محکمہ تعلیم سندھ میں جعلی اکاؤنٹ سے کروڑوں کی خوردبرد کا انکشاف
13 مقدمات سرکل آفس اینٹی کرپشن جیکب آباد میں رجسٹرڈ، مزید 15 مقدمات ریکارڈ فراہم نہ ہونے کی وجہ سے التواکا شکار ہیں۔
محکمہ تعلیم میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے کروڑوں روپے خورد بردکا انکشاف ہوا ہے۔
جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے محکمہ تعلیم میں کروڑوں روپے کی ٹرانزیشن کی اطلاعات پر محکمہ اینٹی کرپشن نے مجسٹریٹ کامران سندھیلو اور سول جج کی موجودگی میں ضلع جیکب آباد میں قائم ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس پرائمری اینڈ سیکنڈری کے دفتر پر چھاپہ مارکر ریکارڈ تحویل میں لیا۔
ابتدائی تحقیقات کے نتیجے میں معلوم ہوا ہے کہ محکمہ تعلیم اور اکاؤنٹس افسران نے ملی بھگت کرکے محکمہ تعلیم کے سسٹم اپلیکیشن اینڈ پروڈکٹس (SAP) میں رد و بدل کرکے جعلی رٹائرمنٹ اور جعلی ادائیگیوں کی مد میں کروڑوں روپے کے متعدد ضمنی بل منظور کرالیے ہیں۔
دستیاب ریکارڈ اور ثبوتوں کے مطابق ابتدائی طور پر13 مقدمات سرکل آفس اینٹی کرپشن جیکب آباد میں رجسٹرڈ کردیے گئے جبکہ مزید 15 مقدمات ریکارڈ فراہم نہ ہونے کی وجہ سے التواکا شکار ہیں۔
چیئرمین اینٹی کرپشن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ دستیاب ریکارڈ اور معلومات کے بعد اس ضمن میں غیر قانونی طریقے سے رٹائرمنٹ ، sap سسٹم میں غیر قانونی طور پر ملازمت کی انٹری ، جعلی آئی ڈیز بناکر تنخواہیں وصول کرنے ، مختلف جعلی آڈیز بنانا اور بندکرنا ، تنخواہوں کے ضمنی بلوں کی وصولی سمیت دیگر خورد برد کے معاملات شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ ریکارڈ کے بارے میں ایک سے زائد بار ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس سے سوال جواب کیے گئے لیکن تاحال کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دیا جا رہا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ تاخیری ہربے استعمال کر رہے ہیں اور ریکارڈ چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ مذکورہ افسران سے ملازمت دینے کا ریکارڈ 2007 سے 2012، 2007 سے 2012 تک تنخواہ بلوں کی نقول ، جنوری 2015 سے مارچ 2019 تک کے عرصے کے جی پی فنڈ کے بلوں کی نقول ، جنوری 2015 سے مارچ 2019 تک کے عرصے کے RP بلوں کی نقول ، جنوری 2015 سے مارچ 2019 عرصے تک پینشن کے مقدمات کی اصل فائلیں طلب کی گئی ہیں لیکن اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ سے تعاون نہیں کیا جا رہا ہے۔
سیکریٹری خزانہ کو خط کے ذریعے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسر کو سخت ہدایات جاری کریں تاکہ ذمے دار افسروں کے ہاتھوں لازمی ریکارڈ مہیا ہوسکے اور انکوائری کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ضلع جیکب آباد کی سیاسی شخصیات نے اپنا اثر رسوخ استعمال کرکے کروڑوں روپے کی خرد برد کو دبانے کے لیے کوششیں تیزکردی ہیں، بتایا گیا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے حاصل رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ممالک بھیجی جاچکی ہیں۔
جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے محکمہ تعلیم میں کروڑوں روپے کی ٹرانزیشن کی اطلاعات پر محکمہ اینٹی کرپشن نے مجسٹریٹ کامران سندھیلو اور سول جج کی موجودگی میں ضلع جیکب آباد میں قائم ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس پرائمری اینڈ سیکنڈری کے دفتر پر چھاپہ مارکر ریکارڈ تحویل میں لیا۔
ابتدائی تحقیقات کے نتیجے میں معلوم ہوا ہے کہ محکمہ تعلیم اور اکاؤنٹس افسران نے ملی بھگت کرکے محکمہ تعلیم کے سسٹم اپلیکیشن اینڈ پروڈکٹس (SAP) میں رد و بدل کرکے جعلی رٹائرمنٹ اور جعلی ادائیگیوں کی مد میں کروڑوں روپے کے متعدد ضمنی بل منظور کرالیے ہیں۔
دستیاب ریکارڈ اور ثبوتوں کے مطابق ابتدائی طور پر13 مقدمات سرکل آفس اینٹی کرپشن جیکب آباد میں رجسٹرڈ کردیے گئے جبکہ مزید 15 مقدمات ریکارڈ فراہم نہ ہونے کی وجہ سے التواکا شکار ہیں۔
چیئرمین اینٹی کرپشن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ دستیاب ریکارڈ اور معلومات کے بعد اس ضمن میں غیر قانونی طریقے سے رٹائرمنٹ ، sap سسٹم میں غیر قانونی طور پر ملازمت کی انٹری ، جعلی آئی ڈیز بناکر تنخواہیں وصول کرنے ، مختلف جعلی آڈیز بنانا اور بندکرنا ، تنخواہوں کے ضمنی بلوں کی وصولی سمیت دیگر خورد برد کے معاملات شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ ریکارڈ کے بارے میں ایک سے زائد بار ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس سے سوال جواب کیے گئے لیکن تاحال کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دیا جا رہا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ تاخیری ہربے استعمال کر رہے ہیں اور ریکارڈ چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ مذکورہ افسران سے ملازمت دینے کا ریکارڈ 2007 سے 2012، 2007 سے 2012 تک تنخواہ بلوں کی نقول ، جنوری 2015 سے مارچ 2019 تک کے عرصے کے جی پی فنڈ کے بلوں کی نقول ، جنوری 2015 سے مارچ 2019 تک کے عرصے کے RP بلوں کی نقول ، جنوری 2015 سے مارچ 2019 عرصے تک پینشن کے مقدمات کی اصل فائلیں طلب کی گئی ہیں لیکن اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ سے تعاون نہیں کیا جا رہا ہے۔
سیکریٹری خزانہ کو خط کے ذریعے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسر کو سخت ہدایات جاری کریں تاکہ ذمے دار افسروں کے ہاتھوں لازمی ریکارڈ مہیا ہوسکے اور انکوائری کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ضلع جیکب آباد کی سیاسی شخصیات نے اپنا اثر رسوخ استعمال کرکے کروڑوں روپے کی خرد برد کو دبانے کے لیے کوششیں تیزکردی ہیں، بتایا گیا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے حاصل رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ممالک بھیجی جاچکی ہیں۔