ای او بی آئی اسکینڈل حکومتی جواب کیلیے 12 ستمبر تک مہلت

کاروبار متاثر ہورہا ہے،ایف آئی اے کو ہراساں کرنے سے روکا جائے، درخواست گزار

کاروبار متاثر ہورہا ہے،ایف آئی اے کو ہراساں کرنے سے روکا جائے، درخواست گزار. فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ای او بی آئی اراضی اسکینڈل میں ملوث ملزمہ ماہم مرزاکے خاوند نجیب رحیم کے بینک اکائونٹس منجمدکرنے کے خلاف دائر درخواست پر وفاق کوجواب داخل کرنے کیلیے 12ستمبر تک حتمی مہلت دیتے ہوئے آئندہ سماعت پرتفتیشی افسر کو بھی طلب کرلیا ہے۔

سماعت کے موقع پر بینچ کو بتایا گیا کہ وفاق نے تاحال جواب داخل نہیں کیا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو حتمی مہلت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ 12ستمبرتک لازمی جواب جمع کرایا جائے، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ میگنم پاکستان کے نام سے کاروبار کرتے ہیں،انھوں نے ماہم مرزا سے 21جنوری2000کو شادی کی، ان کی اہلیہ ماہم مرزا کے والد کرنل ریٹائرڈ علی اسد مرزاپراپرٹی کا کام کرتے ہیں اس ضمن میں انھوں نے اپنی بیٹی ماہم مرزا کے نام پر بھی اراضی خریدی تھی،ایف آئی اے نے ای او بی آئی اسکینڈل میں کرنل علی اسد مرزا کو گرفتار کرلیا جبکہ درخواست گزرا کی اہلیہ ماہم مرزا نے عدالت سے ضمانت حاصل کرلی ہے۔




ایف آئی اے نے فیصل بینک اور بارکلیز بینک میں درخواست گزار کے 5 اکائونٹس منجمد کردیے ہیں جس سے درخواست گزار کا کاروبار متاثر ہورہا ہے،ایف آئی اے نے اس ضمن میں یکم جولائی کو ایک نوٹس بھی جاری کیا ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ ایف آئی اے کو ہراساں کرنے سے روکا جائے۔عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ درخواست گزار کو ہراساں نہ کیا جائے۔ استغاثہ کے مطابق ای او بی آئی نے دیہہ مہران، ملیر میں اراضی ،سروے نمبر536 اور537 نگہت اسد اور ماہم مرزا سے 2 ارب روپے سے زائد کے عوض حاصل کی ہے جس کی اصل مالیت 2 کروڑ روپے ہے۔چیئرمین اور ڈی جی ای او بی آئی نے اراضی کی خریداری میں بھاری رقم بطوررشوت حاصل کی ہے۔ قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا گیا ۔

Recommended Stories

Load Next Story