پاکستان کے اکلوتے تتلی گھرمیں تتلیوں کوموسم کی شدت سے بچانا مشکل ہوگیا

گرمی کی وجہ سے روزانہ درجنوں تتلیاں موسم کی شدت کی وجہ سے دم توڑ جاتی ہیں


June 22, 2019
پنجاب میں تتلیوں کی 58 اقسام دریافت کی گی ہیں فوٹو: ایکسپریس

ISLAMABAD: جلو پارک میں بنایا گیا پاکستان کا پہلا بٹرفلائی ہاؤس جہاں شہریوں کی تفریح کا ایک بڑا ذریعہ ہے وہیں اس ادارے نے پنجاب میں تتلیوں کی 58 اقسام دریافت کی ہیں، جن میں 8 اقسام کی تتلیوں کی بریڈنگ بھی کی جارہی ہے۔

پنجاب حکومت نے 2016 میں جلوپارک کے مشرقی حصے میں 80 ایکڑرقبے پرپاکستان کا پہلا اور منفرد بوٹینکل گارڈن اور بٹرفلائی ہاؤس بنایا تھا۔ بٹر فلائی ہاؤس میں جہاں شہریوں کو تتلیوں سے متعلق آگاہی دی جاتی ہے وہی ان کی مصنوعی ماحول میں افزائش بھی کی جارہی ہے۔ بٹرفلائی ہاؤس کی نگران نازنین حسین نے بتایا کہ لاہور،مری اورراولاکوٹ میں تحقیق کےدوران ہم ابتک تتلیوں کی 58 اقسام درہافت کی جاچکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بٹرفلائی ہاؤس میں موسم کی مناسبت سے تتلیاں پرورش پاتی ہیں۔ کچھ تتلیاں سردیوں میں پرورش پاتی ہیں توکئی اقسام گرمیوں میں پھلتی پھولتی ہیں تاہم پورا سال تتلیوں کی کوئی نہ کوئی قسم موجود رہتی ہے۔ آج کل گرمی کے موسم میں 8 سے 10 اقسام کی تتلیاں موجودہیں جن کی یہاں افزائش کی جارہی ہے۔

بٹرفلائی ہاؤس ہاؤس کی چھت فائبر سے بنائی گئی ہے، گرمی کی وجہ سے بٹرفلائی ہاؤس کے اندرگرمی اورحبس بڑھ جاتا ہے۔ بٹرفلائی ہاؤس کے اندردرجہ حرارت کومطلوبہ درجے تک رکھنے کے لیے بڑے ائیرکنڈیشنرلگائے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود اندرچندمنٹ کے لئے کھڑاہونابھی مشکل ہوجاتاہے۔



فٹرفلائی ہاؤس کے ذرائع کے مطابق یہاں روزانہ درجنوں تتلیاں موسم کی شدت کی وجہ سے دم توڑجاتی ہیں جبکہ ویسے بھی کم تتلیاں یہاں نظرآتی ہیں۔مقامی نسل کی چندایک تتلیاں یہاں پھولوں اوردرختوں پربیٹھی دکھائی دیں گے۔ ذرائع کے مطابق لوڈشیڈنگ کے دوران جنریٹراستعمال ہوتے ہیں لیکن جب جنریٹربھی خراب ہوجائیں توپھراندرانتہائی حبس اورگرمی ہوجاتی ہے جس سے تتلیاں مرجاتی ہیں۔



انچارج بٹر فلائی ہاؤس نازنین حسین نے اس بات کی تصدیق کی کہ تتلیاں انتہائی حساس ہوتی ہیں اوران کے لئے سازگار ماحول بنانا کوئی آسان کام نہیں ہے، تتلیوں کوزندہ رکھنے کے کئے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35 ڈگری ہونا چاہیے۔بالغ تتلیاں ایک سے دوہفتے تک زند ہ رہ سکتی ہیں۔ جبکہ یہاں بنائے گئے بریڈنگ سینٹر میں ملکی اور غیرملکی 8 سے 10 اقسام کی تتلیوں کی بریڈنگ کروائی جارہی ہے جن میں منارچ، پلین ٹائیگر، لٹل ییلو، لیمن، اورنج سلفر، کامن مارمن، یلیو گلاسی ٹائیگر و دیگر اقسام شامل ہیں۔ ابتدامیں فلپائن سے مختلف تتلیوں کے لاروے منگوائے گئے تھے تاہم اب مقامی نسل کی تتلیوں کی ہی بریڈنگ کی جارہی ہے۔ پی ایچ اے کے ملازمین شام کے وقت بوٹینکل گارڈن کی آزادفضاؤں میں اڑنے والی تتلیوں کو پکڑتے اورپھرانہیں یہاں بٹرفلائی ہاؤس کے اندر چھوڑ دیا جاتا ہے۔


تتلی ہاؤس کے اندر پانی کا ایک مصنوعی جھرنا بھی بنایا گیا ہے جس سے گرنے وال اپانی چھوٹی سی ندی کی مانند بہتا ہے۔ یہاں مختلف اقسام کی مچھلیاں بھی رکھی گئی ہیں جودیکھنے والوں کی توجہ کا مرکزبنی رہتی ہیں۔ تتلی ہاؤس کے اندرلکڑی اورلوہے کا ایک پل بنایاگیاہے جس پرکھڑے ہوکرتتلی گھرکا مکمل نظارہ کیاجاسکتاہے،اندرمختلف اقسام کے سینکڑوں پودے اوردرخت بھی لگائے گئے ہیں جن پرتتلیاں بیٹھتی اورپرورش پاتی ہیں۔



بوٹینیکل گارڈن پودوں اور پھولوں کی اقسام کے لحاظ سے پورے پاکستان میں انفرادیت کا حامل ہے۔ یہاں سینکڑوں کی تعداد میں پودے اور پھول عوام کی توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں۔ خوبصورت راہداریاں، سرسبز و شاداب لان اور ان میں لگے فوارے عجب دلکش نظارہ پیش کرتے ہیں ۔ گارڈن کے درمیان میں لوہے کا بنا دیوہیکل ٹری ٹاپ واک وے ایستادہ ہے جہاں سے پورے پارک کا حسین نظارہ کیا جاسکتا ہے۔یہاں تتلی گھرکے علاوہ گرین ہاؤس، ٹری ٹاپ واک وے، بونسائی گارڈن، جگنو ہاؤس نمایاں ہیں ۔ بونسائی گارڈن میں لگائے گئے بعض پودوں کی قیمت 5 لاکھ روپے تک ہے۔



بوٹینکل گارڈن اور بٹر فلائی ہاؤس کی سیرکے لئے آنے والی ایک فیملی نے اس کی خوبصورتی اورانفرادیت کی تعریف کی لیکن بٹرفلائی ہاؤس کے اندرموجود گرمی اورحبس نے ان کے پسینے چھڑوادیئے۔ فیملی میں شامل بچوں نے گلہ کیا کہ انہیں بٹرفلائی ہاؤس میں تتلیاں تونظرہی نہیں آئی ہیں۔ایک خاتون رابعہ حسین کا کہنا تھا بٹرفلائی ہاؤس میں محفوظ شدہ مردہ تتلیاں تونظرآتی ہیں لیکن زندہ تتلیاں ناپیدہیں، جب بٹرفلائی ہاؤس کا نام سنتے ہیں توایسالگتاہے کہ یہاں ہرطرف رنگ برنگی تتلیاں اڑتی دکھائی دیں گی مگریہاں کا ماحول دیکھ کرسب تتلیوں سے متعلق خواب چکنا چورہوجاتے ہیں۔ ایک نوجوان محمداویس نے کہا بے شک یہاں بہت زیادہ تتلیاں نہیں ہیں لیکن یہاں محفوظ شدہ تتلیوں سے ان کے بارے جاننے کا موقع ضرورملتاہے۔ بوٹینکل گارڈن میں جس طرح کے پودے لگائے گئے ہیں ویسے ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں