ایف بی آر نے انکم و سیلز ٹیکس آڈٹ کے لئے آڈٹ پالیسی کی منظوری دے دی

مقدمات میں معاونت کے لئے مالیاتی قوانین کے ماہر کنسلٹنٹ کی تعیناتی کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔


Khususi Reporter September 08, 2013
ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کا بنیادی مقصد ٹیکس چوری کیخلاف موثر ڈیٹرنس کو فروغ دینا ہے. فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈآف ریونیو (ایف بی آر) کی بورڈ ان کونسل نے پاور کمپنیوں، بینکوں، سیمنٹ فیکٹریوں،شوگر ملوں،ٹیکسٹائل اور سروسز سیکٹر سمیت دیگر شعبوں کے صنعتی یونٹس و ٹیکس دہندگان کا انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس آڈٹ کیلیے آڈٹ پالیسی 2012-13 کی منظوری دیدی ہے اور مختلف عدالتوں و دیگر قانونی فورمز پر زیر سماعت مقدمات میں معاونت کیلیے ایف بی آر میں مالیاتی قوانین کے ماہر کنسلٹنٹ کی تعیناتی کی بھی منظوری دیدی ہے۔

ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل کا اجلاس چیئرمین ایف بی آرطارق باجوہ کی زیر صدارت ایف بی آر ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں منعقد ہوا، اجلاس میں ایف بی آر کے تمام ممبران نے شرکت کی اجلاس میں ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کیلیے آڈٹ پالیسی کی منظوری دی گئی ہے۔ ''ایکسپریس'' کو دستیاب بورڈ ان کونسل کی طرف سے منظور کردہ آڈٹ پالیسی 2012-13 کے مسودے کی کاپی کے مطابق آڈٹ پالیسی کے تحت ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کا بنیادی مقصد ٹیکس چوری کیخلاف موثر ڈیٹرنس کو فروغ دینا ہے۔

جبکہ اس آڈٹ پالیسی کے تحت کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے آڈٹ کیلیے منتخب ہونیوالے ٹیکس دہندگان کا پروفیشنل طریقے سے آڈٹ کیا جائیگا اور ٹیکس دہندگان کو مختلف ٹیکس قوانین کے تحت الگ الگ نوٹس جاری کیے جائیں گے اور ٹیکس دہندگان کے ساتھ آڈٹ کے حوالے سے ہونیوالی تمام خط و کتابت آڈٹ ٹریل بذریعہ آٹومیٹڈ سسٹم(ٹی اے ایم ایس) کے ذریعے ہوگی۔ اس کے علاوہ ٹیکس دہندگان کو بھجوائے جانے والے تمام نوٹس قانونی طور پر منظوری کے بعد جاری کیے جائیں گے۔



کل بورڈ ان کونسل کے اجلاس میں پیش کیے جانے والے مسودے میں بتایا گیا ہے کہ ٹیکس ائیر 2012 میں کارپوریٹ سیکٹر سے مجموعی طور پر 23ہزار دو سو48 ٹیکس دہندگان نے گوشوارے جمع کروائے ہیں جبکہ سات لاکھ گیارہ ہزار نو سو چالیس ٹیکس دہندگان نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروائے ہیں، اس کے علاوہ ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل نے مختلف عدالتوں و دیگر قانونی فورمز پر زیر سماعت مقدمات میں معاونت کیلیے مالیاتی قوانین کے ماہر کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنیکی بھی منظوری دیدی ہے۔

؎ ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ مالیاتی قوانین کے ماہر کے نہ ہونے کی وجہ سے ایف بی آر کو مالی امور کے حوالے سے شدید مُشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور مختلف قانونی فورمز پر زیر سماعت کیسوں میں بھی معاونت و مشاورت میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایف بی آر میں فسکل لا ایکسپرٹ کی تعیناتی عمل میں لائی جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل آج(جمعہ)معاملے کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ایف بی آر میں فسکل لا ایکسپرٹ تعینات کرنے کی منظوری دیدی ہے جبکہ ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل کی طرف سے مذکورہ آڈٹ پالیسی کی منظوری دیدی گئی ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں