سندھ میں آن لائن سواری مہنگی بیروز گاری بڑھنے کا خدشہ

سندھ بجٹ میں کمپنیوں اور ڈرائیورز پر 13,13 فیصد صوبائی سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز

سیلز ٹیکس نافذ ہو گیا تو ماہانہ آمدنی براہ راست متاثر ہو گی، مجبوراً کسی اور شعبے میں روزگار کی تلاش کریں گے، ڈرائیورز کا موقف۔ (فوٹو: فائل)

سندھ میں آن لائن سواری پرسیلز ٹیکس کے نفاذسے بے روزگار لوگوں کیلیے روزگار کے حصول کے دروازے بند ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں جبکہ صوبے میں شہریوں کے لیے آن لائن سواری بھی مہنگی ہوجائے گی۔

مالی سال 2019-20 کے سندھ بجٹ میں آن لائن ٹیکسی، رکشا اور موٹرسائیکل کے ذریعے سواری کی خدمات انجام دینے والی کمپنیوں پر 13 فیصد اور ڈرائیورز پر 13 فیصد صوبائی سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، اس طرح سے آن لائن سواری کی خدمات فراہم کرنے پر مجموعی طور پر 26 فیصد ٹیکس عائدکرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، فی الوقت سندھ میں 3 بڑی کمپنیاں آن لائن ٹیکسی، رکشا اور بائیک سروسز فراہم کررہی ہیں جس میں سے کوئی بھی کمپنی منافع میں نہیں۔

سندھ پبلک ٹرانسپورٹ کی ناگفتہ بہ صورتحال میں صوبائی حکومت کے اس فیصلے سے صوبے کے شہری علاقے متاثر ہونگے جہاں خدمات مہنگی ہونے کے سبب آن لائن سروس کا حصول بھی محدود ہوجائے گا۔

آن لائن سواری فراہم کرنے والی ایک بڑی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس نے 3 سال کے دوران سندھ میں ایک لاکھ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے ہیں جس یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صوبے میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد آن لائن ٹیکسی، رکشا اور بائیک سروس کمپنیوں کے ذریعے برسرروزگار ہوئی۔


آن لائن سواری خدمات دینے والی کمپنی کریم اوبر کا موقف ہے کہ خیبر پختونخوا کے وزارت خزانہ نے آن لائن سواری کے ماڈل کو باریک بینی کے ساتھ سمجھتے ہوئے آن لائن سواری کی خدمات کو ریگولیٹ کرنے کی غرض سے صوبائی بجٹ میں صرف 2 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جس سے خیبر پختونخوا میں آن لائن سواری کی خدمات میں مزید سرمایہ کاری کے امکانات روشن ہیں، کمپنی نے کے پی حکومت کو ریسکیو1122 ایمبولینس سروس میں بھی شراکت داری کی پیشکش کی ہے۔

دوسری جانب آن لائن ٹیکسی سروس سے منسلک ڈرائیورز کا موقف ہے کہ وہ یومیہ اجرت کی بنیاد پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور ان کی ماہانہ اوسطاً آمدنی بمشکل 30 سے 40 ہزاروپے ہے، اس پر اگرسیلز ٹیکس نافذ کردیاگیا تو ان کی سواری مہنگی ہونے سے لوگوں کاآن لائن سواری سے استفادہ کم ہوجائے گا جس سے ان کی ماہانہ آمدنی براہ راست متاثر ہو گی اور وہ مجبوراًکسی اورشعبے میں روزگار کی تلاش کریںگے۔

اسی طرح آن لائن رکشا سواری کی خدمات انجام دینے والوں کا کہنا ہے کہ ان کی اوسطاً ماہانہ آمدنی 20 تا 25 ہزار روپے ہے جبکہ موٹربائیک کے ذریعے آن سواری یاکارگوخدمات انجام دینے والوں کا کہنا ہے کہ ان کی اوسطاً ماہانہ آمدنی 8 سے 12 ہزار روپے کے درمیان ہے۔

 
Load Next Story