مسلم لیگ ن کا قومی ترقیاتی کونسل میں آرمی چیف کو شامل کرنے پر اعتراض

قومی ترقیاتی کونسل میں عسکری قیادت کی شمولیت سمجھ سے بالاتر ہے، شاہد خاقان عباسی، کراچی میں پریس کانفرنس


Staff Reporter June 21, 2019
پہلے سے موجود نیشنل سیکورٹی کونسل میں سیویلین اور فوجی ادارے موجود ہیں جس میں معاشی معاملات پر بات ہوتی ہے (فوٹو : فائل)

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیشنل ڈیولپمنٹ کونسل عوام سے مذاق اور اپنی ناکامی کا اعتراف ہے جب کہ عسکری قیادت کی اس کونسل میں شمولیت سمجھ سے بالاتر ہے۔

یہ بات انہوں نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ ان کے ساتھ سابق گورنر سندھ محمد زبیر، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، شاہ محمد شاہ اور دیگر بھی موجود تھے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نیشنل ڈیولپمنٹ کونسل کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ سمجھ نہیں آرہا حالانکہ نیشنل سیکورٹی کونسل موجود ہے جس میں ملک کے تمام معاشی مسائل پر گفتگو ہوتی ہے اور اس کونسل میں سیویلین اور فوجی ادارے موجود ہیں، نیشنل ڈیولپمنٹ کونسل کے بھی وہی ممبر ہیں جو ایکنک کے بھی ہیں اب اس میں عسکری قیادت کو کیوں شامل کیا گیا؟ اس کی سمجھ نہیں آتی کیونکہ ان کی تجاویز تو نیشنل سیکیورٹی کونسل سے بھی ملتی ہے، موجودہ حالات میں اکنامک سیکورٹی اور نیشنل سیکورٹی ایک ہی چیز ہے۔

یہ پڑھیں: وزیراعظم کی سربراہی میں قومی ترقیاتی کونسل تشکیل، آرمی چیف بھی شامل

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف سے اچانک پارٹی ورکرز کے ملنے پر پابندی لگادی گئی، اہل خانہ میں سے بھی صرف چند افراد کو ملنے کی اجازت دی گئی ہے حکومت انتقام کی سیاست کررہی ہے۔

خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارے دور میں مہنگائی 4 فیصد جب کہ رواں مالی 13 فیصد ہوچکی ہے، ترقی کی شرح 5 فیصد سے بھی بڑھ گئی تھی اور اس سال شرح نمو 3 فیصد سے بھی نیچے رہے گی، بجٹ خسارہ 2226 ارب روپے سے بڑھ کر 3200 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے، جو حکومت 4 ہزار ارب جمع نہ کرسکی وہ 5550 ارب روپے کیسے جمع کرے گی؟

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے انکم ٹیکس سلیب کو آسان کرکے 10 لاکھ افراد کو فائدہ پہنچایا تھا، اب 50 ہزار روپے کمانے والا بھی انکم ٹیکس دے گا، یعنی ایک طرف غریب عوام پر مہنگائی کا بوجھ لاد دیا گیا تو دوسری طرف ان کا ٹیکس سلیب بھی بڑھا دیا گیا ہے اگر انکم ٹیکس کی کم از کم حد ایک لاکھ برقرار رکھی جاتی تو صرف 7 سے 8 ارب روپے کا نقصان ہوتا، اب ٹیکس بڑھاکر جینا بھی مشکل بنادیا گیا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قرضوں کی جانچ پڑتال کرنے والا کمیشن پتا نہیں کس بات کی تحقیقات کرے گا؟ قرضہ کیسے لیا کس سے لیا اس کی تفصیل تو آدھے گھنٹے میں محکہ خزانہ سے بھی مل سکتی ہے، جو ادارے اس کمیشن میں شامل ہیں انہیں معاشی حقائق کا علم نہیں، وہ تو سیکھنا شروع کریں گے اور ایک ایسی رپورٹ پیش کریں گے جس کا سر ہوگا نہ پیر، یہ وہ جے آئی کی رپورٹ ہوگی جو پہلے بھی آتی رہی ہیں۔

ایک سوال پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مجھے گرفتار کرنا ہے تو کرلیں میں تیار ہوں، لوگ نیب کو بھی جانتے ہیں اور مجھے بھی جانتے ہیں، مریم نواز نائب صدر ہیں وہ کسی سے بھی مل سکتی ہیں اسے کوئی اور رنگ نہ دیا جائے، ہم نہیں چاہتے تھے عوام سڑکوں پر ہوں اور گاڑیاں جلاتے پھریں

مسلم لیگی رہنما نے مزید کہا کہ ان ہاؤس تبدیلی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، کراچی میں 20 لاکھ افراد اب دو وقت کی روٹی بھی نہیں کھاسکتے بعض کے لیے تو ایک وقت کی روٹی کھانا مشکل بنادیا گیا ہے، ہم نے ایمنسٹی اسکیم پیسے جمع کرنے کے لیے نہیں لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے متعارف کرائی تھی مگر پھر بھی (ن) لیگ کے دور میں 124 ارب روپے جمع ہوئے تھے مگر موجودہ حکومت کی ایمنسٹی میں اب تک صرف 48 کروڑ روپے جمع ہوئے ہیں اور عوام پر 1600 ارب روپے کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں