موجودہ ملکی قوانین توقعات پر پورا نہیں اترتے چیف جسٹس
عوام کو انصاف کی فراہمی عدلیہ کی ذمہ داری ہے، چیف جسٹس
ISLAMABAD:
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ موجودہ ملکی قوانین مختلف صورتحال اور توقعات پر پورا نہیں اترتے۔
اسلام آباد میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی زیرصدارت قانون اور انصاف کمیشن کا اجلاس جاری ہے جس میں ملک کی تمام تامام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان، شریعت کورٹ کے چیف جسٹس اور اٹارنی جنرل آف پاکستان منیر اے ملک بھی شریک ہیں۔اجلاس سے خطاب کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ عوام کو انصاف کی فراہمی عدلیہ کی ذمہ داری ہے اور مضبوط عدالتی نظام کے ذریعہ ہی عوام کے حقوق کا تحفظ مممکن بنایا جاسکتا ہے۔ عدالتی نظام کو سماجی اقدار کی تبدیلیوں جیسے چیلنجوں کا سامنا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ عدالیہ کو درپیش چیلنجوں میں اضافہ ہورہا ہے.
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی انفارمیشن ٹیکنالوجی نے دنیا بھر کی طرح ہمارے ملک کے سماجی رویوں میں تبدیلی پیدا کی اور حالات کے تبدیل ہونےکے ساتھ قوانین میں تبدیلی بھی ضروری ہے کیونکہ موجودہ ملکی قوانین مختلف صورتحال اور توقعات پر پورا نہیں اترتے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ موجودہ ملکی قوانین مختلف صورتحال اور توقعات پر پورا نہیں اترتے۔
اسلام آباد میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی زیرصدارت قانون اور انصاف کمیشن کا اجلاس جاری ہے جس میں ملک کی تمام تامام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان، شریعت کورٹ کے چیف جسٹس اور اٹارنی جنرل آف پاکستان منیر اے ملک بھی شریک ہیں۔اجلاس سے خطاب کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ عوام کو انصاف کی فراہمی عدلیہ کی ذمہ داری ہے اور مضبوط عدالتی نظام کے ذریعہ ہی عوام کے حقوق کا تحفظ مممکن بنایا جاسکتا ہے۔ عدالتی نظام کو سماجی اقدار کی تبدیلیوں جیسے چیلنجوں کا سامنا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ عدالیہ کو درپیش چیلنجوں میں اضافہ ہورہا ہے.
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی انفارمیشن ٹیکنالوجی نے دنیا بھر کی طرح ہمارے ملک کے سماجی رویوں میں تبدیلی پیدا کی اور حالات کے تبدیل ہونےکے ساتھ قوانین میں تبدیلی بھی ضروری ہے کیونکہ موجودہ ملکی قوانین مختلف صورتحال اور توقعات پر پورا نہیں اترتے۔