’’جونیئر‘‘ سرفراز ہم شرمندہ ہیں

شائقین کا رویہ بھی عجیب ہے ویسٹ انڈیز سے ہارے تو پلیئرز ولن بن گئے، انگلینڈ کو ہرایا تو پھر ہیرو بن گئے۔

شائقین کا رویہ بھی عجیب ہے ویسٹ انڈیز سے ہارے تو پلیئرز ولن بن گئے، انگلینڈ کو ہرایا تو پھر ہیرو بن گئے۔ فوٹو : فائل

لاہور:
اب تو یہ 2 نہیں 20 سال پرانی بات لگتی ہے جب کراچی کے علاقے بفرزون کی ایک گلی میں ہزاروں لوگ جمع تھے، سب پاکستان زندہ باد اور سرفراز زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے، اچانک ایک گھر کی بالکونی میں ٹرافی اٹھائے کپتان نمودار ہوتے ہیں اور لوگوں کا جوش دگنا ہو جاتا ہے۔

سرفراز کے استاد اعظم خان ننھے بیٹے عبداللہ کو ان کی گود میں دیتے ہیں،وہ شورسن کر گھبرا سا جاتا ہے جس پر اعظم اسے واپس اندر چھوڑ آتے ہیں، بھلا چند ماہ کے بچے کو کیا پتا تھا کہ والد نے پاکستان کو چیمپئنز ٹرافی جتوائی ہے جس کا جشن منانے شائقین کا جم غفیر جمع ہے، اب بھی سوا 2 سال کے عبداللہ کو قطعی علم نہیں ہو گا کہ والد سے کیا خطا سرزد ہو گی جس پر ان کا جینا محال کر دیا گیا، وہ بیچارہ تو ہوٹل کے کمرے تک محدود ہوکر گھبرا گیا جس پر سرفراز اسے شاپنگ مال لے گئے وہاں بھی وہ گود میں رو ہی رہا تھا کہ اچانک کہیں سے ایک لڑکا آگیا اور سیلفی کی درخواست کر دی۔

کپتان یہ سن کر رک گئے مگر پھر وہ ویڈیو بناتے ہوئے ان کی جسمانی ساخت کا مذاق اڑانے لگا، ساتھ نازیبا لفظ بھی استعمال کیا، میں سمجھ سکتا ہوں کہ اس وقت سرفراز کے دل پر کیا گذر رہی ہو گی، یقین مانیے اگر شاہد آفریدی جیسا کوئی کرکٹر ہوتا تو اس لڑکے کی خیر نہیں تھی، مگر تحمل مزاج سرفراز سب کچھ سنتے ہوئے خاموشی سے چلے گئے، اگر وہ کوئی ردعمل دیتے تو ہیڈ لائنز چل رہی ہوتیں کہ ''شکستوں کے بعد سرفراز بے قابو، شائق کو ڈانٹ دیا یا پٹائی لگا دی'' خیر اس کی نوبت نہیں آئی۔

جب سے سوشل میڈیا آیا ہر کسی کو اپنی پوسٹ وائرل کرانے کا خبط ہوگیا جس کیلیے وہ کچھ بھی کرنے کو تیار ہوتا ہے، اس لڑکے کی بھی یہی خواہش ہو گی جو پوری بھی ہو گئی لیکن اس سے دنیا بھر میں پاکستان کا نام خراب ہوا،چند روز قبل ڈیوڈ وارنر اور اسٹیون اسمتھ کے معاملے پر اسی سرفراز نے پاکستانی شائقین کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خراب رویے کا مظاہرہ نہیں کرتے، افسوس کپتان غلط ثابت ہو گئے۔

بھارت سے شکست کا مجھ سمیت تمام پاکستانیوں کو بیحد دکھ ہے، یقیناً ورلڈکپ میں ٹیم کی کارکردگی اچھی نہیں، کپتان سے بھی کئی غلطیاں ہوئیں ان کی انفرادی کارکردگی بھی مناسب نہیں لیکن کیا اس کا یہ مطلب ہوا کہ ان کا جینا دوبھر کر دیا جائے، ہم سب کوکرکٹنگ خامیاں تلاش کر کے تنقید کا حق حاصل ہے لیکن فیملیز کو تو چھوڑ دیں، شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کوپہلے تنگ کیا گیا، پھر ٹاؤنٹن میں مکی آرتھر اور امام الحق کیخلاف نعرے بازی ہوئی، بابر اعظم اور امام الحق کو ایک اور جگہ بھی ہراساں کیا گیا،گراؤنڈز میں پلیئرز کے جاتے وقت مسلسل نازیبا فقرے استعمال کیے جاتے رہے۔

اب سرفراز کے ساتھ یہ واقعہ ہو گیا، اگر آپ شکست کو قبول نہیں کر سکتے تو فتوحات پر جشن منانے کا بھی کوئی حق حاصل نہیں، میں کسی کی حمایت نہیں کر رہا، آپ سرفراز سے کپتانی چھین لیں انھیں ٹیم سے بھی نکال دیں مگر توہین نہ کریں، افسوس کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی اس وقت چپ سادھی ہوئی ہے، انگلینڈ جیسے ملک میں کھلاڑیوں کے ساتھ ایسا ہو گیا اور کوئی ایکشن نہیں لیا گیا، کل کو کوئی ناراض شائق کسی کو جسمانی نقصان پہنچا دے تو کیا ہوگا، کہاں ہیں پاکستانی ٹیم کے سیکیورٹی آفیسر؟


نفرت کی ایسی فضا تیار کرنے میں بعض سابق کرکٹرز کا بھی بڑا ہاتھ ہے، جو بھولی بسری داستان بنتے جا رہے تھے انھوں نے اپنے یوٹیوب چینلز بنا کر خود کو زندہ رکھنے کی کوشش شروع کر دی، سوشل میڈیا پر تو کوئی روک ٹوک نہیں لہذا جو منہ میں آتا ہے بول دیتے ہیں، ان میں شعیب اختر پیش پیش ہیں وہ ہاتھ دھو کر سرفراز کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں توہین آمیز زبان استعمال کرنے کا آغاز انہی نے کیا تھا، یہ سابق کرکٹرز بھول گئے کہ اپنے دور میں انھوں نے کیا کیاکارنامے انجام دیے تھے، آپ کو چاہیے کہ کرکٹ فیلڈ میں جو غلطیاں ہوئے وہ بتائیں مگر سب پرسنل اسکور سیٹل کرنے میں لگ جاتے ہیں۔

شائقین کا رویہ بھی عجیب ہے ویسٹ انڈیز سے ہارے تو پلیئرز ولن بن گئے، انگلینڈ کو ہرایا تو پھر ہیرو بن گئے، اس کے بعد آسٹریلیا اور بھارت سے ناکامیوں کے بعد دوبارہ ولن کا درجہ دے دیا، اب جنوبی افریقہ کو زیر کر لیا تو پھر شاہین قرار دے دیا جائے گا، یہ اندازدرست نہیں ہے، تھوڑا انتظار کر لیں جب ورلڈکپ ختم ہو تو ایک ایک کھلاڑی کی کارکردگی کا پوسٹ مارٹم کریں، جس نے اچھا پرفارم نہیں کیا اسے ٹیم سے نکال دیں مگر اس کیلیے جینا دوبھر نہ کر دیں کہ وہ ڈر کے مارے گھر سے ہی نہ نکلے، بورڈ کو بھی سخت ایکشن لینا چاہیے سرفراز کو جس لڑکے نے ہراساں کیا گوکہ اس نے معافی مانگ لی پھر بھی ایک مثال قائم کرنی چاہیے۔

آئی سی سی کے توسط سے برطانوی پولیس سے رابطہ کریں اور اسے سزا دلائیں، اس سے دوسرے بھی ویڈیو وائرل کرنے کیلیے فضول حرکات کرنے سے قبل 10 بار سوچیں گے ورنہ یہ سلسلہ جاری رہے گا،برطانیہ میں رہنے کا یہ مطلب نہیں کہ انسان اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے، انگریزی بولنے والے ''دیسی'' بھی بدتمیز اور غیرمہذب ہوتے ہیں، بدقسمتی سے''رنگدار انگریز''اپنوں کی توہین میں آگے آگے ہیں، خیر ورلڈکپ میں پاکستان کا سیمی فائنل میں پہنچنا تو اب بیحد دشوار لگتا ہے، بھارت سے شکست کے بعد کھلاڑیوں کا رہاسہا اعتماد شائقین کے رویے نے ختم کر دیا۔

مجھے نہیں لگتا کہ اب ہماری ٹیم دوبارہ اٹھ کر سیمی فائنل میں پہنچ پائے گی، اب تک کھلاڑیوں کی کارکردگی اچھی نہیں رہی اس پر کوئی دو رائے نہیں ہے،مگر احتجاج ریکارڈ کرانے کے اور بھی کئی طریقے ہیں انھیں اختیار کرنا چاہیے، میں تو اس وقت سے ڈر رہا ہوں جب ٹیم وطن واپس آئے گی، پلیئرز خود بھی یقیناً خوف کا شکار ہوں گے، ان کیخلاف جو فضا بنا دی گئی وہ افسوسناک ہے، دیکھتے ہیں بورڈ حفاظت کیلیے کوئی بندوبست کرتا ہے یا ایسے ہی خاموش تماشائی بنا رہے گا۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پرفالو کر سکتے ہیں)

 
Load Next Story