بھارت میں سرکاری امداد کی خاطر سیکڑوں شادیاں کرنے والا شخص گرفتار
چھتیس گڑھ میں الگ الگ برادریوں کے افراد کے درمیان شادی کو فروغ دینے کیلئےجوڑے کو 50 ہزار روپے کی امدادی رقم دی جاتی ہے
بھارتی ریاست چھتیس گڑھ پولیس نے حکومت سے امدادی رقم حاصل کرنے کے لیے سیکڑوں شادیاں کرنے کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق چھتیس گڑھ میں الگ الگ برادریوں کے افراد کے درمیان شادی کو فروغ دینے کے لئے جوڑے کو 50 ہزار روپے کی امدادی رقم دی جاتی ہے، وجے گج بھیے نامی شخص اس مد میں رقم حاصل کرنے کے لئے چھتیس گڑھ کے الگ الگ اضلاع میں کسی خاتون کے ساتھ کورٹ میں شادی کرنے کے لیے دستاویز پیش کرتا اور پھر شادی کے سرٹیفکیٹ کے ذریعے دو برادریوں کے درمیان ہونے والی شادی کی حوصلہ افزائی کرنے والی اسکیم کے تحت دی حانے والی رقم حاصل کر لیتا تھا۔
وجے کا کہنا ہے کہ اسے یاد نہیں کہ اس نے کتنی شادیاں کی ہیں لیکن یہ سب کرنا آسان نہیں ہوتا، اس کے لیے ہر بار ایک نئی عورت کو انہیں بیوی بننے کے لیے راضی کرنا پڑتا تھا۔ پھر وہ دونوں کورٹ میرج کی درخواست دیتے اور دونوں متعلقہ میاں بیوی بن کر مانگ بھری ہوئی شادی کی تصاویر پیش کرتے تھے۔ تب ان کی دو برادریوں کے درمیان ہونے والی شادی کو سرکاری طور پر تسلیم کیا جاتا تاہم انہیں 50 ہزار کے بجائے 20 ہزار روپے کی رقم ملتی تھی۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ وجے کے قبضے سے کئی طرح کے سرٹیفکیٹ، اعلیٰ سرکاری حکام کے دفاتر کی مہریں برآمد کی ہے۔ جن کا غلط استعمال وجے اس جعل سازی کو انجام دینے کے لیے کرتا تھا۔وجے کے خلاف فراڈ، دھوکہ دہی اور دستاویزات کے ساتھ جعل سازی کے تحت کیس درج کیا ہے تاہم شادیوں کے سلسلے میں ذاتی طور پر شکایات ملنے پر ہی تفتیش کی جائے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق چھتیس گڑھ میں الگ الگ برادریوں کے افراد کے درمیان شادی کو فروغ دینے کے لئے جوڑے کو 50 ہزار روپے کی امدادی رقم دی جاتی ہے، وجے گج بھیے نامی شخص اس مد میں رقم حاصل کرنے کے لئے چھتیس گڑھ کے الگ الگ اضلاع میں کسی خاتون کے ساتھ کورٹ میں شادی کرنے کے لیے دستاویز پیش کرتا اور پھر شادی کے سرٹیفکیٹ کے ذریعے دو برادریوں کے درمیان ہونے والی شادی کی حوصلہ افزائی کرنے والی اسکیم کے تحت دی حانے والی رقم حاصل کر لیتا تھا۔
وجے کا کہنا ہے کہ اسے یاد نہیں کہ اس نے کتنی شادیاں کی ہیں لیکن یہ سب کرنا آسان نہیں ہوتا، اس کے لیے ہر بار ایک نئی عورت کو انہیں بیوی بننے کے لیے راضی کرنا پڑتا تھا۔ پھر وہ دونوں کورٹ میرج کی درخواست دیتے اور دونوں متعلقہ میاں بیوی بن کر مانگ بھری ہوئی شادی کی تصاویر پیش کرتے تھے۔ تب ان کی دو برادریوں کے درمیان ہونے والی شادی کو سرکاری طور پر تسلیم کیا جاتا تاہم انہیں 50 ہزار کے بجائے 20 ہزار روپے کی رقم ملتی تھی۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ وجے کے قبضے سے کئی طرح کے سرٹیفکیٹ، اعلیٰ سرکاری حکام کے دفاتر کی مہریں برآمد کی ہے۔ جن کا غلط استعمال وجے اس جعل سازی کو انجام دینے کے لیے کرتا تھا۔وجے کے خلاف فراڈ، دھوکہ دہی اور دستاویزات کے ساتھ جعل سازی کے تحت کیس درج کیا ہے تاہم شادیوں کے سلسلے میں ذاتی طور پر شکایات ملنے پر ہی تفتیش کی جائے گی۔