FATF کی مہلت میثاق معیشت کی منظوری
ایف اے ٹی ایف پہلے ہی منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ روکنے کے لیے ناکام ہونے پر پاکستان کا نام گرے لسٹ میں ڈال چکا ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے ٹیرر فنانسنگ کے خاتمے کے لیے جاری اقدامات مزید سخت کرنے کے لیے پاکستان کو اکتوبر 2019ء تک کی مہلت دے دی۔
حقیقت میں یہ مہلت نعمت غیر مترقبہ ہی ہے، پاکستان کو سیاسی، سفارتی، معاشی اور عالمی قوتوں کے گٹھ جوڑ سے پیدا جن بحرانوں نے ایف اے ٹی ایف کے گلے کی ہڈی کی تکلیف بڑھا دی تھی اس کا ازالہ یا جزوقتی نجات ایک کامیابی ہے، یہ کریڈٹ بلاشبہ ان دوست ممالک جن میں ملائیشیا، ترکی اور چین شامل ہیں کو ضرور ملنا چاہیے۔
چین نے ہمیں کئی محاذوں سے بین الاقوامی مسائل، تنازعات اور خطے کے ایشوز کی گمبیھرتا سے بچانے کے لیے فرنٹ فٹ پر سفارتی معاونت پیش کی ہے، آج کی دنیا میں کون اس قدر آگے بڑھ کر دوست یا حلیف ملک کے لیے مدد کی دردسری اپنے سر پر مول لیتا ہے مگر چین نے بھارت کو ایٹمی کلب میں رکنیت کے حوالے پاکستان کو دباؤ سے نکالا یا جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہرکو پلوامہ میں ملوث کرنے کی کوششوں کو جس دلیری اور ثابت قدمی سے بھارت اور اس کے حامیوں کی کوششں کو ناکام بنایا ہے وہ پاک چین کی سدا بہار اور لازوال دوستی اور دوطرفہ تعلقات و تاریخی رشتوں کا بھر پور مظہر ہے۔
اس حوالے سے غیر ملکی خبررساں ایجنسی رائٹر کے مطابق جمعہ کے روز عالمی ادارے نے جاری اپنے ایک اعلامیہ میں پاکستان کو کہا ہے کہ وہ عالمی سطح پر متفقہ طور پر طے کیے گئے ٹیرر فنانسنگ ایکشن کے مطابق اپنے ملک میں ٹیررفنانسنگ کے خلاف اقدامات کرے، اعلامیہ کے مطابق پاکستان کو ٹیرر فنانسنگ کے خلاف مزید سخت ایکشن کے لیے اکتوبر2019 ء تک کے لیے مہلت دی گئی ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو جنوری میں پہلی بار جب کہ مئی میں دوسری بار ٹیرر فنانسنگ کے خلاف اقدامات کے مطلوبہ ہدف کے لیے ڈیڈ لائن دی گئی لیکن وہ اسے پورا کرنے میں ناکام رہا۔
امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں منعقدہ اجلاس کے بعد ایف اے ٹی ایف نے جاری اپنے ایک بیان میں پاکستان کوسختی سے کہا ہے کہ وہ ٹیرر فنانسنگ کے خلاف اپنے اقدامات کو اکتوبر 2019 ء تک جلد از جلد مکمل کر لے کیونکہ اس کے بعد کوئی مہلت نہیں ملے گی، ایف ٹی ایف حکام کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان منی لانڈرنگ روکنے اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف قابل اطمینان اقدامات اٹھانے میں ناکام رہتا ہے تو حتمی فیصلہ اکتوبر میں کیا جائے گا۔
یاد رہے ایف اے ٹی ایف پہلے ہی منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ روکنے کے لیے ناکام ہونے پر پاکستان کا نام گرے لسٹ میں ڈال چکا ہے، لیکن بھارت پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں ڈالنا چاہتا ہے تا کہ پاکستان پر اقتصادی پابندیاں لگا دی جائیں، تاہم ترک میڈیا کے مطابق کامیاب سفارتی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان نے بلیک لسٹ سے بچنے کے لیے ترکی، چین اور ملائیشیا کی حمایت حاصل کر لی جس کے بعد اسے بلیک لسٹ میں ڈالنے کے امکانات معدوم ہوئے۔
یاد رہے کہ 36 ممالک پر مشتمل ایف اے ٹی ایف کے چارٹر کے مطابق کسی بھی ملک کا نام بلیک لسٹ میں نہ ڈالنے کے لیے تین ممالک کی حمایت لازم ہے۔
ادھر مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو دس نکاتی ایکشن پلان دیا ہے، یہ پلان پاکستان کا تعاقب کرتا رہے گا، اس کے لیے پاکستانی حکام کسی قسم کے تساہل جس پر اکتوبر تک عملدرآمدکرنا ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے مناسب اقدامات کرے۔ حساس نوعیت کے کیسوں کی نگرانی بڑھائی جائے۔
ادارے غیر قانونی سرمائے اور جائیداد منتقلی کی نگرانی سخت کریں۔ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر ہم آہنگی پیدا کی جائے۔ مالی معاونت میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔ کالعدم تنظیموںکی مالی معاونت میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی یقینی بنائی جائے۔
ادارے کیش کوریئرز کے ذریعے دہشت گردوں تک سرمائے کی رسائی روکیں۔ ملوث افراد کو سزاؤںکے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ کی صلاحیت بڑھائی جائے۔ تیرہ سو سڑسٹھ کالعدم تنظیموں کے اثاثے ضبط کیے جائیں۔ تیرہ سو تہتر دہشت گردوںکے بینک اکاؤنٹ منجمد کیے جائیں اور منقولہ وہ غیر منقولہ جائیداد ضبط کی جائے۔
ادھر فیٹف ایکشن پلان پر عملدرآمد تیسری جائزہ رپورٹ پر اجلاس ختم ہو گیا ہے، اجلاس میں فیٹف نے ایکشن پر عملدرآمد کے بارے میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کر دیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران پاکستان نے منی لانڈرنگ اور ٹیرر ازم فنانسنگ کی روک تھام کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا اور چالیس ہزار روپے مالیت کے انعامی بانڈز کی رجسٹریشن سمیت کرنسی کی اسمگلنگ روکنے کے لیے ڈائریکٹوریٹ کے قیام، جیولرز، وکلاء، چارٹرڈ اکاونٹس و ڈاکٹر سمیت دیگر شعبوں کی مانیٹرنگ و ریگولیشن کے لیے میکنزم اور این جی اوز کی رجسٹریشن و مانیٹرنگ کا ملک بھر میں یونیفائڈ نظام متعارف کروانے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات بارے آگاہ کیا۔
بتایا گیا کہ فیٹف ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے ایس ای سی پی کی سربراہی میں خصوصی ورکنگ گروپ تشکیل دیا جا رہا ہے اور ایس ای سی پی کی جانب سے فیٹف ایکشن پلان پر عملدرآمدکے تحت تمام مجاز نان فنانشل بزنس اینڈ پروفیشنز (ڈی این ایف بی پی ایس) کی مانیٹرنگ و نگرانی کا میکنزم تیار کرنے کے لیے قائم کردہ ورکنگ گروپ کے لیے ٹرمز آف ریفرنس بھی تیار کر لیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے طورخم بارڈر اور کرتار پورہ کوریڈور پر24 گھنٹے چیکنگ و مانیٹرنگ سخت کرنے کے لیے نئی بارڈر مینجمنٹ اسٹریٹجی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک ڈائریکٹریٹ قائم ہو گا جو کراس بارڈر کرنسی موومنٹ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی طرف سے موصول ہونے والی مشکوک بینک ٹرانزیکشن رپورٹس (ایس ٹی آرز) کا بھی ڈیٹا مرتب کرے گا۔
ڈائریکٹریٹ میں بے نامی اکاونٹس، بے نامی ٹرانزکشنز، بینکنگ ٹرانزکشنز، کرنسی ڈکلیئریشنز اور منجمد کی جانے والی کرنسی کے ڈیٹا کے اینالسز اور رسک اینالسز کے لیے بھی خصوصی سیل قائم کیا جائے گا۔ نیکٹا کی ویب سائٹ پرموجود کسی بھی منی لانڈرنگ وٹیررازم فنانسنگ کیس میں نیکٹا لسٹ میں شامل اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دی جانے والی تنظیموں و افراد سے تعلق پایا جائے تو اس کیس کی تمام تر تفصیلات فوری طور پر ڈائریکٹریٹ کراس بارڈر منی لانڈرنگ کو رپورٹ کی جائیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ایف اے ٹی ایف ایک چنگاری ہے جسے بھارت بھڑکائے رکھنا چاہتا ہے تا کہ یہ چیک رکھا جا سکے کہ کہی عالمی مالیاتی ادارہ کے قرضے اور پیکیجز چینی قرضوں کی مد میں تو استعامل نہیں ہو رہے، حالانکہ پاکستان پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ آئی ایم ایف پیکیج کا چینی قرجوں سے کوئی تعلق نہیں لہٰذا اکتوبر تک پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے تک دشمنوں کی تاک جھانک، راز افشائی، تارپیڈوازم اور مہم جوئی سے ہمہ وقت چوکنا رہے۔
اس تناظر میں وزیراعظم کا قوم کے نام نشریاتی پیغام ایک طرف ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے عزم کی پختگی کو ظاہر کرتا ہے دوسری جانب اپوزیشن سے میثاق معیشت کی منظوری کا بریک تھرو بھی سامنے آیا ہے، یہ حکومتی لچک، دور اندیشی، اور اپوزیشن سے عملیت پسندانہ مفاہمت نتیجہ خیز اور دیر پا رہنی چاہیے، اسے اپوزیشن اور حکومتی حلقے ڈھیل، این آر او اور فرینڈلی ریسلنگ سے ہر گز تعبیر نہ کریں، اسی طرح بلاول بھٹو نے نواب شاہ کے جلسہ میں عمران خان کے نئے اور مہنگے پاکستان کا جو تقابلی چیلنج پیش کیا ہے اسے بھی پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
میڈیا بتا رہا ہے کہ دنگل جیسی صورت حال ہے، کچھ ہونے والا ہے مگر ضروری نہیں کہ قوم کو صرف تماشا دکھانے اور کچھ نہ کچھ ہونے کی انہونی پر لگا دیا جائے۔ حقیقت شناسی بھی تو سیاست دانوں کے تدبر کا ایک پیمانہ ہے۔ قوم کا اعتماد بحال رکھنا بھی ان کی ذمے داری ہے۔
حقیقت میں یہ مہلت نعمت غیر مترقبہ ہی ہے، پاکستان کو سیاسی، سفارتی، معاشی اور عالمی قوتوں کے گٹھ جوڑ سے پیدا جن بحرانوں نے ایف اے ٹی ایف کے گلے کی ہڈی کی تکلیف بڑھا دی تھی اس کا ازالہ یا جزوقتی نجات ایک کامیابی ہے، یہ کریڈٹ بلاشبہ ان دوست ممالک جن میں ملائیشیا، ترکی اور چین شامل ہیں کو ضرور ملنا چاہیے۔
چین نے ہمیں کئی محاذوں سے بین الاقوامی مسائل، تنازعات اور خطے کے ایشوز کی گمبیھرتا سے بچانے کے لیے فرنٹ فٹ پر سفارتی معاونت پیش کی ہے، آج کی دنیا میں کون اس قدر آگے بڑھ کر دوست یا حلیف ملک کے لیے مدد کی دردسری اپنے سر پر مول لیتا ہے مگر چین نے بھارت کو ایٹمی کلب میں رکنیت کے حوالے پاکستان کو دباؤ سے نکالا یا جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہرکو پلوامہ میں ملوث کرنے کی کوششوں کو جس دلیری اور ثابت قدمی سے بھارت اور اس کے حامیوں کی کوششں کو ناکام بنایا ہے وہ پاک چین کی سدا بہار اور لازوال دوستی اور دوطرفہ تعلقات و تاریخی رشتوں کا بھر پور مظہر ہے۔
اس حوالے سے غیر ملکی خبررساں ایجنسی رائٹر کے مطابق جمعہ کے روز عالمی ادارے نے جاری اپنے ایک اعلامیہ میں پاکستان کو کہا ہے کہ وہ عالمی سطح پر متفقہ طور پر طے کیے گئے ٹیرر فنانسنگ ایکشن کے مطابق اپنے ملک میں ٹیررفنانسنگ کے خلاف اقدامات کرے، اعلامیہ کے مطابق پاکستان کو ٹیرر فنانسنگ کے خلاف مزید سخت ایکشن کے لیے اکتوبر2019 ء تک کے لیے مہلت دی گئی ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو جنوری میں پہلی بار جب کہ مئی میں دوسری بار ٹیرر فنانسنگ کے خلاف اقدامات کے مطلوبہ ہدف کے لیے ڈیڈ لائن دی گئی لیکن وہ اسے پورا کرنے میں ناکام رہا۔
امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں منعقدہ اجلاس کے بعد ایف اے ٹی ایف نے جاری اپنے ایک بیان میں پاکستان کوسختی سے کہا ہے کہ وہ ٹیرر فنانسنگ کے خلاف اپنے اقدامات کو اکتوبر 2019 ء تک جلد از جلد مکمل کر لے کیونکہ اس کے بعد کوئی مہلت نہیں ملے گی، ایف ٹی ایف حکام کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان منی لانڈرنگ روکنے اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف قابل اطمینان اقدامات اٹھانے میں ناکام رہتا ہے تو حتمی فیصلہ اکتوبر میں کیا جائے گا۔
یاد رہے ایف اے ٹی ایف پہلے ہی منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ روکنے کے لیے ناکام ہونے پر پاکستان کا نام گرے لسٹ میں ڈال چکا ہے، لیکن بھارت پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں ڈالنا چاہتا ہے تا کہ پاکستان پر اقتصادی پابندیاں لگا دی جائیں، تاہم ترک میڈیا کے مطابق کامیاب سفارتی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان نے بلیک لسٹ سے بچنے کے لیے ترکی، چین اور ملائیشیا کی حمایت حاصل کر لی جس کے بعد اسے بلیک لسٹ میں ڈالنے کے امکانات معدوم ہوئے۔
یاد رہے کہ 36 ممالک پر مشتمل ایف اے ٹی ایف کے چارٹر کے مطابق کسی بھی ملک کا نام بلیک لسٹ میں نہ ڈالنے کے لیے تین ممالک کی حمایت لازم ہے۔
ادھر مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو دس نکاتی ایکشن پلان دیا ہے، یہ پلان پاکستان کا تعاقب کرتا رہے گا، اس کے لیے پاکستانی حکام کسی قسم کے تساہل جس پر اکتوبر تک عملدرآمدکرنا ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے مناسب اقدامات کرے۔ حساس نوعیت کے کیسوں کی نگرانی بڑھائی جائے۔
ادارے غیر قانونی سرمائے اور جائیداد منتقلی کی نگرانی سخت کریں۔ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر ہم آہنگی پیدا کی جائے۔ مالی معاونت میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔ کالعدم تنظیموںکی مالی معاونت میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی یقینی بنائی جائے۔
ادارے کیش کوریئرز کے ذریعے دہشت گردوں تک سرمائے کی رسائی روکیں۔ ملوث افراد کو سزاؤںکے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ کی صلاحیت بڑھائی جائے۔ تیرہ سو سڑسٹھ کالعدم تنظیموں کے اثاثے ضبط کیے جائیں۔ تیرہ سو تہتر دہشت گردوںکے بینک اکاؤنٹ منجمد کیے جائیں اور منقولہ وہ غیر منقولہ جائیداد ضبط کی جائے۔
ادھر فیٹف ایکشن پلان پر عملدرآمد تیسری جائزہ رپورٹ پر اجلاس ختم ہو گیا ہے، اجلاس میں فیٹف نے ایکشن پر عملدرآمد کے بارے میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کر دیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران پاکستان نے منی لانڈرنگ اور ٹیرر ازم فنانسنگ کی روک تھام کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا اور چالیس ہزار روپے مالیت کے انعامی بانڈز کی رجسٹریشن سمیت کرنسی کی اسمگلنگ روکنے کے لیے ڈائریکٹوریٹ کے قیام، جیولرز، وکلاء، چارٹرڈ اکاونٹس و ڈاکٹر سمیت دیگر شعبوں کی مانیٹرنگ و ریگولیشن کے لیے میکنزم اور این جی اوز کی رجسٹریشن و مانیٹرنگ کا ملک بھر میں یونیفائڈ نظام متعارف کروانے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات بارے آگاہ کیا۔
بتایا گیا کہ فیٹف ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے ایس ای سی پی کی سربراہی میں خصوصی ورکنگ گروپ تشکیل دیا جا رہا ہے اور ایس ای سی پی کی جانب سے فیٹف ایکشن پلان پر عملدرآمدکے تحت تمام مجاز نان فنانشل بزنس اینڈ پروفیشنز (ڈی این ایف بی پی ایس) کی مانیٹرنگ و نگرانی کا میکنزم تیار کرنے کے لیے قائم کردہ ورکنگ گروپ کے لیے ٹرمز آف ریفرنس بھی تیار کر لیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے طورخم بارڈر اور کرتار پورہ کوریڈور پر24 گھنٹے چیکنگ و مانیٹرنگ سخت کرنے کے لیے نئی بارڈر مینجمنٹ اسٹریٹجی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک ڈائریکٹریٹ قائم ہو گا جو کراس بارڈر کرنسی موومنٹ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی طرف سے موصول ہونے والی مشکوک بینک ٹرانزیکشن رپورٹس (ایس ٹی آرز) کا بھی ڈیٹا مرتب کرے گا۔
ڈائریکٹریٹ میں بے نامی اکاونٹس، بے نامی ٹرانزکشنز، بینکنگ ٹرانزکشنز، کرنسی ڈکلیئریشنز اور منجمد کی جانے والی کرنسی کے ڈیٹا کے اینالسز اور رسک اینالسز کے لیے بھی خصوصی سیل قائم کیا جائے گا۔ نیکٹا کی ویب سائٹ پرموجود کسی بھی منی لانڈرنگ وٹیررازم فنانسنگ کیس میں نیکٹا لسٹ میں شامل اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دی جانے والی تنظیموں و افراد سے تعلق پایا جائے تو اس کیس کی تمام تر تفصیلات فوری طور پر ڈائریکٹریٹ کراس بارڈر منی لانڈرنگ کو رپورٹ کی جائیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ایف اے ٹی ایف ایک چنگاری ہے جسے بھارت بھڑکائے رکھنا چاہتا ہے تا کہ یہ چیک رکھا جا سکے کہ کہی عالمی مالیاتی ادارہ کے قرضے اور پیکیجز چینی قرضوں کی مد میں تو استعامل نہیں ہو رہے، حالانکہ پاکستان پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ آئی ایم ایف پیکیج کا چینی قرجوں سے کوئی تعلق نہیں لہٰذا اکتوبر تک پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے تک دشمنوں کی تاک جھانک، راز افشائی، تارپیڈوازم اور مہم جوئی سے ہمہ وقت چوکنا رہے۔
اس تناظر میں وزیراعظم کا قوم کے نام نشریاتی پیغام ایک طرف ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے عزم کی پختگی کو ظاہر کرتا ہے دوسری جانب اپوزیشن سے میثاق معیشت کی منظوری کا بریک تھرو بھی سامنے آیا ہے، یہ حکومتی لچک، دور اندیشی، اور اپوزیشن سے عملیت پسندانہ مفاہمت نتیجہ خیز اور دیر پا رہنی چاہیے، اسے اپوزیشن اور حکومتی حلقے ڈھیل، این آر او اور فرینڈلی ریسلنگ سے ہر گز تعبیر نہ کریں، اسی طرح بلاول بھٹو نے نواب شاہ کے جلسہ میں عمران خان کے نئے اور مہنگے پاکستان کا جو تقابلی چیلنج پیش کیا ہے اسے بھی پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
میڈیا بتا رہا ہے کہ دنگل جیسی صورت حال ہے، کچھ ہونے والا ہے مگر ضروری نہیں کہ قوم کو صرف تماشا دکھانے اور کچھ نہ کچھ ہونے کی انہونی پر لگا دیا جائے۔ حقیقت شناسی بھی تو سیاست دانوں کے تدبر کا ایک پیمانہ ہے۔ قوم کا اعتماد بحال رکھنا بھی ان کی ذمے داری ہے۔