
لیکن یہ کیونکر ہورہا ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے آسٹریلوی ماہرین نے کہا ہے کہ مسلسل گردن جھکانے سے کھوپڑی کے پچھلے نچلے حصی کی ہڈی پر باریک سینگ نما ابھار بن رہے ہیں۔ یہ اس عمل کو 'اینلارجڈ ایکسٹرنل اوکسی پیٹل پروٹبرینس' یا مختصر الفاظ میں ای ای او پی کہاجاتا ہے۔ کھوپڑی کے نچلے حصے کی ہڈی آکسی پیٹل ہڈی کہلاتی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ مسلسل سر جھکا کر فون استعمال کرنے سے کھوپڑی کے پچھلے حصے پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ گھنٹوں اس کبڑے پن کے انداز کی وجہ سے کھوپڑی سے ہڈی کے ابھار نمودار ہورہے ہیں۔

اس ضمن میں آسٹریلیا کے ماہرین نے 18 سے 86 سال کے ایسے 1200 مردوخواتین کا جائزہ لیا اور ان کی 33 فیصد تعداد کی کھوپڑی میں ہڈی کا غیرمعمولی ابھار بنتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس سے قبل کینیڈا میں بھی اسی طرح کی تحقیق کی گئی تھی۔ اس میں کینیڈا کی جامعات کے ہزاروں طلبا و طالبات کا سروے کیا گیا تھا اور ان میں سے روزانہ4.65 گھنٹے فون استعمال کرنے والے افراد کی 68 فیصد تعداد نے سر اور گردن میں درد کی شکایت کی۔
ماہرین نے اس سروے کے بعد اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ دستی آلات کے بے جا استعمال سے نہ صرف صحت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں بلکہ اس سے خود کھوپڑی کی ساخت تبدیل ہوکر خود کو اس دباؤ سے ہم آہنگ کررہی ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ نوعمر اور نوجوانوں میں ای ای او پی کی شکایت بہت زیادہ ہے جو بہت تشویشناک بات ہے۔
ماہرین نے دیکھا کہ بعض افراد کی کھوپڑی پر ہڈیوں کے سینگ نما ابھار دیکھے گئے ہیں اور انہوں نے خبردار کیا ہے اس طرح سے مزید پیچیدگی اور معذوری بھی لاحق ہوسکتی ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔