اسلام آباد ایئرپورٹ پی آئی اے کے حوالے کرنیکی تیاریاں مکمل

کابینہ سے حتمی منظوری لی جائیگی ، ٹریفک کنٹرول کی ذمے داریاں سول ایوی ایشن اتھارٹی انجام دیگی


Tufail Ahmed June 28, 2019
 نان ایئروناٹیکل سروسز،سیکیورٹی ویجیلنس، پی آئی اے ایئرپورٹ مینجمنٹ ونگ تشکیل دیاجا رہا ہے فوٹو : فائل

ایوی ایشن ڈویژن نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو پی آئی اے کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے تاہم اس حوالے سے تیاریاں بھی مکمل اور حتمی مسودہ بھی تیارکرلیاگیا ہے جو جلد وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیاجائے گا۔

اسلام آباد ایئرپورٹ کاکنٹرول سنبھالنے کے سلسلے میں تیاریوں کی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی انتظامیہ نے منصوبہ بندی بھی شروع کردی ہے اور اسلام آباد ایئرپورٹ پر نان ایئروناٹیکل سروسز، ایئرپورٹ پر مسافروں کودی جانے والی سہولتوں اورسیکیورٹی وویجلینس کی ذمے داریاں نبھانے کیلیے پی آئی اے ایئرپورٹ مینجمنٹ ونگ بھی تشکیل دیاجا رہا ہے۔

ایوی ایشن ڈویژن کے ذرائع کاکہنا ہے کہ 3ماہ میں وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد رواں سال یہ ایئرپورٹ پی آئی اے کے زیرانتظام کردیا جائے گا تاہم اسلام آباد ایئرپورٹ پر ٹریفک کنٹرول کی ذمے داریاں سول ایوی ایشن اتھارٹی انجام دے گی۔

اسلام آباد ایئرپورٹ پر10سال سے قائم سول ایوی ایشن اتھارٹی کے دفتر پی این ڈی کوپہلے ہی کراچی منتقل کردیاگیاہے جس کے بعدخالی کی گئی اس عمارت کو پی آئی اے انتظامیہ کے حوالے کردیا جائے گا۔ اسلام آبادایئرپورٹ پر تعینات سول ایوی ایشن اتھارٹی کے یومیہ اجرت پرکام کرنے والے ملازمین کوبھی فارغ کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔

دوسری جانب پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن انتظامیہ نے بھی کراچی ایئرپورٹ سے اپنے بعض شعبے جس میں ویجلینس اورسیکیورٹی کا عملہ شامل ہے کے اسلام آباد تبادلے شروع کردیے ہیں تاکہ اسلام آباد ایئرپورٹ کا انتظام بہتر طریقے سے چلایا جاسکے۔

واضح رہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اسلام آباد ایئرپورٹ سروسزکو آؤٹ سورس کرکے نجی شعبے میں دیے جانے کا عندیہ دیا تھا جس کے لیے ماضی میں نجی کمپنیوں کو بذریعہ اشتہار دعوت دی جاتی رہی تھی تاہم سیکیورٹی کی وجہ سے ایئرپورٹ کے کسی بھی شعبے کو نجی کمپنیوں کے حوالے کیے جانے کا پروگرام یکسرمستردکردیاگیا۔

پی آئی اے حکام کا کہناہے کہ پی آئی اے کی75فیصد اندرون ملک پروازیں شیڈول پر ہوتی ہیں اس لیے یہ ایئرپورٹ پی آئی اے کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں