کھیل کے بیچ میں ریل
وہ ٹرین جو کھیل کے دوران فٹ بال اسٹیڈیم سے گزرتی ہے
کیا آپ نے کبھی ایسا کوئی منظر دیکھا ہے جس میں ایک اسٹیڈیم میں دو ٹیموں کے درمیان فٹ بال کا میچ ہورہا ہو اور درمیان میں یہ میچ اس لیے روکنا پڑ جائے کہ اسٹیڈیم میں ایک ٹرین داخل ہورہی ہو جس کا دھواں اڑاتا دخانی انجن دھک دھک کرتا تماشائیوں کے لیے ایک نئی اور انوکھی تفریح کا منظر نمایاں کر رہا ہو؟
شاید آپ نے ایسا منظر اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھا ہوگا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسی دنیا میں ایک ایسا انوکھا اور نادر فٹ بال اسٹیڈیم موجود ہے جہاں یہ منظر بڑی آسانی سے دیکھا جاسکتا ہے اور تماشائی اس سے خوب انجوائے بھی کرتے ہیں۔ دنیا کے اس نادر اسٹیڈیم میں آپ اپنی پسندیدہ ٹیم کو کھیلتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں، آپ کے اپنے من پسند کھلاڑی اس فٹ بال اسٹیڈیم میں بھاگ دوڑرہے ہوں گے اور آپ کی خواہش یہ ہوگی کہ وہ مخالف ٹیم پر کسی شیر کی طرح جھپٹ کر گول داغ دیں کہ کھیل کے عین درمیان میں صرف اس لیے رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے، کیوں کہ اس اسٹیڈیم کے مین گیٹ سے ایک ٹرین اسٹیڈیم کے اندر داخل ہورہی ہے اور وہ پچ کے سامنے پہنچ کر اسٹینڈز کے بالکل سامنے سے گزرے گی۔
کیا واقعی آپ اسے کوئی طلسماتی دنیا کا جادوئی منظر سمجھ رہے ہیں؟ نہیں بھئی، یہ کوئی جادوئی دنیا نہیں، بلکہ حقیقی دنیا ہے، آپ کی اپنی یہی والی دنیا جس میں آپ رہتے ہیں اور خوف لطف اندوز بھی ہوتے ہیں۔
اب تو زمانہ وہ آگیا ہے جب لوگ اپنے گھروں پر آرام سے ٹی وی کی اسکرین کے سامنے بیٹھ کر بڑی خوشی سے میچ دیکھتے ہیں اور خوب انجوائے بھی کرتے ہیں، مگر ایک وہ زمانہ بھی تھا کہ جب تماشائی بہ ہر صورت اسٹیڈیم پہنچنا چاہتے تھے۔ ایسے میں کسی نہ کسی طرح کے بھی اچھے یا برے حالات میں اسٹیڈیم تک پہنچنا کوئی معمولی بات نہ تھی۔ اسٹٰیڈیم تک پہنچنا ہی خاصا مشکل کام ہوا کرتا تھا۔ ماضی کا دور کافی مشکل دور تھا۔ ایک تو وہاں جانے کے حالات، پھر وہاں موجود تماشائیوں کا جوش و خروش، شور و شغب، چیخ و پکار، پھر کھیل کے درمیان مسلسل پیدا ہونے والی رکاوٹیں اور سنسنی خیزی، یہ سب وہ عوامل ہیں جو کھیل کو دل چسپ اور پر لطف بناتے ہیں اور انہی کی وجہ سے اس میں اصل ذائقہ بھی پیدا ہوتا ہے۔
اپنی بات کو مزید بڑھانے کے لیے ہم آپ کو سلواکیہ کے ایک مقام سینری بیلگ تک لیے چلتے ہیں جہاں کا میونسپل اسٹیڈیم بلاشبہہ وہ تاریخی مقام ہے جہاں بہ ذات خود جانا اور پھر وہاں اسٹیڈیم میں بیٹھ کر اپنی آنکھوں سے بہ نفس نفیس فٹ بال کا میچ دیکھنا کسی بھی عجوبے سے ہرگز کم نہیں ہے۔
ذرا تصور کیجیے کہ تماشائیوں کے لیے وہ تجربہ کتنا زبردست اور سنسنی خیز ہوگا جب وہ ٹی جے ٹیٹرن سینری بیلگ کلب کی ٹیم کو دوسری مہمان ٹیموں کے خلاف اس وقت کھیلتے دیکھتے ہوں گے جب درمیان میں ہی اس کھیل میں کسی پرانے دخانی انجن سے جڑی ٹرین اسٹیڈیم میں داخل ہوتی ہوگی اور اس کے نتیجے میں کھیل روکنا پڑ جاتا ہوگا اور یہ ٹرین اسٹیڈیم کے مین گیٹ سے اندر داخل ہوکر اسٹینڈز اور پچ کے درمیان پہنچ کر رک جاتی ہوگی۔ یہ سب کیا ہے بھئی؟ یہ اصل میں سینری بیلگ کا میونسپل اسٹیڈیم ہے جو سلواکیہ میں واقع ہے اور اسے دنیا کا وہ واحد اور منفرد اسٹیڈیم ہونے کا اعزاز حاصل ہے جہاں ریلوے لائن کی وہ لائیو یا زندہ لائن واقع ہے جو اسٹیڈیم کے درمیان میں سے گویا اسے کاٹتی ہوئی گزرتی ہے۔
٭ سینری بیلگ کیا ہے؟
سینری بیلگ ایک بڑی میونسپلٹی ہے جو اصل میں ایک دو نہیں بلکہ پورے 13گاؤوں کے مجموعے پر مشتمل ہے۔ آپ کو یہ سن کر اور یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ مرکز یا یہ جگہ اصل میں دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی مخالف نیشنل سلوویک تحریکوں کا گڑھ ہوا کرتی تھی اور یہاں سے یہ تحریکیں بڑے زور و شور سے چلائی جاتی تھیں جن کے اثرات عالمی سیاست پر بھی مرتب ہوا کرتے تھے۔ تاریخی چھوٹی لائن کی پٹریاں 1900 کی دہائی میں یہاں بچھائی گئی تھیں۔ ان چھوٹی لائنوں کی تنصیب کا بنیادی مقصد Cierny Balog اور Hronec کے درمیان جلانے والی لکڑی کی سپلائی یا رسد پہنچانا تھا۔ بعد میں یہ نیٹ ورک وسعت اختیار کرتا چلا گیا اور اس کے نتیجے میں جنگلات سے لکڑی براہ راست اس مقام تک پہنچائی جانے لگی۔ اس کے بعد بیسویں صدی کے وسط تک یہ ریلوے مجموعی طور پر 132,000 کلومیٹرز لمبائی تک کی حامل ہوچکی تھی اور اس وقت یہ ریلوے لائن چیکو سلواکیہ میں سب سے عظیم اور بہت بڑی فاریسٹری ریلوے نیٹ ورک بن چکی تھی۔
٭ The Marketplace With a
Railway Track Through it
ایک اور ریلوے لائن جو ایک مارکیٹ کے درمیان سے گزرتی ہے:
جب یہاں 1914ء میں ریلوے لائن کی بنیاد ڈالی گئی، اس وقت یہاں کوئی فٹ بال پچ نہیں تھی۔ یہ تو بعد میں بنایا گیا تھا جب یہاں کے گاؤں اور دیہات نے بھی وسعت اختیار کرلی تھی۔ پھر وہ وقت بھی آیا جب 1982 میں یہاں ریلوے نے اپنی سرگرمیاں معطل کردیں ، لیکن صرف دس سال کے بعد ہی اس نے دوبارہ کام کرنا شروع کردیا، مگر اس بار یہ سیاحوں کے لیے ایک ہیریٹیج ریلوے بن کر سامنے آیا اور اس نے اپنے ثقافتی ورثے کو خوب پروان چڑھایا۔
The Cierny Hron railway track اس وقت 17کلومیٹر طویل ہے۔ یہاں کا ایئر پورٹ کا رن وے ایک ریلوے کراسنگ کے ساتھ ساتھ موجود ہے۔ یہاں کا فٹ بال اسٹیڈیم مقامی ٹی جے ٹیٹرن سینری بیلگ کلب سے وابستہ ہے۔ یہ ایک چھوٹا سا اسٹیڈیم ہے جس کے ایک طرف دو اسٹینڈ ہیں اور باقی تمام حصہ کھلا ہوا ہے۔ ریلوے لائنیں براہ راست ان دونوں اسٹینڈز کے سامنے سے گزرتی ہیں۔ یہ چھوٹی لائن کا ریلوے سسٹم سلواکیہ کے Slovak Ore نامی پہاڑوں سے گزرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔ یہ اصل میں جنگلات سے لوگنگ آپریشنز کے لیے بنایا گیا تھا جس کا مقصد وہاں کے جنگلات سے لکڑی کے لٹھے دور دراز کے مقامات تک پہنچانا تھا۔
٭ تاریخ:
اس مقام پر ریلوے کے آغاز کی بنیاد کے لیے پلاننگ 1898 میں شروع کی گئی اور 1908 میں اس کی تعمیرات کا آغاز ہوا۔
1909 میں اس ریلوے لائن کے ذریعے سینری بیلگ اور Hronec کے درمیان جنگلاتی لکڑی کی منتقلی کا کام باقاعدہ طور پر شروع کردیا گیا۔ اس نیٹ ورک کو بعد میں وسعت دے دی گئی اور بیسویں صدی کے وسط تک صورت حال یہ ہوگئی کہ جنگلاتی لکڑی یہ منتقلی 131,97 کلومیٹر تک فروغ پاگئی۔ اس دور میں بلاشبہہ بہت زبردست یہ فاریسٹری ریلوے نیٹ ورک بن چکا تھا اور چیکوسلواکیہ کے لیے قابل فخر چیز تھی جس نے دنیا بھر کی توجہ اپنی طرف مبذول کرلی تھی۔
پھر 19 جولائی 1927 کو سینرے بلیگ اور Hronec کے درمیان پسنجر ٹریفک کی اجازت بھی دے دی گئی جو 1962تک چلتی رہی۔1982 میں یہ ریلوے نظام بند گیا، لیکن اسے اس وقت سے قومی ورثے کی حیثیت عطا کردی گئی ہے۔
بعد کے چند برسوں کے دوران چند پرجوش اور محنتی ورکرز نے اس کی مرمت کی اور اسے1992 میں دوبارہ کھول دیا گیا، مگر اب یہ صرف سیاحوں کے لیے ایک ہیریٹیج یا ثقافتی ریلوے کے طور پر کام کررہی ہے۔ یہ لائن اب مجموعی طور پر صرف 17 کلومیٹر طویل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا کی واحد ریلوے لائن ہے جو ایک فٹ بال اسٹیڈیم کے درمیان سے گزر رہی ہے جس کی لائنیں اس کے اس گرینڈ اسٹینڈ کے سامنے سے گزر رہی ہیں جو ٹی جے ٹیٹرن سینرے بیلگ کلب کی ملکیت ہے۔
شاید آپ نے ایسا منظر اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھا ہوگا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسی دنیا میں ایک ایسا انوکھا اور نادر فٹ بال اسٹیڈیم موجود ہے جہاں یہ منظر بڑی آسانی سے دیکھا جاسکتا ہے اور تماشائی اس سے خوب انجوائے بھی کرتے ہیں۔ دنیا کے اس نادر اسٹیڈیم میں آپ اپنی پسندیدہ ٹیم کو کھیلتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں، آپ کے اپنے من پسند کھلاڑی اس فٹ بال اسٹیڈیم میں بھاگ دوڑرہے ہوں گے اور آپ کی خواہش یہ ہوگی کہ وہ مخالف ٹیم پر کسی شیر کی طرح جھپٹ کر گول داغ دیں کہ کھیل کے عین درمیان میں صرف اس لیے رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے، کیوں کہ اس اسٹیڈیم کے مین گیٹ سے ایک ٹرین اسٹیڈیم کے اندر داخل ہورہی ہے اور وہ پچ کے سامنے پہنچ کر اسٹینڈز کے بالکل سامنے سے گزرے گی۔
کیا واقعی آپ اسے کوئی طلسماتی دنیا کا جادوئی منظر سمجھ رہے ہیں؟ نہیں بھئی، یہ کوئی جادوئی دنیا نہیں، بلکہ حقیقی دنیا ہے، آپ کی اپنی یہی والی دنیا جس میں آپ رہتے ہیں اور خوف لطف اندوز بھی ہوتے ہیں۔
اب تو زمانہ وہ آگیا ہے جب لوگ اپنے گھروں پر آرام سے ٹی وی کی اسکرین کے سامنے بیٹھ کر بڑی خوشی سے میچ دیکھتے ہیں اور خوب انجوائے بھی کرتے ہیں، مگر ایک وہ زمانہ بھی تھا کہ جب تماشائی بہ ہر صورت اسٹیڈیم پہنچنا چاہتے تھے۔ ایسے میں کسی نہ کسی طرح کے بھی اچھے یا برے حالات میں اسٹیڈیم تک پہنچنا کوئی معمولی بات نہ تھی۔ اسٹٰیڈیم تک پہنچنا ہی خاصا مشکل کام ہوا کرتا تھا۔ ماضی کا دور کافی مشکل دور تھا۔ ایک تو وہاں جانے کے حالات، پھر وہاں موجود تماشائیوں کا جوش و خروش، شور و شغب، چیخ و پکار، پھر کھیل کے درمیان مسلسل پیدا ہونے والی رکاوٹیں اور سنسنی خیزی، یہ سب وہ عوامل ہیں جو کھیل کو دل چسپ اور پر لطف بناتے ہیں اور انہی کی وجہ سے اس میں اصل ذائقہ بھی پیدا ہوتا ہے۔
اپنی بات کو مزید بڑھانے کے لیے ہم آپ کو سلواکیہ کے ایک مقام سینری بیلگ تک لیے چلتے ہیں جہاں کا میونسپل اسٹیڈیم بلاشبہہ وہ تاریخی مقام ہے جہاں بہ ذات خود جانا اور پھر وہاں اسٹیڈیم میں بیٹھ کر اپنی آنکھوں سے بہ نفس نفیس فٹ بال کا میچ دیکھنا کسی بھی عجوبے سے ہرگز کم نہیں ہے۔
ذرا تصور کیجیے کہ تماشائیوں کے لیے وہ تجربہ کتنا زبردست اور سنسنی خیز ہوگا جب وہ ٹی جے ٹیٹرن سینری بیلگ کلب کی ٹیم کو دوسری مہمان ٹیموں کے خلاف اس وقت کھیلتے دیکھتے ہوں گے جب درمیان میں ہی اس کھیل میں کسی پرانے دخانی انجن سے جڑی ٹرین اسٹیڈیم میں داخل ہوتی ہوگی اور اس کے نتیجے میں کھیل روکنا پڑ جاتا ہوگا اور یہ ٹرین اسٹیڈیم کے مین گیٹ سے اندر داخل ہوکر اسٹینڈز اور پچ کے درمیان پہنچ کر رک جاتی ہوگی۔ یہ سب کیا ہے بھئی؟ یہ اصل میں سینری بیلگ کا میونسپل اسٹیڈیم ہے جو سلواکیہ میں واقع ہے اور اسے دنیا کا وہ واحد اور منفرد اسٹیڈیم ہونے کا اعزاز حاصل ہے جہاں ریلوے لائن کی وہ لائیو یا زندہ لائن واقع ہے جو اسٹیڈیم کے درمیان میں سے گویا اسے کاٹتی ہوئی گزرتی ہے۔
٭ سینری بیلگ کیا ہے؟
سینری بیلگ ایک بڑی میونسپلٹی ہے جو اصل میں ایک دو نہیں بلکہ پورے 13گاؤوں کے مجموعے پر مشتمل ہے۔ آپ کو یہ سن کر اور یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ مرکز یا یہ جگہ اصل میں دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی مخالف نیشنل سلوویک تحریکوں کا گڑھ ہوا کرتی تھی اور یہاں سے یہ تحریکیں بڑے زور و شور سے چلائی جاتی تھیں جن کے اثرات عالمی سیاست پر بھی مرتب ہوا کرتے تھے۔ تاریخی چھوٹی لائن کی پٹریاں 1900 کی دہائی میں یہاں بچھائی گئی تھیں۔ ان چھوٹی لائنوں کی تنصیب کا بنیادی مقصد Cierny Balog اور Hronec کے درمیان جلانے والی لکڑی کی سپلائی یا رسد پہنچانا تھا۔ بعد میں یہ نیٹ ورک وسعت اختیار کرتا چلا گیا اور اس کے نتیجے میں جنگلات سے لکڑی براہ راست اس مقام تک پہنچائی جانے لگی۔ اس کے بعد بیسویں صدی کے وسط تک یہ ریلوے مجموعی طور پر 132,000 کلومیٹرز لمبائی تک کی حامل ہوچکی تھی اور اس وقت یہ ریلوے لائن چیکو سلواکیہ میں سب سے عظیم اور بہت بڑی فاریسٹری ریلوے نیٹ ورک بن چکی تھی۔
٭ The Marketplace With a
Railway Track Through it
ایک اور ریلوے لائن جو ایک مارکیٹ کے درمیان سے گزرتی ہے:
جب یہاں 1914ء میں ریلوے لائن کی بنیاد ڈالی گئی، اس وقت یہاں کوئی فٹ بال پچ نہیں تھی۔ یہ تو بعد میں بنایا گیا تھا جب یہاں کے گاؤں اور دیہات نے بھی وسعت اختیار کرلی تھی۔ پھر وہ وقت بھی آیا جب 1982 میں یہاں ریلوے نے اپنی سرگرمیاں معطل کردیں ، لیکن صرف دس سال کے بعد ہی اس نے دوبارہ کام کرنا شروع کردیا، مگر اس بار یہ سیاحوں کے لیے ایک ہیریٹیج ریلوے بن کر سامنے آیا اور اس نے اپنے ثقافتی ورثے کو خوب پروان چڑھایا۔
The Cierny Hron railway track اس وقت 17کلومیٹر طویل ہے۔ یہاں کا ایئر پورٹ کا رن وے ایک ریلوے کراسنگ کے ساتھ ساتھ موجود ہے۔ یہاں کا فٹ بال اسٹیڈیم مقامی ٹی جے ٹیٹرن سینری بیلگ کلب سے وابستہ ہے۔ یہ ایک چھوٹا سا اسٹیڈیم ہے جس کے ایک طرف دو اسٹینڈ ہیں اور باقی تمام حصہ کھلا ہوا ہے۔ ریلوے لائنیں براہ راست ان دونوں اسٹینڈز کے سامنے سے گزرتی ہیں۔ یہ چھوٹی لائن کا ریلوے سسٹم سلواکیہ کے Slovak Ore نامی پہاڑوں سے گزرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔ یہ اصل میں جنگلات سے لوگنگ آپریشنز کے لیے بنایا گیا تھا جس کا مقصد وہاں کے جنگلات سے لکڑی کے لٹھے دور دراز کے مقامات تک پہنچانا تھا۔
٭ تاریخ:
اس مقام پر ریلوے کے آغاز کی بنیاد کے لیے پلاننگ 1898 میں شروع کی گئی اور 1908 میں اس کی تعمیرات کا آغاز ہوا۔
1909 میں اس ریلوے لائن کے ذریعے سینری بیلگ اور Hronec کے درمیان جنگلاتی لکڑی کی منتقلی کا کام باقاعدہ طور پر شروع کردیا گیا۔ اس نیٹ ورک کو بعد میں وسعت دے دی گئی اور بیسویں صدی کے وسط تک صورت حال یہ ہوگئی کہ جنگلاتی لکڑی یہ منتقلی 131,97 کلومیٹر تک فروغ پاگئی۔ اس دور میں بلاشبہہ بہت زبردست یہ فاریسٹری ریلوے نیٹ ورک بن چکا تھا اور چیکوسلواکیہ کے لیے قابل فخر چیز تھی جس نے دنیا بھر کی توجہ اپنی طرف مبذول کرلی تھی۔
پھر 19 جولائی 1927 کو سینرے بلیگ اور Hronec کے درمیان پسنجر ٹریفک کی اجازت بھی دے دی گئی جو 1962تک چلتی رہی۔1982 میں یہ ریلوے نظام بند گیا، لیکن اسے اس وقت سے قومی ورثے کی حیثیت عطا کردی گئی ہے۔
بعد کے چند برسوں کے دوران چند پرجوش اور محنتی ورکرز نے اس کی مرمت کی اور اسے1992 میں دوبارہ کھول دیا گیا، مگر اب یہ صرف سیاحوں کے لیے ایک ہیریٹیج یا ثقافتی ریلوے کے طور پر کام کررہی ہے۔ یہ لائن اب مجموعی طور پر صرف 17 کلومیٹر طویل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا کی واحد ریلوے لائن ہے جو ایک فٹ بال اسٹیڈیم کے درمیان سے گزر رہی ہے جس کی لائنیں اس کے اس گرینڈ اسٹینڈ کے سامنے سے گزر رہی ہیں جو ٹی جے ٹیٹرن سینرے بیلگ کلب کی ملکیت ہے۔