جنوبی افریقا سے آج اہم ٹاکرا گرین شرٹس قدموں پر کھڑے ہونے کیلیے کوشاں
آج جنوبی افریقا سے ٹکراؤ،ٹیم کیلیے’کرو یا مرو‘ کی صورتحال، غلطی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی
ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کا اتوار کو جنوبی افریقا سے ٹکراؤ ہوگا جب کہ بکھرے ہوئے گرین شرٹس قدموں پر کھڑے ہونے کے لیے کوشاں ہوں گے۔
پاکستان نے ورلڈ کپ کے اپنے ابتدائی 2 میچز میں یکسر مختلف نتائج دیے، پہلے مقابلے میں ویسٹ انڈیز سے بدترین شکست اور پھر شاندار کم بیک کرتے ہوئے ہاٹ فیورٹ انگلینڈ کو زیر کیا، سری لنکا سے نسبتاً آسان میچ بارش کی نذر ہونے کے بعد گرین شرٹس نے بیٹنگ فلاپ ہونے کے سبب آسٹریلیا سے41 رنز کی ناکامی کا داغ برداشت کیا،اگلے میچ میں پاکستانی ٹیم تینوں شعبوں میں مکمل طور پر بے بس دکھائی دی، اچھی بولنگ ہوئی نہ فیلڈنگ میں جان دکھائی دی، نہ ہی آخر میں بیٹسمین کچھ پرفارم کر پائے جس کی وجہ سے 89 رنز سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
آخری لمحات میں ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ بننے والے عامر نے اب تک کے مقابلوں میں اپنا کچھ نہ کچھ تاثر چھوڑا اور مزید اچھی کارکردگی پیش کرنے کے لیے پُراعتماد ہیں، بدقسمتی سے دوسرے اینڈ سے انھیں اب تک مناسب سپورٹ حاصل نہیں ہوسکی، کیریئر کا آخری ون ڈے ٹورنامنٹ کھیلنے والے شعیب ملک کو مسلسل ناکامی کے بعد آخر کار جنوبی افریقہ سے میچ میں باہر بٹھانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، ان کی جگہ حارث سہیل کو دی جائے گی۔
اسی طرح فاسٹ بولر حسن علی کی جگہ شاہین شاہ آفریدی کی شمولیت کا امکان ہے، پاکستان کی جانب سے ابھی تک پلیئنگ الیون میں بھی کسی قسم کے تسلسل کا مظاہرہ نہیں کیا گیا اور تبدیلیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
ٹاپ آرڈر تاحال ذمہ داری انجام دینے میں ناکام رہا، بیٹسمین بے تحاشا گیندیں ضائع کرکے وکٹ پر سیٹ ہونے کی کوشش کرتے اور پھر اس آغاز کو بڑی اننگز میں تبدیلی کیے بغیر ہی ڈریسنگ روم کا رخ کررہے ہیں، اس وجہ سے باقی آنے والے بیٹسمینوں پر دباؤ میں بہت زیادہ اضافہ ہورہا ہے، پروٹیز سے میچ میں بابر اعظم ایک بار پھر توجہ کا مرکز ہوں گے، اگرچہ انھوں نے تاحال قدرے بہتر پرفارم کیا مگر اپنے اسکور کو تہرے ہندسے میں نہیں پہنچا پائے،انگلینڈ کے خلاف کامیابی میں انھوں نے 63 رنز سے حصہ ڈالا تھا۔
دوسری جانب جنوبی افریقا کے اب ورلڈ کپ سیمی فائنل میں پہنچنے کا امکان نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے، اگرچہ گذشتہ 3 مواقعوں پر بولرز نے حریف ٹیموں کو پریشان کیا مگر بیٹسمین اتنے رنز بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکے جس سے ٹیم کامیابی کی منزل پاسکتی۔ رواں برس کے آغاز پر پروٹیز ٹیم نے گرین شرٹس سے سیریز میں فتح حاصل کی تھی،اب وہ ایک بار پھر ویسی ہی کارکردگی پیش کرنے کیلیے پُرامید ہیں۔
ہاشم آملا نے اپنی آخری ون ڈے سنچری پاکستان کے خلاف اسی سیریز میں بنای تھی، وہ ایک بار پھر بڑی اننگز کھیلنے کی خواہش کے ساتھ میدان سنبھالیں گے۔ اتوار کو لارڈز میں آسمان پر بادل ٹکڑیوں کی صورت میں موجود ہوں گے، دن زیادہ تر خشک ہی رہے گا، جولائی 2018 میں یہاں کھیلے گئے آخری ون ڈے میچ کی دوسری اننگز میں اسپنرز نے گہرا تاثر چھوڑا تھا، اتوار کو بھی کھیل آگے بڑھنے کے ساتھ ہی کنڈیشنز سلو بولرزکے لیے معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔
پاکستان نے ورلڈ کپ کے اپنے ابتدائی 2 میچز میں یکسر مختلف نتائج دیے، پہلے مقابلے میں ویسٹ انڈیز سے بدترین شکست اور پھر شاندار کم بیک کرتے ہوئے ہاٹ فیورٹ انگلینڈ کو زیر کیا، سری لنکا سے نسبتاً آسان میچ بارش کی نذر ہونے کے بعد گرین شرٹس نے بیٹنگ فلاپ ہونے کے سبب آسٹریلیا سے41 رنز کی ناکامی کا داغ برداشت کیا،اگلے میچ میں پاکستانی ٹیم تینوں شعبوں میں مکمل طور پر بے بس دکھائی دی، اچھی بولنگ ہوئی نہ فیلڈنگ میں جان دکھائی دی، نہ ہی آخر میں بیٹسمین کچھ پرفارم کر پائے جس کی وجہ سے 89 رنز سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
آخری لمحات میں ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ بننے والے عامر نے اب تک کے مقابلوں میں اپنا کچھ نہ کچھ تاثر چھوڑا اور مزید اچھی کارکردگی پیش کرنے کے لیے پُراعتماد ہیں، بدقسمتی سے دوسرے اینڈ سے انھیں اب تک مناسب سپورٹ حاصل نہیں ہوسکی، کیریئر کا آخری ون ڈے ٹورنامنٹ کھیلنے والے شعیب ملک کو مسلسل ناکامی کے بعد آخر کار جنوبی افریقہ سے میچ میں باہر بٹھانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، ان کی جگہ حارث سہیل کو دی جائے گی۔
اسی طرح فاسٹ بولر حسن علی کی جگہ شاہین شاہ آفریدی کی شمولیت کا امکان ہے، پاکستان کی جانب سے ابھی تک پلیئنگ الیون میں بھی کسی قسم کے تسلسل کا مظاہرہ نہیں کیا گیا اور تبدیلیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
ٹاپ آرڈر تاحال ذمہ داری انجام دینے میں ناکام رہا، بیٹسمین بے تحاشا گیندیں ضائع کرکے وکٹ پر سیٹ ہونے کی کوشش کرتے اور پھر اس آغاز کو بڑی اننگز میں تبدیلی کیے بغیر ہی ڈریسنگ روم کا رخ کررہے ہیں، اس وجہ سے باقی آنے والے بیٹسمینوں پر دباؤ میں بہت زیادہ اضافہ ہورہا ہے، پروٹیز سے میچ میں بابر اعظم ایک بار پھر توجہ کا مرکز ہوں گے، اگرچہ انھوں نے تاحال قدرے بہتر پرفارم کیا مگر اپنے اسکور کو تہرے ہندسے میں نہیں پہنچا پائے،انگلینڈ کے خلاف کامیابی میں انھوں نے 63 رنز سے حصہ ڈالا تھا۔
دوسری جانب جنوبی افریقا کے اب ورلڈ کپ سیمی فائنل میں پہنچنے کا امکان نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے، اگرچہ گذشتہ 3 مواقعوں پر بولرز نے حریف ٹیموں کو پریشان کیا مگر بیٹسمین اتنے رنز بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکے جس سے ٹیم کامیابی کی منزل پاسکتی۔ رواں برس کے آغاز پر پروٹیز ٹیم نے گرین شرٹس سے سیریز میں فتح حاصل کی تھی،اب وہ ایک بار پھر ویسی ہی کارکردگی پیش کرنے کیلیے پُرامید ہیں۔
ہاشم آملا نے اپنی آخری ون ڈے سنچری پاکستان کے خلاف اسی سیریز میں بنای تھی، وہ ایک بار پھر بڑی اننگز کھیلنے کی خواہش کے ساتھ میدان سنبھالیں گے۔ اتوار کو لارڈز میں آسمان پر بادل ٹکڑیوں کی صورت میں موجود ہوں گے، دن زیادہ تر خشک ہی رہے گا، جولائی 2018 میں یہاں کھیلے گئے آخری ون ڈے میچ کی دوسری اننگز میں اسپنرز نے گہرا تاثر چھوڑا تھا، اتوار کو بھی کھیل آگے بڑھنے کے ساتھ ہی کنڈیشنز سلو بولرزکے لیے معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔