غیر فعال قرضے 653 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

بینکوں کے پھنسے ہوئے قرضوں کی مالیت میں اپریل تا جون 27.5 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔


Business Reporter August 29, 2012
بینکوں کے پھنسے ہوئے قرضوں کی مالیت میں اپریل تا جون 27.5 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ (فوٹو : اے ایف پی)

معاشی سست روی اور بلند شرح سود کے باعث بینکنگ سیکٹر کے پھنسے ہوئے قرضوں کی مالیت 653ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں سال کی دوسری سہ ماہی (اپریل تاجون) کے دوران بینکوں کے پھنسے ہوئے قرضوں کی مالیت میں مزید 27.5 ارب روپے کا اضافہ ہوا اور بینکوں کے مجموعی قرضوں کے مقابلے میں پھنسے ہوئے قرضوں کا تناسب پہلی سہ ماہی (جنوری تامارچ) کے 5.71 فیصد سے بڑھ کر 6.15فیصد تک پہنچ گیا ہے، 653ارب روپے کے پھنسے ہوئے قرضوں میں مقامی نجی بینکوں کے غیرفعال قرضوں کی مالیت 394.72ارب روپے، پبلک سیکٹر بینکوں کے قرضوں کی مالیت 196.399ارب روپے، غیرملکی بینکوں کے 7.88 ارب روپے، اسپیشلائزڈ بینکوں کے 35.78 ارب روپے جبکہ ترقیاتی مالیاتی اداروں (ڈی ایف آئیز) کے پھنسے ہوئے قرضوں کی مالیت 18.20 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے،

پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں دوسری سہ ماہی کے دوران پبلک سیکٹر، اسپشلائزڈ بینکوں اور ترقیاتی مالیاتی اداروں کے مجموعی قرضوں کے مقابلے میں پھنسے ہوئے قرضوں کے تناسب میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، پہلی سہ ماہی میں پبلک سیکٹر بینکوں کے مجموعی قرضوں کے مقابلے میں پھنسے ہوئے قرضوں کا تناسب 10.47فیصد تھا جو دوسری سہ ماہی میں بڑھ کر 12.78فیصد تک پہنچ گیا، اسی طرح اسپشلائزڈ بینکوں کے مجموعی قرضوں کے مقابلے میں پھنسے ہوئے قرضوں کا تناسب 10.68فیصد سے بڑھ کر 16.24 فیصد تک پہنچ گیا، ترقیاتی مالیاتی اداروں کے قرضوں کا تناسب 14.81فیصد سے بڑھ کر 18.32 فیصد تک پہنچ گیا، لوکل پرائیویٹ بینکوں کے مجموعی قرضوں کے مقابلے میں پھنسے ہوئے قرضوں کا تناسب 4.17 فیصد سے کم ہوکر 3.74فیصد تک پہنچ گیا

جس کی وجہ نجی لوکل بینکوں کی جانب سے قرضوں کے اجرا میں محتاط طرز عمل اور ریکوری میں اضافہ قراردی جارہی ہے، غیرملکی بینکوں کے مجموعی قرضوں کے مقابلے میں غیر فعال قرضوں کی شرح 1.4فیصد پر مستحکم ہے، بینکوں کے پھنسے ہوئے قرضوں کی کیش ریکوری دوسری سہ ماہی میں 20.664 ارب رہی جو پہلی سہ ماہی میں 14.318 ارب رہی تھی، کمرشل بینکوں نے 17.155 ارب کی ریکوری کی جس میں پبلک سیکٹر بینکوں کی ریکوری 3.254ارب، لوکل نجی بینکوں کی ریکوری 13.747 ارب، غیرملکی بینک 155 ملین ، اسپیشلائزڈ بینک3.177ارب جبکہ ترقیاتی مالیاتی اداروں نے 332ملین روپے وصول کیے۔ ماہرین کے مطابق توانائی بحران، سیاسی و معاشی عدم استحکام کے باعث قرضوں کی ریکوری میں مشکلات کا سامنا ہے، ڈسکائونٹ ریٹ میں 1.5 فیصد کمی کے بعد این پی ایلز میں اضافے کی شرح کم ہونے کی توقع ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں