زرعی شعبے کے لیے بجلی کے نرخوں کا تعین

غربت کی شرح بھی دیہات میں زیادہ ہے حالانکہ ماضی میں دیہات میں غربت انتہائی کم ہوتی تھی۔

زرعی شعبے کے زوال کے کئی اسباب ہیں‘ ان میں زرعی مداخل کی مہنگائی‘ مارکیٹ کا مڈل مین فرینڈلی سسٹم اور بجلی کی مہنگائی ہے۔ فوٹو: فائل

حکومت اور آل پاکستان کسان اتحاد کے درمیان آبپاشی کے لیے بجلی کے نرخنامے (ٹیرف) اور گزشتہ 9 ماہ سے ملک بھر کے کسانوں کی طرف سے بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگیوں کے معاملے پر مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں۔ یہ بھی طے پایا ہے کہ آب پاشی کے لیے زرعی شعبے کے لیے فی یونٹ بجلی کی قیمت 10روپے 50 پیسے بشمول جنرل سیلز ٹیکس ہو گی۔ پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے لیکن کسی حکومت کی ترجیح میں زراعت کو اولیت حاصل نہیں رہی' جس کا نتیجہ یہ ہے کہ زرعی شعبہ پسماندگی کا شکار ہے۔


غربت کی شرح بھی دیہات میں زیادہ ہے حالانکہ ماضی میں دیہات میں غربت انتہائی کم ہوتی تھی' زراعت کے زوال کے باعث پاکستان کئی زرعی اجناس درآمد کر رہا ہے۔ زرعی شعبے کے زوال کے کئی اسباب ہیں' ان میں زرعی مداخل کی مہنگائی' مارکیٹ کا مڈل مین فرینڈلی سسٹم اور بجلی کی مہنگائی ہے' اب جمعرات کو آل پاکستان اتحاد اور حکومت کے درمیان بجلی کے نرخ کا معاملہ طے پانا خوش آئند ہے۔ اس سے کسانوں کو یقینی طور پر فائدہ پہنچے گا' بجلی کے یہ نرخ 14 جون 2014 تک برقرار رہیں گے۔

حکومت اس وقت خاصے مالی دبائو میں ہے' ہونا تو یہ چاہیے کہ زرعی ٹیوب ویلوں کے لیے بجلی مفت کر دی جاتی' اس مقصد کے لیے سولر انرجی کو بھی بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ بھارتی پنجاب اور ہریانہ میں زراعت کے لیے خاصی مراعات ہیں' پاکستان اس وقت ہی ترقی کر سکتا ہے جب وہ اپنے زرعی شعبے کو فعال کرے گا۔کسانوں کے بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی کے معاملات بھی طے پا گئے ہیں۔ یوں دیکھا جائے تو حکومت درست سمت میں جارہی ہے۔
Load Next Story