لاہور میں منشیات فروشی میں غیر ملکیوں کے ملوث ہونے کا انکشاف

ایلیٹ کلاس کوکین کے نشے میں ملوث ہے جبکہ بعض امیر زادے آئس کا نشہ کرتے ہیں

ایلیٹ کلاس کوکین کے نشے میں ملوث ہے جبکہ بعض امیر زادے آئس کا نشہ کرتے ہیں فوٹو:فائل

لاہور میں بڑے پیمانے پر منشیات فروشی میں غیر ملکیوں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور شہر کے تعلیمی اداروں سمیت اسپتالوں کے گرد بھی منشیات فروخت کی جارہی ہے۔

گرفتار منشیات فروشوں سے تفتیش میں پتہ چلا کہ لاہور میں ایلیٹ کلاس کوکین کے نشے میں ملوث ہے جبکہ بعض امیر زادے آئس کا نشہ کرتے ہیں۔ کوکین کی قیمت 13 ہزار روپے سے 15 ہزار روپے فی گرام ہے جبکہ اس میں کولمبئین کوالٹی 15ہزار روپے سے 20 روپے فی گرام ہے ۔ آئس 25 سو روپے سے 3 ہزار روپے فی گرام باآسانی مل جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ ڈانس پارٹیز میں نشہ آور گولیاں استعمال کی جاتی ہیں جنہیں پلز Pill's کہا جاتا ہے اور ایک گولی 7سو روپے سے 1 ہزار روپے تک مل جاتی ہے ۔ منشیات فروش نے یہ بھی بتایا کہ ان تینوں منشیات کی اقسام کا استعمال لڑکے اور لڑکیاں دونوں برابر ہی کررہے ہیں ۔


ایس ایس پی آپریشنز اسماعیل الرحمان کھاڑک نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ یکم جنوری سے اب تک کریک ڈاؤن کے دوران نائجیریا اور دیگر افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے کئی بڑے منشیات فروشوں کو گرفتارکر لیا گیا ہے جبکہ مجموعی طور پر282بڑے منشیات فروشوں کو گرفتارکیا گیا۔ بین الاقوامی منشیات فروش گروہ کے سرغنہ نائجرین باشندہ مکاوا، فیمی اور پال کودورانِ کارروائی رنگے ہاتھوں گرفتارکیا گیا۔ کرسٹل (میتھ ایمفیٹامین) فروخت کرنے والے غیر ملکی منشیات فروش روجر،مارٹن اور اس کی کینٹ کی رہائشی مقامی بیوی کو بھی گرفتارکیا گیا۔

سینئر ڈاکٹر فیصل رفیق نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ منشیات کے استعمال میں ملوث نوجوان لڑکے لڑکیوں کے علاج کے دوران یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ یہ سب سے پہلے سینٹرل ڈیپریشن میں چلے جاتے ہیں جس سے ان کا میٹابولزم سسٹم متاثر ہوتا ہے اور آہستہ آہستہ انہیں سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے جو ان کی موت کا سبب بنتی ہے ، نشہ آور اشیا کے مسلسل استعمال سے قوت مدافعت میں بھی کمی آجاتی ہے جس سے کسی بھی طرح کا وائرس انسانی جسم پر فوری حملہ آور ہوکر انسانی جسم کو بیمار کردیتا ہے ۔

ڈاکٹر فیصل رفیق کا مزید کہنا ہے نشہ کے عادی افراد میں جو لوگ انجکشن کا استعمال شروع کردیتے ہیں ان میں کثرت سے ہیپاٹائٹس سی اور ایچ آئی وی ایڈز کے کیسز بھی سامنے آرہے ہیں۔ سینئر وکیل سید فرہاد علی شاہ کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے ٹھوس شواہد نا ہونے پر ملزموں کو کڑی سزا نہیں ملتی۔
Load Next Story