
ہم میں سے غالباً سارے دوست شاہی باغ اور لدو کی ایک ایک یاترا تو کرچکے تھے، جبکہ کنڈول اور پری جھیل جانا زیادہ پیدل ٹریک ہونے کی وجہ سے ہمارے بس کی بات نہیں تھی۔ اس لیے خڑخڑی جھیل کا انتخاب کرلیا گیا۔
خڑخڑی جھیل خیبرپختونخوا کے ضلع سوات کی خوبصورت وادی کالام سے چالیس کلومیٹر گجرگبرال کی طرف ہے۔ اس جھیل سے دشوار گزار پیدل راستہ طے کرکے چترال تک بھی تین دن میں پہنچ سکتے ہیں۔
خڑخڑی تک جیپ ٹریک موجود ہے۔ فور بائی فور گاڑی سیدھی جھیل تک جاسکتی ہے۔ ہم نے خڑخڑی کی جانب سفر شروع کیا۔ اس سے قبل ہم نے صرف گجر گبرال کے علاقہ بڑا جبہ تک دیکھا تھا، پورا گجر گبرال قدرت کی تمام تر رعنائیوں کو اپنی اندر سمیٹے ہوئے ہے۔

راستے میں ایک چھبن سی رہی کہ دو سال قبل گجر گبرال والی سڑک جو دریا کے دو رویہ چلتی ہے، بیش بہا قدرتی جنگلات بھرے ہوئے تھے، اب کئی میٹر کے فاصلے پر کچھ دیار کے درخت دکھائی دیتے ہیں اور آبادی بھی بہت تیزی سے بڑھتی جارہی ہے۔ بڑا جبہ طے کرنے کے بعد قدرت کے ایسے حسین مناظر ہمارے سامنے تھے کہ دل چاہتا، بس یہی اتر جائیں اور ان مناظر کی آغوش میں سکون کی نیند سوجائیں۔
ہم دودھ کی طرح سفید آبشاروں، سر بکھیرتی ندیوں، اٹکھیلیاں کرتے دریاؤں اور فلک بوس پہاڑوں کے دامن میں خوب مست ہوکر خڑخڑی جھیل کی جانب رواں دواں رہے۔ جھیل تک تقریباً دس کلومیٹر کا فاصلہ رہ چکا تھا کہ ایسی موسلادھار بارش شروع ہوئی کہ ہمیں درختوں کے نیچے چھپنا پڑا۔ مگر پلک جھپکتے ہی بارش رک گئی اور سورج نمودار ہوگیا۔ خڑخڑی جھیل کا موسم ''پل میں تولہ، پل میں ماشہ'' کے مصداق ہے۔ کبھی تیز آندھی، کبھی ہر سو خاموشی، کبھی موسلادھار بارش تو کبھی سورج کی کرنیں۔ قصہ مختصر دشوار گزار راستہ طے کرکے ہم خڑخڑی جھیل پہنچ گئے۔ جیسے ہی جھیل سامنے آئی تو انگشت بدنداں رہ گئے۔

یہ جھیل تاحد نگاہ پھیلی ہوئی ہے۔ اس کا پانی بھوری رنگت کا ہے۔ پشتو میں ''خڑ'' بھورے رنگ کو کہتے ہیں۔ شائد پانی کی اسی رنگت کی وجہ سے اس جھیل کو ''خڑخڑی جھیل'' کا نام دیا ہو۔

خڑخڑی جھیل پہنچ کر تھکاوٹ، ذہنی دباؤ اور تمام الجھنیں خڑخڑی جھیل کا پانی بہا کر لے گیا۔ ہم نے تازہ دم ہوکر کچھ حیسن مناظر اپنے کیمرے کی آنکھ میں قید کرلیے اور لنچ کے بعد واپسی کی راہ اختیار کی۔ سحر طاری کردینے والی ان تصاویر سے آپ بھی لطف اندوز ہوں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔