پی ٹی آئی کےساتھ میثاق معیشت چاہتے ہیں شہباز شریف
وزیراعظم کو این آر او دینے کا اختیار ہی نہیں ہے، شہباز شریف
قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سے چارٹر آف اکانومی کے لیے تیار ہیں، پی ٹی آئی کےساتھ میثاق معیشت چاہتےہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کے دوران قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 4 دن ہاؤس کا وقت ضائع کیا گیا، بجٹ سیشن اہم ترین موقع ہے، ایوان میں موجود لوگ عوام سے ووٹ لے کر آئے ہیں لہذا اسپیکر قومی اسمبلی کےکندھوں پر بھاری ذمہ داری ہے، کل بھی آپ سے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ آصف زرداری، سعد رفیق اور محسن داوڑ ایوان کے ممبر ہیں، اراکین لاکھوں ووٹ لے کر عوام کے جذبات کی ترجمانی کے لیے آتے ہیں، اراکین کی حاضری یقینی بنانا اسپیکر کی ذمہ داری ہے۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ2013 میں عوام کی ووٹوں سے ن لیگ حکومت میں آئی تاہم اقتدار سنبھالتے ہی سر منڈواتے ہی اولے پڑے، جب حکومت ملی بجلی20،20گھنٹے جاتی تھی، جذبات میں آکر کہا 6 مہینے میں بجلی کا بحران ختم کر دیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمارے خلاف بدترین سازش کا جال بنا تاہم ہم نے نہایت تحمل و برداشت سے اس وقت کو گزارا، چینی صدر نے ستمبر 2014 میں تشریف لانا تھا، پی ٹی آئی رہنماؤں سے کہا 3 دن کے لیے ڈی چوک سے اٹھ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی وجہ سےچینی صدر نے دورہ ملتوی کردیا تاہم دہشت گردی،معیشت کی بہتری کیلئے چین ہماری مدد کو آیا، پی ٹی آئی نے چینی صدر کا دورہ ملتوی کراکےملک دشمنی کا ثبوت دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے کنٹینر پر عوام کو سہانے خواب دکھائے، پی ٹی آئی کے یوٹرنز نے ملک کوجہنم بنا دیا ہے، خدشہ ہے میری تقریر ختم ہونے تک ڈالر 160 تک نہ پہنچ جائے، عمران خان نے کہا ان کی چیخیں نکال دوں گا، 10مہینے کی مہنگائی نے واقعی عوام کی چیخیں نکال دی ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے رات گئے قوم سے خطاب کیا، صبح میں نے پوچھا خیر تو ہے وزیراعظم نے رات کو خطاب کیا، پتا چلا وزیراعظم نے قرضوں پر کمیشن بنا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کئی بار این آر او کا ذکر کر چکے ہیں تاہم وزیراعظم کو این آر او دینے کا اختیار ہی نہیں ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کے دوران اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے میثاق معیشت کی تجویز پر پیش رفت نہ ہونے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی سے چارٹر آف اکانومی کے لیے تیار ہیں، پی ٹی آئی کےساتھ میثاق معیشت چاہتےہیں جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اس پر اب بھی بات ہوسکتی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان بات کر دیتے ہیں پھر پلہ نہیں پکڑاتے، وزیراعظم قوم کو بتائیں کس نے کب ان سے این آر او مانگا، وزیراعظم اسپیکر کے کان میں ہی بتا دیں کس نے این آر او مانگا، غلط بیانی کرنے والے وزیراعظم پر قوم کیا دنیا کیسے اعتبار کرے گی۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے چیخ چیخ کر کہا کہ شہبازشریف نے 10 ارب پانامہ کیس میں پیشکش کی، ملتان میٹرو میں کک بیکس اور جنگلہ بس کا الزام لگایا، نوٹس دیے اور عدالتوں میں بلوایا لیکن آج تک جواب نہیں دیا، ایسے وزیر اعظم پر دنیا کیسے اعتبار کرے گی، بات پھر انڈے مرغی اور کٹے پر آکر رہ جائے گی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کے دوران قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 4 دن ہاؤس کا وقت ضائع کیا گیا، بجٹ سیشن اہم ترین موقع ہے، ایوان میں موجود لوگ عوام سے ووٹ لے کر آئے ہیں لہذا اسپیکر قومی اسمبلی کےکندھوں پر بھاری ذمہ داری ہے، کل بھی آپ سے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ آصف زرداری، سعد رفیق اور محسن داوڑ ایوان کے ممبر ہیں، اراکین لاکھوں ووٹ لے کر عوام کے جذبات کی ترجمانی کے لیے آتے ہیں، اراکین کی حاضری یقینی بنانا اسپیکر کی ذمہ داری ہے۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ2013 میں عوام کی ووٹوں سے ن لیگ حکومت میں آئی تاہم اقتدار سنبھالتے ہی سر منڈواتے ہی اولے پڑے، جب حکومت ملی بجلی20،20گھنٹے جاتی تھی، جذبات میں آکر کہا 6 مہینے میں بجلی کا بحران ختم کر دیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمارے خلاف بدترین سازش کا جال بنا تاہم ہم نے نہایت تحمل و برداشت سے اس وقت کو گزارا، چینی صدر نے ستمبر 2014 میں تشریف لانا تھا، پی ٹی آئی رہنماؤں سے کہا 3 دن کے لیے ڈی چوک سے اٹھ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی وجہ سےچینی صدر نے دورہ ملتوی کردیا تاہم دہشت گردی،معیشت کی بہتری کیلئے چین ہماری مدد کو آیا، پی ٹی آئی نے چینی صدر کا دورہ ملتوی کراکےملک دشمنی کا ثبوت دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے کنٹینر پر عوام کو سہانے خواب دکھائے، پی ٹی آئی کے یوٹرنز نے ملک کوجہنم بنا دیا ہے، خدشہ ہے میری تقریر ختم ہونے تک ڈالر 160 تک نہ پہنچ جائے، عمران خان نے کہا ان کی چیخیں نکال دوں گا، 10مہینے کی مہنگائی نے واقعی عوام کی چیخیں نکال دی ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے رات گئے قوم سے خطاب کیا، صبح میں نے پوچھا خیر تو ہے وزیراعظم نے رات کو خطاب کیا، پتا چلا وزیراعظم نے قرضوں پر کمیشن بنا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کئی بار این آر او کا ذکر کر چکے ہیں تاہم وزیراعظم کو این آر او دینے کا اختیار ہی نہیں ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کے دوران اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے میثاق معیشت کی تجویز پر پیش رفت نہ ہونے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی سے چارٹر آف اکانومی کے لیے تیار ہیں، پی ٹی آئی کےساتھ میثاق معیشت چاہتےہیں جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اس پر اب بھی بات ہوسکتی ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان بات کر دیتے ہیں پھر پلہ نہیں پکڑاتے، وزیراعظم قوم کو بتائیں کس نے کب ان سے این آر او مانگا، وزیراعظم اسپیکر کے کان میں ہی بتا دیں کس نے این آر او مانگا، غلط بیانی کرنے والے وزیراعظم پر قوم کیا دنیا کیسے اعتبار کرے گی۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے چیخ چیخ کر کہا کہ شہبازشریف نے 10 ارب پانامہ کیس میں پیشکش کی، ملتان میٹرو میں کک بیکس اور جنگلہ بس کا الزام لگایا، نوٹس دیے اور عدالتوں میں بلوایا لیکن آج تک جواب نہیں دیا، ایسے وزیر اعظم پر دنیا کیسے اعتبار کرے گی، بات پھر انڈے مرغی اور کٹے پر آکر رہ جائے گی۔