بزنس کمیونٹی کاگیس پر50 فیصد اضافی ٹیکس لگانے پراحتجاج
بڑے پیمانے پر گیس استعمال کرنے والے سیکٹرز نظر انداز، مخصوص شعبوں کو اعتماد میں لیا گیا
KARACHI:
مقامی صنعتی شعبے نے متعلقہ نمائندہ تنظیموں کو اعتماد میں لیے بغیرقدرتی گیس کی ترسیل پر50 فیصد اضافی ٹیکس کے نفاذ پرشدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔کراچی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر میاں ابرار احمد اور پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیف کوآرڈینیٹر جاوید بلوانی سمیت ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹرکی دیگر تنظیموں نے قدرتی گیس کی ترسیل پر 50فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے پرحیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے میں صرف چندمخصوص کاروباری شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو اعتماد میں لیا گیا لیکن وسیع مقدار میںگیس استعما ل کرنے والے صنعتی شعبوں کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے۔
انہوںنے شعبہ ٹیکسٹائل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہرشعبہ اس نئے بوجھ کو خریداروں پر منتقل کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا فرٹیلائزر اور سی این جی سیکٹرز اس اضافے کو صارفین تک منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ برآمد کنندگان کو بین الاقوامی مارکیٹ میں سخت مسابقت کا سامنا کرنا ہوتاہے، حریف کئی ممالک کی سستی لاگت پر تیار ہونے والی بلند معیار کی مصنوعات کے ساتھ ہرسطح پر پاکستانی برآمدکنندگان کو مسابقت کا سامنا رہتا ہے، گیس کی قیمتوں میںاضافہ کاروباری لاگت میں مزید اضافے کا سبب بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بین الاقوامی آڈیٹر یا کاسٹ اکائونٹنٹ کو متعین کرے تاکہ برآمدی سیکٹر کی جازبیت گنجائش کا تعین کیا جا سکے۔ انہوں نے صدرمملکت ، وزیراعظم، وزیر پٹرولیم اور قدرتی وسائل سے اپیل کی کہ گیس کی ترسیل پر 50 فیصد اضافی ٹیکس کے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے اسے فوری طور پر واپس لینے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
مقامی صنعتی شعبے نے متعلقہ نمائندہ تنظیموں کو اعتماد میں لیے بغیرقدرتی گیس کی ترسیل پر50 فیصد اضافی ٹیکس کے نفاذ پرشدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔کراچی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر میاں ابرار احمد اور پاکستان ہوزری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیف کوآرڈینیٹر جاوید بلوانی سمیت ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹرکی دیگر تنظیموں نے قدرتی گیس کی ترسیل پر 50فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے پرحیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے میں صرف چندمخصوص کاروباری شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو اعتماد میں لیا گیا لیکن وسیع مقدار میںگیس استعما ل کرنے والے صنعتی شعبوں کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے۔
انہوںنے شعبہ ٹیکسٹائل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہرشعبہ اس نئے بوجھ کو خریداروں پر منتقل کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا فرٹیلائزر اور سی این جی سیکٹرز اس اضافے کو صارفین تک منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ برآمد کنندگان کو بین الاقوامی مارکیٹ میں سخت مسابقت کا سامنا کرنا ہوتاہے، حریف کئی ممالک کی سستی لاگت پر تیار ہونے والی بلند معیار کی مصنوعات کے ساتھ ہرسطح پر پاکستانی برآمدکنندگان کو مسابقت کا سامنا رہتا ہے، گیس کی قیمتوں میںاضافہ کاروباری لاگت میں مزید اضافے کا سبب بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بین الاقوامی آڈیٹر یا کاسٹ اکائونٹنٹ کو متعین کرے تاکہ برآمدی سیکٹر کی جازبیت گنجائش کا تعین کیا جا سکے۔ انہوں نے صدرمملکت ، وزیراعظم، وزیر پٹرولیم اور قدرتی وسائل سے اپیل کی کہ گیس کی ترسیل پر 50 فیصد اضافی ٹیکس کے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے اسے فوری طور پر واپس لینے کے احکامات جاری کیے جائیں۔