ڈولفن فورس کے سب انسپکٹر کی محکمانہ کارروائی پر ایس پی کو دھمکیاں

حسیب احمد کے خلاف ملنے والے ثبوت کی روشنی میں تحقیقات جاری ہیں، ایس ایس پی انوسٹی گیشن


عمر یعقوب June 28, 2019
حسیب احمد کو 2 مرتبہ محکمانہ کارروائیوں کے دوران قصوروار قرار دیا جاچکا ہے فوٹو: ساشل میڈیا

ڈولفن فورس کے سب انسپکٹرنے محکمانہ کارروائی کا حکم دینے پر ایس پی ڈولفن کوجان سےمارنےکی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔

لاہور میں ایس پی ڈولفن اسکواڈ بلال ظفر نے سیکٹرانچارج سٹی ڈویژن سب انسپکٹر حسیب احمد کے خلاف ڈیوٹی کے دوران غیرسنجیدہ رویے، تاخیر سے آنے اور اکثر غیر حاضر رہنے کی وجہ سے انکوائری کاحکم دیا۔ جس پر ڈی ایس پی سٹی ڈویژن غلام احمد نے سب انسپکٹر حسیب کو محکمانہ انکوائری میں پیش ہونے کے لیے بلایا۔

سب انسپکٹر حسیب احمد نے اپنےخلاف انکوائری شروع کروانے پر ایس پی بلال ظفر کو ٹیلی فون کیا اور جان سےمارنے کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ اس کےعلاوہ بلال ظفر اور غلام احمد کے خلاف سوشل میڈیا پر ان کی کردارکشی کرتے ہوئے غلط زبان استعمال کرنا شروع کردی۔

ایس پی ڈولفن اسکواڈ کے وائر لیس آپریٹر غلام مرتضی کی جانب سے پیش کیے گیے استغاثہ کی بنیاد پر فیکڑی ایریا پولیس نے حسیب احمد کےخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ جس میں جان سےمارنے کی دھمکیوں سمیت اختیارات کا ناجائزاستعمال کرنےکی دفعات شامل کی گئی ہیں۔



 

ایس پی بلال ظفر کا کہنا ہے کہ سب انسپکٹر حسیب احمد کو اپنے رویے کی وجہ سے 2 مرتبہ محکمانہ کارروائیوں کے دوران قصوروار قرار دیا جاچکا ہے۔ اس بار بھی حسیب احمد کے خلاف چارج شیٹ تیارکی گئی تو اس نے دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ جس پر مقامی تھانےمیں اس کے خلاف مقدمہ درج کروادیا گیا ہے تاہم سوشل میڈیا پر محکمے سمیت افسران کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر ایف آئی اے سائبر کرائم سے رابطے پر غور کیا جارہا ہے۔ بظاہر حسیب احمد نے اپنے خلاف شروع ہونے والی انکوائری رکوانے کے لیے ایسا قدم اٹھایا۔

ایس ایس پی انوسٹی گیشن ذیشان اصغر کا مقدمے کی تفتیش سےمتعلق کہنا ہے کہ سب انسپکٹر حسیب احمد کے خلاف ملنے والے ثبوت کی روشنی میں تحقیقات جاری ہیں۔ اگر ملزم پر لگے الزامات ثابت ہوئے تو سخت قانونی اور محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |