کترینہ نے رنبیر سے دُوری پر خاموشی توڑ دی
میں نےرنبیر سے تعلق منقطع ہونے پر مطالعے میں سکون تلاش کرنا شروع کردیا تھا،کترینہ
MUZZAFARABAD:
بالی ووڈ کی معروف اداکارہ کترینہ کیف نے اپنے سابق بوائے فرینڈ رنبیر کپور سے دُوری پر خاموشی توڑ دی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کترینہ کیف نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ رنبیر کپور سے قریبی تعلق ختم ہونے کے بعد میں خاموشی رہی اور میں کبھی بھی اپنے اور رنبیر کے قریبی تعلق کے خاتمے سے متعلق نہیں بتاتی لیکن میں نے یہ سب بتانے کا فیصلہ میڈیا کی خواہش پر کیا کیوں کہ میڈیا کو میرے اور رنبیر کا رشتہ ختم ہونے کی وجہ جاننے میں کافی دلچسپی تھی۔
باربی ڈول نے کہا کہ یہ سوال سائے کی طرح میرا پیچھا کر رہا تھا اور میں بار بار پوچھنے پر بھی خاموش رہتی تو یہ ٹھیک بات نہیں تھی اور بہتر یہی تھا کہ میں اس بات کو تسلیم کر لوں۔
کترینہ نے کہا کہ تعلق منقطع ہونا ان کی زندگی کا تلخ تجربہ تھا اور جب میں اس کرب سے گزری تو عین اسی وقت میری ایک اور بہن بھی کو بھی اسی کیفیت کا سامنا تھا تو اس وقت مجھے احساس ہوا کہ میری زندگی چونکہ دوسروں کے لیے کھلی کتاب ہے تو اس لیے میری انا کو زیادہ تکلیف ہوئی اس کے بعد میں نے مطالعے میں سکون تلاش کرنا شروع کردیا۔ میرے دوستوں نے میری بہت حوصلہ افزائی کی۔ اب مجھے کوئی پشیمانی اور اداسی نہیں۔ میں اس تجربے سے باہر آکر مزید پختہ اور مضبوط ہوچکی ہوں۔
بالی ووڈ کی معروف اداکارہ کترینہ کیف نے اپنے سابق بوائے فرینڈ رنبیر کپور سے دُوری پر خاموشی توڑ دی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کترینہ کیف نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ رنبیر کپور سے قریبی تعلق ختم ہونے کے بعد میں خاموشی رہی اور میں کبھی بھی اپنے اور رنبیر کے قریبی تعلق کے خاتمے سے متعلق نہیں بتاتی لیکن میں نے یہ سب بتانے کا فیصلہ میڈیا کی خواہش پر کیا کیوں کہ میڈیا کو میرے اور رنبیر کا رشتہ ختم ہونے کی وجہ جاننے میں کافی دلچسپی تھی۔
باربی ڈول نے کہا کہ یہ سوال سائے کی طرح میرا پیچھا کر رہا تھا اور میں بار بار پوچھنے پر بھی خاموش رہتی تو یہ ٹھیک بات نہیں تھی اور بہتر یہی تھا کہ میں اس بات کو تسلیم کر لوں۔
کترینہ نے کہا کہ تعلق منقطع ہونا ان کی زندگی کا تلخ تجربہ تھا اور جب میں اس کرب سے گزری تو عین اسی وقت میری ایک اور بہن بھی کو بھی اسی کیفیت کا سامنا تھا تو اس وقت مجھے احساس ہوا کہ میری زندگی چونکہ دوسروں کے لیے کھلی کتاب ہے تو اس لیے میری انا کو زیادہ تکلیف ہوئی اس کے بعد میں نے مطالعے میں سکون تلاش کرنا شروع کردیا۔ میرے دوستوں نے میری بہت حوصلہ افزائی کی۔ اب مجھے کوئی پشیمانی اور اداسی نہیں۔ میں اس تجربے سے باہر آکر مزید پختہ اور مضبوط ہوچکی ہوں۔