ورلڈ بینک کی شہر قائد کیلیے 652 ملین ڈالر کی منظوری
مذکورہ رقم پانی کی فراہمی اوربہتر ٹرانسپورٹ کے نظام پر خرچ کی جائیگی۔
KARACHI:
ورلڈ بینک نے پاکستان کیلیے 722 ملین ڈالر قرض کی منظوری دے دی ہے۔
ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ شہر کی ترقی کے لیے کام کرنیوالے متعلقہ اداروں کے درمیان رابطوں کا فقدان،انتظامی کمزوریوں، غیر واضح اور مبہم قواعد نے شہریوں کے مسائل کو مزید بڑھا دیا ہے۔
امریکی شہر واشنگٹن میں قائم عالمی ادارے کی جانب سے جمعے کو جاری اعلامیے کے مطابق 722 ملین ڈالر میں سے ورلڈ بینک نے 652 ملین ڈالر کراچی کے منصوبوں پر لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت شہری اداروں کو مضبوط بنانے، بلدیاتی سروسز اور شہر کے انفرااسٹرکچر کی بہتری کا کام کیا جائے گا۔
ورلڈ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اس قرض کی منظوری ایک روزقبل یعنی جمعرات کو دی تھی۔ اس کے علاوہ ورلڈ بینک نے خیبر پختونخوا میں سیاحت کے فروغ کے لیے بھی 70 ملین ڈالر کے قرض کی منظوری دی ہے۔
ورلڈ بینک حکام کا کہنا ہے کہ کراچی کے منصوبوں میں صاف پانی کی شہریوں کو فراہمی، پبلک ٹرانسپورٹ، صفائی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے منصوبے شامل ہیں تاکہ کراچی کے شہری بہتر ماحول اور اچھے معیار زندگی میں رہیں ۔
عالمی ادارے کی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق شہر کراچی کو آئندہ 10 سال میں 9 سے 10 ارب ڈالر کی ضرورت ہے تاکہ بنیادی شہری مسائل کو حل کیا جاسکے۔
رپورٹ کے مطابق وسائل کی کمی کی وجہ سے شہریوں کو وہ سہولتیں نہیں مل رہیں جو ملنی چاہئیں، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان ضروریات کو پورا کرنے کیلیے شہر کے اپنے وسائل بہت کم ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ کراچی سے جمع کیا جانے والے پراپرٹی ٹیکس کا حجم مایوس کن ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پنجاب نے کراچی سے چار گنا زیادہ ٹیکس وصولی کی ہے۔
ورلڈ بینک کے پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر الانگو پاچاموتھو (Illango Patchamuthu)کا کہنا ہے کہ ہم کراچی کے شہریوں کو بہتر سے بہتر معیار زندگی فراہم کرنے اور انہیں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلیے پُر عزم ہیں۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ وفاقی، صوبائی اور مقامی سطح پر شہر میں 20 سے زائد محکمے شہر کی ترقی، صفائی اور عوام کو سہولتیں پہنچانے کے کاموں کو دیکھ رہے ہیں لیکن منصوبہ بندی اور رابطو ں کے فقدان کی وجہ سے شہر کے مسائل مسلسل بڑھ رہے ہیں، اس کے علاوہ شہر کی ضروریات کے مطابق سرمایہ کاری بھی نہیں کی جارہی۔ انتظامی کمزوریوں ، مختلف محکموں اور اداروں کے درمیان زمین کے تنازعات اور اداروں کی محدود استعداد کار بھی شہر کے مسائل بڑھنے کے اسباب ہیں۔
عالمی ادارے کے مطابق شہریوں کے معیار زندگی کے حوالے سے عالمی انڈیکس میں کراچی نیچے سے 10ویں نمبر پر ہے۔ گنجان آبادی والے کراچی میں جہاں ایک مربع کلومیٹر پر تقریباً20ہزار افراد رہتے ہیں، پبلک ٹرانسپورٹ کی جامع پالیسی نظر نہیں آتی لیکن روزانہ ہزاروں نئی گاڑیاں ضرور شہر کی سڑکوں پر آجاتی ہیں۔
عالمی رپورٹ کے مطابق کراچی پانی اور صفائی ستھرائی کے سنگین بحرانوں سے گزررہا ہے جس کی بڑی وجہ مایوس کن حکومتی اقدامات ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق شہر میں روزانہ پانی کی فراہمی کے تناظر میں صرف 55فیصد ضروریات پوری ہوتی ہیں۔
ورلڈ بینک کے مطابق مذکورہ قرض سے شروع کیے جانے والے 3منصوبوں اور 85 ملین ڈالر کے جاری کراچی نیبرہُڈ امپروومنٹ پروجیکٹ (Karachi Neighborhood Improvement Project)سے کراچی کے عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے اور انہیں بہتر شہری سہولتیں فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔
ورلڈ بینک نے پاکستان کیلیے 722 ملین ڈالر قرض کی منظوری دے دی ہے۔
ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ شہر کی ترقی کے لیے کام کرنیوالے متعلقہ اداروں کے درمیان رابطوں کا فقدان،انتظامی کمزوریوں، غیر واضح اور مبہم قواعد نے شہریوں کے مسائل کو مزید بڑھا دیا ہے۔
امریکی شہر واشنگٹن میں قائم عالمی ادارے کی جانب سے جمعے کو جاری اعلامیے کے مطابق 722 ملین ڈالر میں سے ورلڈ بینک نے 652 ملین ڈالر کراچی کے منصوبوں پر لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت شہری اداروں کو مضبوط بنانے، بلدیاتی سروسز اور شہر کے انفرااسٹرکچر کی بہتری کا کام کیا جائے گا۔
ورلڈ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اس قرض کی منظوری ایک روزقبل یعنی جمعرات کو دی تھی۔ اس کے علاوہ ورلڈ بینک نے خیبر پختونخوا میں سیاحت کے فروغ کے لیے بھی 70 ملین ڈالر کے قرض کی منظوری دی ہے۔
ورلڈ بینک حکام کا کہنا ہے کہ کراچی کے منصوبوں میں صاف پانی کی شہریوں کو فراہمی، پبلک ٹرانسپورٹ، صفائی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے منصوبے شامل ہیں تاکہ کراچی کے شہری بہتر ماحول اور اچھے معیار زندگی میں رہیں ۔
عالمی ادارے کی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق شہر کراچی کو آئندہ 10 سال میں 9 سے 10 ارب ڈالر کی ضرورت ہے تاکہ بنیادی شہری مسائل کو حل کیا جاسکے۔
رپورٹ کے مطابق وسائل کی کمی کی وجہ سے شہریوں کو وہ سہولتیں نہیں مل رہیں جو ملنی چاہئیں، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان ضروریات کو پورا کرنے کیلیے شہر کے اپنے وسائل بہت کم ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ کراچی سے جمع کیا جانے والے پراپرٹی ٹیکس کا حجم مایوس کن ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پنجاب نے کراچی سے چار گنا زیادہ ٹیکس وصولی کی ہے۔
ورلڈ بینک کے پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر الانگو پاچاموتھو (Illango Patchamuthu)کا کہنا ہے کہ ہم کراچی کے شہریوں کو بہتر سے بہتر معیار زندگی فراہم کرنے اور انہیں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلیے پُر عزم ہیں۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ وفاقی، صوبائی اور مقامی سطح پر شہر میں 20 سے زائد محکمے شہر کی ترقی، صفائی اور عوام کو سہولتیں پہنچانے کے کاموں کو دیکھ رہے ہیں لیکن منصوبہ بندی اور رابطو ں کے فقدان کی وجہ سے شہر کے مسائل مسلسل بڑھ رہے ہیں، اس کے علاوہ شہر کی ضروریات کے مطابق سرمایہ کاری بھی نہیں کی جارہی۔ انتظامی کمزوریوں ، مختلف محکموں اور اداروں کے درمیان زمین کے تنازعات اور اداروں کی محدود استعداد کار بھی شہر کے مسائل بڑھنے کے اسباب ہیں۔
عالمی ادارے کے مطابق شہریوں کے معیار زندگی کے حوالے سے عالمی انڈیکس میں کراچی نیچے سے 10ویں نمبر پر ہے۔ گنجان آبادی والے کراچی میں جہاں ایک مربع کلومیٹر پر تقریباً20ہزار افراد رہتے ہیں، پبلک ٹرانسپورٹ کی جامع پالیسی نظر نہیں آتی لیکن روزانہ ہزاروں نئی گاڑیاں ضرور شہر کی سڑکوں پر آجاتی ہیں۔
عالمی رپورٹ کے مطابق کراچی پانی اور صفائی ستھرائی کے سنگین بحرانوں سے گزررہا ہے جس کی بڑی وجہ مایوس کن حکومتی اقدامات ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق شہر میں روزانہ پانی کی فراہمی کے تناظر میں صرف 55فیصد ضروریات پوری ہوتی ہیں۔
ورلڈ بینک کے مطابق مذکورہ قرض سے شروع کیے جانے والے 3منصوبوں اور 85 ملین ڈالر کے جاری کراچی نیبرہُڈ امپروومنٹ پروجیکٹ (Karachi Neighborhood Improvement Project)سے کراچی کے عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے اور انہیں بہتر شہری سہولتیں فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔