تنخواہوں کی عدم ادائیگی بلدیاتی عملہ غیر فعال

تنخواہوں کی عدام ادائیگی کے باعث سندھ کے بیشتر شہروں میں محکمہ بلدیات غیر فعال، جیکب آباد کچرے کے ڈھیر میں تبدیل


Syed Aftab Bukhari September 05, 2013
تنخواہوں کی عدام ادائیگی کے باعث سندھ کے بیشتر شہروں میں محکمہ بلدیات غیر فعال، جیکب آباد کچرے کے ڈھیر میں تبدیل۔ فوٹو: فائل

سندھ کے بیشتر شہروں میں محکمہ بلدیات غیر فعال ہے ۔ اس کی ویسے تو کئی وجوہات ہیں، لیکن سب سے بڑی وجہ کئی ماہ سے ملازمین کی تن خواہوں کی عدم ادائیگی ہے۔

سندھ کے شہروں میں صفائی نہ ہونے سے جگہ جگہ کچرے کے ڈھیرلگنے کے باعث شہری عذاب کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ لیکن جیکب آباد میں صورت حال دیگر شہروں سے بدتر ہے ، کیوں کہ یہاں گزشتہ تین سالوں کے دوران تعینات مختلف ٹی ایم اوز نے چارسے پانچ ماہ کے دوران ملازمین کی تن خواہوں کی مد میں مختص بجٹ کو سیاسی سفارشوں کی بنیاد پر ٹی ایم اے کے ترقیاتی کاموں کے بلوں کی مد میں جاری کردیا، جس کی وجہ سے ملازمین کی تن خواہوں کے لیے رقم نہیں بچ سکی ۔



ہر ماہ تن خواہوں کی ادائیگی کے دوران ملازمین اپنے گزشتہ بقایا جات کا مطالبہ کرتے اور کئی روز تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں، جس کی وجہ سے شہر میں صفائی نہیں ہو پاتی اورشہری عذاب بھگت رہے ہیں ۔ تن خواہ ملازمین کا حق ہے ، لیکن ٹی ایم اے میں تعینات رہنے والے سابق ٹی ایم اوز کی غلط حکمت عملی اور محکمہ بلدیات میں بڑے پیمانے پر سیاسی مداخلت نے محکمے کو بری طرح غیر فعال بنا دیا ہے، یہی وجہ سے کہ ٹی ایم اے کے نکاسی کا عملہ تن خواہ کی عدم ادئیگی کی وجہ سے شہریوں سے پیسے لے کرمختلف محلوں اور دیگر جگہوں پرصفائی کرتے ہوئے نظر آتا ہے ۔

ہر ماہ ملازمین کی تن خواہ کی مد میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد کی رقم ملنے کے باوجود شہر کی سڑکیں اور گلیاں کچرے کے ڈھیر اور ندی نالوں کامنظر پیش کر رہی ہیں، جس کی وجہ سے آمدورفت میں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ حال ہی میں ہونے والی بارشوں کے بعد ٹی ایم اے کے عملے کو بقایاجات جلد ادا کرنے کا جھانسا دے کر شہر ی علاقوں سے تو بارش کے پانی کی نکاسی کرالی گئی تھی ، لیکن شہر کے بیشتر علاقے جعفرآباد محلہ، جانی دیرو ناکہ، اے ڈی سی کالونی، پھول باغ، جنرل بس اسٹینڈ ، اسٹیشن روڈ سمیت دیگر جگہیں بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ متاثر ہیں۔

ان علاقوں میں ٹی ایم اے ملازمین کی جانب سے صفائی کے ناکافی اقدامات کے باعث نالے مٹی سے بھرے ہوئے ہیں اورآلودہ پانی سڑکوں پر موجود بارش کے پانی کے ساتھ مل کر شدید تعفن پھیلا رہا ہے اوراسکول جانے والے بچوں، عبادت گاہوں تک جانے والے شہریوں کی آمدورفت میں شدید مشکلات کا باعث بنا ہوا ہے۔ متاثرہ علاقوں کے مکین ابتر صورت حال سے جلد ، ملیریا اور دیگر موذی امراض کا شکار ہو رہے ہیں ۔ ٹی ایم اے کی جانب سے مچھر مار اسپرے کے لیے بھی کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے جارہے۔



صفائی کی ایسی ابتر صورت حال کے خلاف متاثرہ علاقوں کے مکینوں کی جانب سے کئی بار احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے، لیکن ضلع کے کسی بھی سرکاری ذمہ داراور منتخب نمائندوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ حال ہی میں مسلم لیگ ن کو الوداع کہہ کر پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے عزیز ابڑو اپنے کارکنان کے ہم راہ بس اڈے کے علاقے کی صفائی کے لیے میدان میں اترے، لیکن وہ بھی فوٹو سیشن کرانے کے سواکچھ نہیں کر سکے ۔آج بھی مصروف ترین کاروباری علاقہ بس اسٹینڈ گندگی کا ڈھیربنا ہوا ہے۔

شہر کی سڑکوں پر جھاڑو دینے والے عملہ بھی کئی کئی دن تک نظر نہیں آتا ۔ کئی روز سے آلودہ پانی کی موجودگی کے باعث سڑکیں تباہ ہوگئی ہے۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بارش سے متاثرہ علاقوں سے پانی کی نکاسی کو یقینی بنایا جائے اور صفائی کی بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں ، تاکہ وہ سکھ کا سانس لے سکیں۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ انتظامیہ بارشوں کے باعث خستہ ہونے والی سڑکوںکی استر کاری کا بندوبست کرے تاکہ آمدورفت کے دوران شہریوں کو درپیش مسائل حل ہوسکیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں