طوارقی اسٹیل ملز نے مقامی آئرن اوورسے پیداوار شروع کر دی
مقامی خام مال کے استعمال سے پیداواری لاگت کم، قیمتی زرمبادلہ بچے گا، شرجیل اظہر
BAHAWALPUR:
طوارقی اسٹیل ملز نے بلوچستان کے ڈسٹرک مشقی سے حاصل ہونے والے خام لوہے سے پیداوار کا کامیا ب تجربہ کرنے کے بعد پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار مقامی آئرن اوور سے پیداواری عمل شروع کردیا۔
اس سلسلے میں منعقد کی گئی ایک تقریب سے خطاب کے دوران طوارقی اسٹیل ملز کے چیف ایگزیکٹوآفیسرشرجیل اظہر کا کہنا تھا کہ مقامی خام مال استعمال کرنے سے نہ صرف پیداواری لاگت میں کمی آئے گی بلکہ درآمدات پر خرچ ہونے والا قیمتی زرمبادلہ بھی بچے گا۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان میں موجود اسٹیل ملز سے جونتائج مل رہے ہیں وہ تمام تر بہترماحول کے باوجود سعودیہ سے بھی حاصل نہیں ہو رہے، بلوچستان کے ان حالات میں بھی جن کمپنیوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا اور سرمایہ کاری کی ہے یہ ایک مشکل فیصلہ تھا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل سرمایہ کاری بورڈ فلک شیر کا کہنا تھا کہ مقامی خام لوہے سے نہ صرف مائننگ سیکٹر میں نوکریوں کے نئے مواقع پیدا ہونگے بلکہ اس شعبے میں جدید ٹیکنالوجی بھی متعارف ہوگی۔
انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کے جی ایم عادل شاہ نے کہا کہ پاکستان میں فی کس لوہے کا استعمال خطے میں سب سے کم ہے، بھارت 6 کروڑ ٹن سالانہ لوہا بنا رہا ہے اور ہم 10لاکھ ٹن سالانہ کی پیداور والی پاکستان اسٹیل ملز کو بھی صحیح طریقے سے نہیں چلا سکے، بدقسمتی سے انجینئرنگ کو پاکستان میں کبھی بھی پزیرائی نہیں ملی، ہم جس تیزی سے اشیا درآمد کر رہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ کچھ عرصے میں ٹریڈنگ ملک بن کر رہ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے کراچی ملتان موٹر وے کی تعمیر اور دیگر منصوبے اسٹیل کی صنعت سے وابستہ افراد کے لیے ایک سنہری موقع ہے، ہمیں اپنی پیداواری استعداد بڑھانے اور نئی جدت اور سرمایہ کاری کے ساتھ آگے آنا ہو گا۔
طوارقی اسٹیل ملز نے بلوچستان کے ڈسٹرک مشقی سے حاصل ہونے والے خام لوہے سے پیداوار کا کامیا ب تجربہ کرنے کے بعد پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار مقامی آئرن اوور سے پیداواری عمل شروع کردیا۔
اس سلسلے میں منعقد کی گئی ایک تقریب سے خطاب کے دوران طوارقی اسٹیل ملز کے چیف ایگزیکٹوآفیسرشرجیل اظہر کا کہنا تھا کہ مقامی خام مال استعمال کرنے سے نہ صرف پیداواری لاگت میں کمی آئے گی بلکہ درآمدات پر خرچ ہونے والا قیمتی زرمبادلہ بھی بچے گا۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان میں موجود اسٹیل ملز سے جونتائج مل رہے ہیں وہ تمام تر بہترماحول کے باوجود سعودیہ سے بھی حاصل نہیں ہو رہے، بلوچستان کے ان حالات میں بھی جن کمپنیوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا اور سرمایہ کاری کی ہے یہ ایک مشکل فیصلہ تھا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل سرمایہ کاری بورڈ فلک شیر کا کہنا تھا کہ مقامی خام لوہے سے نہ صرف مائننگ سیکٹر میں نوکریوں کے نئے مواقع پیدا ہونگے بلکہ اس شعبے میں جدید ٹیکنالوجی بھی متعارف ہوگی۔
انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کے جی ایم عادل شاہ نے کہا کہ پاکستان میں فی کس لوہے کا استعمال خطے میں سب سے کم ہے، بھارت 6 کروڑ ٹن سالانہ لوہا بنا رہا ہے اور ہم 10لاکھ ٹن سالانہ کی پیداور والی پاکستان اسٹیل ملز کو بھی صحیح طریقے سے نہیں چلا سکے، بدقسمتی سے انجینئرنگ کو پاکستان میں کبھی بھی پزیرائی نہیں ملی، ہم جس تیزی سے اشیا درآمد کر رہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ کچھ عرصے میں ٹریڈنگ ملک بن کر رہ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے کراچی ملتان موٹر وے کی تعمیر اور دیگر منصوبے اسٹیل کی صنعت سے وابستہ افراد کے لیے ایک سنہری موقع ہے، ہمیں اپنی پیداواری استعداد بڑھانے اور نئی جدت اور سرمایہ کاری کے ساتھ آگے آنا ہو گا۔