قلت آب پر لیاری کے مکین سڑکوں پر نکل آئے
سندھ حکومت نے اپنے ماتحت ادارے واٹر بورڈکو بھی تباہ کردیا،شکایتوں کاازالہ نہیں ہوتا، مظاہرین
پانی کے ستائے لیاری کے مکین سڑکوں پر نکل آئے اور دھرنا دے کر احتجاج کیا، مظاہرین نے ماڑی پور روڈ کو کئی گھنٹے تک بند کردیا۔
پیرکے روزصبح آگرہ تاج کالونی ، مچھرکالونی، میمن سوسائٹی، ہنگورہ آباد اور ملحقہ علاقوں کے مکین بڑی تعداد میں پانی کی طویل بندش کے خلاف ماڑی روڈ پر نکل آئے، مظاہرین میں خواتین اور بچوںکی بڑی تعداد شریک تھی جنھوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے ،احتجاج کے دوران مشتعل مظاہرین نے ماڑی پور روڈ پر رکاوٹیں کھڑی کر کے سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔
مظاہرین نے واٹر بورڈ افسران کے خلاف شدید نعرے بازی کی،احتجاج کے باعث ماڑی پور روڈ ،ویسٹ ہارف،جناح بریج اورنیٹی جیٹی پل پربدترین ٹریفک جام ہوگیا،کراچی بندرگاہ جانے والی اور آنے والی مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہوگئی،کئی گھنٹے جاری رہنے والے احتجاج کے باعث ماڑی پور روڈ پر گاڑیوںکی لمبی قطاریں لگ گئیں اور ٹریفک جام میں پھنسے افراد کو شدید اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کے علاقوں میں گزشتہ6 ماہ سے پانی فراہم نہیںکیا جارہا ہے متعدد بارواٹر بورڈ کو شکایات کی گئیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہورہی،سندھ حکومت نے اپنے ماتحت ادراے واٹر بورڈکو بھی تباہ کردیا، شکایتوں کاازالہ نہیں ہوتا، شہریوں کاپانی بیچا جارہاہے۔
مظاہرین نے کہا کہ انھیں تحریک انصاف کوووٹ دینے کی سزا دی جارہی ہے اور ان سے ناروا سلوک کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے،مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک واٹربورڈ حکام کی جانب سے پانی کی فراہمی کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا احتجاج کے دوران گرمی کے باعث ایک بزرگ مرد اور ایک ضعیف خاتون بیہوش ہوگئیں جنھیں فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا۔
احتجاج اور کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام رہنے کے بعد پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں اسسٹنٹ کمشنر انور مظاہرین سے مذاکرات کے لیے پہنچ گئے اور اسسٹنٹ کمشنر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ علاقے میں پانی کی فراہمی اور دیگرمسائل کے حل کو یقینی بنایا جائے گا۔
اسسٹنٹ کمشنر نے مظاہرین کے وفد کو مسائل کے حل کیلیے اپنے دفترطلب کرلیا مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے اورماڑی پور روڈ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔
پیرکے روزصبح آگرہ تاج کالونی ، مچھرکالونی، میمن سوسائٹی، ہنگورہ آباد اور ملحقہ علاقوں کے مکین بڑی تعداد میں پانی کی طویل بندش کے خلاف ماڑی روڈ پر نکل آئے، مظاہرین میں خواتین اور بچوںکی بڑی تعداد شریک تھی جنھوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے ،احتجاج کے دوران مشتعل مظاہرین نے ماڑی پور روڈ پر رکاوٹیں کھڑی کر کے سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔
مظاہرین نے واٹر بورڈ افسران کے خلاف شدید نعرے بازی کی،احتجاج کے باعث ماڑی پور روڈ ،ویسٹ ہارف،جناح بریج اورنیٹی جیٹی پل پربدترین ٹریفک جام ہوگیا،کراچی بندرگاہ جانے والی اور آنے والی مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہوگئی،کئی گھنٹے جاری رہنے والے احتجاج کے باعث ماڑی پور روڈ پر گاڑیوںکی لمبی قطاریں لگ گئیں اور ٹریفک جام میں پھنسے افراد کو شدید اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کے علاقوں میں گزشتہ6 ماہ سے پانی فراہم نہیںکیا جارہا ہے متعدد بارواٹر بورڈ کو شکایات کی گئیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہورہی،سندھ حکومت نے اپنے ماتحت ادراے واٹر بورڈکو بھی تباہ کردیا، شکایتوں کاازالہ نہیں ہوتا، شہریوں کاپانی بیچا جارہاہے۔
مظاہرین نے کہا کہ انھیں تحریک انصاف کوووٹ دینے کی سزا دی جارہی ہے اور ان سے ناروا سلوک کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے،مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک واٹربورڈ حکام کی جانب سے پانی کی فراہمی کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا احتجاج کے دوران گرمی کے باعث ایک بزرگ مرد اور ایک ضعیف خاتون بیہوش ہوگئیں جنھیں فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا۔
احتجاج اور کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام رہنے کے بعد پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں اسسٹنٹ کمشنر انور مظاہرین سے مذاکرات کے لیے پہنچ گئے اور اسسٹنٹ کمشنر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ علاقے میں پانی کی فراہمی اور دیگرمسائل کے حل کو یقینی بنایا جائے گا۔
اسسٹنٹ کمشنر نے مظاہرین کے وفد کو مسائل کے حل کیلیے اپنے دفترطلب کرلیا مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے اورماڑی پور روڈ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔