سابق حکومت نے دربار شاہ شمس قاری ؒ کی اراضی کوڑیوں کی بیچی
20 فروری2009 کو اجلاس بلاکر اسی روز سمری منظور ہونے کے بعد اراضی ایل ڈی اے کو دیدی
وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے لاہور میں جی او آر ون میں ایک دربار کی وقف اراضی کوڑیوں سے بھی کم ریٹ پر بیچنے کے معاملہ پر اوقاف حکام سے دوبارہ بریفنگ مانگ لی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق 2009 میں دربار حضرت شاہ شمس قاری گاف روڈکے نام پر وقف 30 کنال 10 مرلہ 81 مربع فٹ اربوں روپے مالیت کا رقبہ صرف9سو روپے فی مرلہ کی شرح سے ترقیاتی ادارہ لاہور کو فروخت کیا گیا۔ سیکریٹری اوقاف، ڈائریکٹر اسٹیٹ، ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ ایوان وزیر اعلیٰ میں سردار عثمان بزدار کو تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ دربار حضرت شاہ شمس قاری کا ریکارڈ چند روز قبل اوقاف حکام نے نیب لاہور کو بھی فراہم کیا جس میں بتایا گیا کہ 20 فروری 2009 میں ایوان وزیر اعلیٰ میں خواجہ احمد حسان کی زیرصدارت اجلاس میں دربار کے نام پر وقف رقبہ فروخت کیا گیا۔ اس اجلاس میں محسن لطیف نے ،نجم سعید، خضر حیات گوندل،محمد رضوان تقی ، خواجہ عمران رضا، معظم رشید،سیدہ کلثوم حئی، ماجد ظہور، امیر محمد گجر ، بشیر احمد، چوہدری نذیر اور شیخ محمود احمد نے شرکت کی۔
اس وقت کے سیکریٹری اوقاف خضر حیات گوندل نے 20فروری 2009کو سمری تیار کرواکے ایوان وزیر اعلیٰ ارسال کردی۔ ایڈمنسٹریٹر لاہور زون کی رائے لینا بھی گوارہ نہیں کیا گیا۔تمام معاملات ہیڈ آفس میں اسٹیٹ ڈائریکٹوریٹ اور سیکریٹری آفس کے مابین ہی طے پائے۔
سمری ایوان وزیر اعلیٰ بھجواتے وقت صوبائی وزیر اوقاف سے بھی معاملات چھپائے گئے۔ مذکورہ سمری 24فروری 2009 کو اس وقت کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی جانب سے منظوری کے بعد محکمہ اوقاف کو موصول ہو گئی۔ ایوان وزیراعلی سے سمری منظوری ہونے کے بعد ترقیاتی ادارہ لاہور کو رقبہ بیچ دیا گیا۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال حکومت کو محکمہ اوقاف کی طرف سے پاک پتن شریف میں دربار بابا فرید گنج شکرؒ اور رواں سال میں جی او آر سے ملحقہ دربار کے حوالے سے الگ الگ بریفنگ دی گئی تھی اب دوبارہ بریفنگ مانگی گئی ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق 2009 میں دربار حضرت شاہ شمس قاری گاف روڈکے نام پر وقف 30 کنال 10 مرلہ 81 مربع فٹ اربوں روپے مالیت کا رقبہ صرف9سو روپے فی مرلہ کی شرح سے ترقیاتی ادارہ لاہور کو فروخت کیا گیا۔ سیکریٹری اوقاف، ڈائریکٹر اسٹیٹ، ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ ایوان وزیر اعلیٰ میں سردار عثمان بزدار کو تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ دربار حضرت شاہ شمس قاری کا ریکارڈ چند روز قبل اوقاف حکام نے نیب لاہور کو بھی فراہم کیا جس میں بتایا گیا کہ 20 فروری 2009 میں ایوان وزیر اعلیٰ میں خواجہ احمد حسان کی زیرصدارت اجلاس میں دربار کے نام پر وقف رقبہ فروخت کیا گیا۔ اس اجلاس میں محسن لطیف نے ،نجم سعید، خضر حیات گوندل،محمد رضوان تقی ، خواجہ عمران رضا، معظم رشید،سیدہ کلثوم حئی، ماجد ظہور، امیر محمد گجر ، بشیر احمد، چوہدری نذیر اور شیخ محمود احمد نے شرکت کی۔
اس وقت کے سیکریٹری اوقاف خضر حیات گوندل نے 20فروری 2009کو سمری تیار کرواکے ایوان وزیر اعلیٰ ارسال کردی۔ ایڈمنسٹریٹر لاہور زون کی رائے لینا بھی گوارہ نہیں کیا گیا۔تمام معاملات ہیڈ آفس میں اسٹیٹ ڈائریکٹوریٹ اور سیکریٹری آفس کے مابین ہی طے پائے۔
سمری ایوان وزیر اعلیٰ بھجواتے وقت صوبائی وزیر اوقاف سے بھی معاملات چھپائے گئے۔ مذکورہ سمری 24فروری 2009 کو اس وقت کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی جانب سے منظوری کے بعد محکمہ اوقاف کو موصول ہو گئی۔ ایوان وزیراعلی سے سمری منظوری ہونے کے بعد ترقیاتی ادارہ لاہور کو رقبہ بیچ دیا گیا۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال حکومت کو محکمہ اوقاف کی طرف سے پاک پتن شریف میں دربار بابا فرید گنج شکرؒ اور رواں سال میں جی او آر سے ملحقہ دربار کے حوالے سے الگ الگ بریفنگ دی گئی تھی اب دوبارہ بریفنگ مانگی گئی ہے۔