لکھ کر دیدیا کارکن مجرم ہو تو سزا دیں وسیم اختر
فوج کو لانے کی بات تو کی جاتی ہے، فوج کی جے آئی ٹیز کو نہیں مانا جاتا، عبدالقادر پٹیل
ایم کیوایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ ہم وزیراعظم اور وزیرداخلہ کی کراچی میں امن کی بحالی کی کوششوں کو سراہتے ہیں خداکرے کہ ان کی کوششیں کامیاب ہوں ۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹودی پوائنٹ میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ ہم لکھ کر دے چکے ہیں، اگر ہمارا کوئی کارکن کسی مجرمانہ کارروائی میں ملوث ہو تواس کو قانون کے مطابق سزا دیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ٹارگٹڈ آپریشن غیرجانبدارانہ نظرآئے ۔ہم سے بڑاکراچی کاکوئی خیرخواہ نہیں ہوسکتا،کراچی کا سب سے بڑا مینڈیٹ ہمارے پاس ہے آپریشن کی ڈیمانڈ بھی ہماری تھی ہم کراچی میں امن چاہتے ہیں ہمارے لوگوں کوگرفتارکیا گیا پھر ان کی لاشیں سڑکوں پر ملیں۔ جے آئی ٹیزاگراتنی ہی سچی تھیں توجن لوگوں کے سرپرہیڈمنی تھی حکومت نے ان کوکیوں چھوڑا جن لوگوں کے نام جے آئی ٹیز میں تھے ان کوضمانت پر رہا کیوں کیا؟
پیپلزپارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے کہا آپریشن بلاامتیازہونا چاہیے،کسی بھی جماعت یاگروہ کونشانہ نہیں بنانا چاہیے، پولیس کوپوری آزادی ہے اسے مکمل اختیارہیں اب ہم بندوق اٹھا کرکسی کوخود تو گرفتار کرنے سے رہے،لیاری سے کتنے ہی لوگ پکڑے گئے لیکن ہم نے کسی کی گرفتاری پرکوئی اعتراض نہیںکیا،آپریشن پرہمارے کوئی خدشات نہیں ہیں۔آپریشن بلاتفریق ہو، اگرکسی سے کوئی زیادتی ہوئی تو ہم اس پر اعتراض کریں گے،ہمارے پاس سیکڑوں جے آئی ٹیز موجود ہیں جو فوج کے اداروں نے تیار کی ہیں فوج کولانے کی بات تو کی جاتی ہے لیکن فوج کی جے آئی ٹیز کو نہیں مانا جاتا،70 قتل کرنے والا شخص عدالت میں پیش ہوا۔
لیکن کسی نے اس کے خلاف گواہی نہیں دی ،جیلوں میں ہرسیاسی جماعت کا الگ الگ کمرہ ہے وکلا کی کمیٹیاں من پسند لوگوں کوسپورٹ کرتی ہیں، ن لیگ نے مصلحت سے کام لیا تو معاملہ ٹھیک نہیں ہوگا۔ اے این پی کے رہنما شاہی سید نے کہا وزیراعظم نے کراچی کے معاملے کوسنجیدگی سے لیا ہے جو بہت اچھی بات ہے ساری پارٹیوں کی ایک ہی رائے ہے کہ جو بھی مجرم ہوں ان کو پکڑاجانا چاہیے لیکن اگر کسی بیگناہ کو پکڑا گیاتو پھر وہ اعتراض کریں گی،ہم تعاون کرنا چاہتے ہیں ہم آپریشن کا ساتھ دیں گے لیکن کسی شریف اور بے گناہ شخص کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹودی پوائنٹ میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ ہم لکھ کر دے چکے ہیں، اگر ہمارا کوئی کارکن کسی مجرمانہ کارروائی میں ملوث ہو تواس کو قانون کے مطابق سزا دیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ٹارگٹڈ آپریشن غیرجانبدارانہ نظرآئے ۔ہم سے بڑاکراچی کاکوئی خیرخواہ نہیں ہوسکتا،کراچی کا سب سے بڑا مینڈیٹ ہمارے پاس ہے آپریشن کی ڈیمانڈ بھی ہماری تھی ہم کراچی میں امن چاہتے ہیں ہمارے لوگوں کوگرفتارکیا گیا پھر ان کی لاشیں سڑکوں پر ملیں۔ جے آئی ٹیزاگراتنی ہی سچی تھیں توجن لوگوں کے سرپرہیڈمنی تھی حکومت نے ان کوکیوں چھوڑا جن لوگوں کے نام جے آئی ٹیز میں تھے ان کوضمانت پر رہا کیوں کیا؟
پیپلزپارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے کہا آپریشن بلاامتیازہونا چاہیے،کسی بھی جماعت یاگروہ کونشانہ نہیں بنانا چاہیے، پولیس کوپوری آزادی ہے اسے مکمل اختیارہیں اب ہم بندوق اٹھا کرکسی کوخود تو گرفتار کرنے سے رہے،لیاری سے کتنے ہی لوگ پکڑے گئے لیکن ہم نے کسی کی گرفتاری پرکوئی اعتراض نہیںکیا،آپریشن پرہمارے کوئی خدشات نہیں ہیں۔آپریشن بلاتفریق ہو، اگرکسی سے کوئی زیادتی ہوئی تو ہم اس پر اعتراض کریں گے،ہمارے پاس سیکڑوں جے آئی ٹیز موجود ہیں جو فوج کے اداروں نے تیار کی ہیں فوج کولانے کی بات تو کی جاتی ہے لیکن فوج کی جے آئی ٹیز کو نہیں مانا جاتا،70 قتل کرنے والا شخص عدالت میں پیش ہوا۔
لیکن کسی نے اس کے خلاف گواہی نہیں دی ،جیلوں میں ہرسیاسی جماعت کا الگ الگ کمرہ ہے وکلا کی کمیٹیاں من پسند لوگوں کوسپورٹ کرتی ہیں، ن لیگ نے مصلحت سے کام لیا تو معاملہ ٹھیک نہیں ہوگا۔ اے این پی کے رہنما شاہی سید نے کہا وزیراعظم نے کراچی کے معاملے کوسنجیدگی سے لیا ہے جو بہت اچھی بات ہے ساری پارٹیوں کی ایک ہی رائے ہے کہ جو بھی مجرم ہوں ان کو پکڑاجانا چاہیے لیکن اگر کسی بیگناہ کو پکڑا گیاتو پھر وہ اعتراض کریں گی،ہم تعاون کرنا چاہتے ہیں ہم آپریشن کا ساتھ دیں گے لیکن کسی شریف اور بے گناہ شخص کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔