طالبان سے پہلے مذاکرات و مفاہمت اور آخر میں طاقت کا استعمال عمران خان کا امن فارمولہ

قبائلی علاقے میں ہر ڈرون حملے کے بعد خیبر پختونخوا مین دہشتگردی ہوتی ہے، چیرمین تحریک انصاف

اسمبلیوں میں بیٹھے 70 فیصد لوگ ٹیکس چور ہیں،عمران خان۔ فوٹو : فائل

عمران خان نے دہشت گردی سے نجات کےلئے 4 نکاتی فارمولہ پیش کردیا، تحریک انصاف کے چیرمین کہتے ہیں کہ امریکی جنگ سے باہرنکل کر طالبان سے مذاکرات اور مفاہمتی پالیسی اختیار کرنا ہوگی پھر اگر دہشت گرد نہ مانیں تو فوجی کارروائی کی جائے۔

ایوان اقبال لاہور میں لیبر کنونشن سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ اس ملک میں امیر طبقہ ٹیکس نہیں دیتا، اسمبلیوں میں بیٹھے 70 فیصد لوگ ٹیکس چور ہیں، انہوں نے اپنی دولت بیرون ملک رکھی ہوئی ہے جو ہنڈی اور حوالوں کے ذریعے باہر رقم بھجواتے ہیں اور بینکوں کے ذریعے واپس لا کر ٹیکس سے چھوٹ حاصل کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ جب امیر طبقہ ٹیکس نہیں دے گا تو غریب پر بوجھ پڑے گا، جس سے وہ مزید غریب اور چھوٹا طبقہ مزید امیرہوجاتا ہے۔


عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں کرپشن اور دہشتگردی پر قابو پالیا جائے تو پاکستان میں اتنی سرمایہ کاری ہوسکتی ہے کہ کسی کو بیرون ملک نہیں جانا پڑے گا۔ قبائلی علاقے میں ہر ڈرون حملے کے بعد خیبر پختونخوا میں دہشتگردی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیر کے روز ہونے والی اے پی سی میں وہ بھر پور شرکت کریں گے لیکن اس سے پہلے وہ وزیراعظم، آرمی چیف، وزیرداخلہ سے بند کمرے میں مختصر ملاقات کرنا چاہتے ہیں تاکہ ڈرون حملوں اور دیگر خدشات پر بات کرسکیں۔

تحریک انساف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں دہشت گردی سے نجات کےلئے 4 نکات پر مشتمل فارمولہ پیش کریں گے۔ سب سے پہلے ہمیں امریکا کی جنگ سے باہرنکلنا ہوگا، طالبان سے مذاکرات کرنا ہوں گے، نیلسن منڈیلا کی طرح مفاہمتی پالیسی اختیار کرنا ہوگی اور آخر میں اگر دہشت گرد مذاکرات کی میز پر نہ آئیں تو پھر فوجی کارروائی کی جائے لیکن طاقت کے استعمال سے پہلے ایک اور بار اے پی سی بلانی ہوگی۔
Load Next Story