ہیلو… کون بول رہا ہے

دنیا موبائل فون ٹیکنالوجی میں جہاں ایک قدم آگے لے رہی ہے وہیں پاکستان دس قدم پیچھے لینے کی تیاری میں ہے...


Wajahat Ali Abbasi September 08, 2013
[email protected]

دنیا موبائل فون ٹیکنالوجی میں جہاں ایک قدم آگے لے رہی ہے وہیں پاکستان دس قدم پیچھے لینے کی تیاری میں ہے۔ ایپل کمپنی نے ابھی ابھی اپنا نیا آئی فون ریلیز کیا ہے۔ یہ دنیا بھر کی خبروں میں سرخیاں بنا رہا ہے۔ یہ وہ فون ہے جس نے دنیا میں موبائل فون کے استعمال کرنے کے طریقے کو بدل دیا ہے۔ موبائل فون تو 1994ء سے ساری دنیا میں عام ہونا شروع ہو گئے تھے۔ 1998ء میں کینیڈا کی کمپنی بلیک بیری نے موبائل فون پر ای۔ میل چیک کرنے کی سروس بھی شروع کر دی تھی لیکن فون پوری طرح ہر انسان کی زندگی کا حصہ بنا جب 2007ء میں ''ایپل'' نے آئی فون ریلیز کیا۔

آئی فون کے آنے سے متعارف ہوا ٹچ اسکرین جس سے اب فون استعمال کرنے والے ای۔ میل، انٹرنیٹ، کیمرہ، گیمز ہر چیز بغیر کوئی بٹن دبائے صرف ٹچ اسکرین سے کر سکتے تھے، آئی فون کی دیکھا دیکھی دوسری کمپنیاں بھی ٹچ اسکرین کی ریس میں شامل ہو گئیں اور ٹچ فون ہو گئے ''اسمارٹ فون''۔

ہم نے ہوا، پانی کے بعد اسمارٹ فونز کو وہ چیز مان لیا ہے جس کے بغیر زیادہ عرصے زندہ رہنا مشکل ہو گا، اینڈروائڈ، ونڈوز، بلیک بیری جیسی کمپنیوں نے درجنوں اسمارٹ فونز نکالے لیکن دنیا کا سب سے پسندیدہ فون پچھلے چھ سالوں سے آئی فون ہی ہے۔ 80 ہزار سے ایک لاکھ تک قیمت ہونے کی وجہ سے بیشتر لوگ اسے افورڈ نہیں کر پاتے اسی لیے اس سال ایپل آئی فون فائیو۔سی(5-C) کے نام سے سستا فون لا رہا ہے جو اندر سے کام تو سارے آئی۔فون جیسے ہی کرے گا لیکن اوپر سے پلاسٹک کا ہونے کی وجہ سے قیمت میں سستا ہو گا۔

آئی فون فائیو سی بنگلہ دیش، انڈیا اور پاکستان کے لیے خاص طور سے مارکیٹ میں لایا جا رہا ہے لیکن جہاں ٹیکنالوجی ہمارے لیے ایک قدم آگے لے رہی ہے وہیں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ موبائل فون کے استعمال پر مزید پابندیاں لگا دی جائیں گی۔ کسی بھی سوسائٹی میں کسی نئی چیز کا صحیح استعمال کرنا اس قوم کو سکھایا جاتا ہے۔ اگر کسی شہر میں پہلی بار ٹریفک سگنل لگائے جائیں اور وہاں کے لوگ لال بتی پر نہ رکیں تو اس کو ہینڈل کرنے کا یہ طریقہ نہیں کہ ہر گاڑی چلانے والے سے اس کی گاڑی چھین لی جائے بلکہ مسئلے کو سمجھا کر وہاں کے لوگوں کو اس کی صحیح سیکھ یا تعلیم دے کر ہی حل کیا جا سکتا ہے لیکن پاکستان میں جیسے عموماً ہر کام الٹا ہوتا ہے ویسے ہی موبائل فونز کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے لوگوں کو educate کرنے کے بجائے پی ٹی اے نے لوگوں سے ان کے موبائل فون چھین لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

''پی ٹی اے'' یعنی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے نوجوانوں کے فون استعمال کرنے کے خلاف آواز اٹھانے پر دباؤ میں آ کر تمام موبائل کیریرز کو یہ ہدایات دی ہیں کہ وہ سستے یا مفت کالنگ اور ایس ایم ایس پلان جو خصوصاً رات کو کالنگ کے کام آتے ہیں انھیں نوجوانوں کو آفر کرنا بند کر دیں۔ پی ٹی اے کے مطابق مختلف پارٹیوں کو یہ ڈر ہے کہ ان سستے فون پلانز سے ہماری نوجوان نسل بگڑ رہی ہے، پی ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے فون کمپنیوں کو بھیجی گئی ہدایات کے مطابق ان کو نوجوانوں کو سستے Plans بیچنا بند کرنا ہو گا جس سے وہ اپنی ہی عمر کے ''دوسرے لوگوں'' سے آسانی سے کم پیسوں میں چیٹ کر سکتے ہیں۔

پی ایم ایل (ن) نے بھی پی ٹی اے کے اس آرڈر کا ساتھ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ''ایس ایم ایس'' ہی ہے جس سے ہماری نوجوان نسل کرپٹ ہو رہی ہے۔ ان کے لیجسلیٹر نے بھی پنجاب اسمبلی میں کہا ہے کہ لڑکے لڑکیاں ساری رات فون پر بات کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان میں کوئی اخلاقی اقدار نہیں رہی ہیں سستے یا مفت رات کے فون پلانز کے خلاف نیشنل اسمبلی میں بھی آواز اٹھائی گئی ہے۔ فلموں، ڈراموں اور فیشن میں جس طرح ہم انڈیا کی نقل کرتے ہیں ویسے ہی شاید اپنی پالیسیز میں بھی شاید کروانے والے ہیں۔

دسمبر 2012ء میں بہار انڈیا کے ایک گاؤں میں غیر شادی شدہ لڑکیوں کے موبائل فون استعمال کرنے پر دس ہزار روپے کا جرمانہ لگا دیا گیا۔ غیر شادی شدہ ہی نہیں بلکہ شادی شدہ خواتین کو بھی لے کر وہاں فون کے استعمال پر کئی پابندیاں ہیں۔ وہاں کے حکام کے حساب سے لڑکیوں کو فون دے دینے سے ان کے ''افیئرز'' شروع ہو جاتے ہیں جس کو روکنے کا طریقہ فون کے استعمال پر پابندی لگانا ہے۔

لگتا ہے بہار کے گاؤں والا قانون ہمارے حکام بھی اپنے یہاں لاگو کرنا چاہتے ہیں لیکن ساری موبائل فون کمپنیوں نے اس بات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام پلان ایک عام غریب آدمی کو ذہن میں رکھ کر بنائے گئے ہیں اور انھیں بند کر دینے سے عام لوگوں کو مشکلات ہوں گی۔ یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ ایک فون سروس کسی قوم کی اخلاقی اقدار کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

پاکستان میں اس وقت 122 ملین موبائل فون یوزرز ہیں، 2012ء کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان ساؤتھ ایشیا میں موبائل فونز کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔ اسی لیے وہاں کئی کمپنیاں موجود ہیں اور مقابلہ سخت ہونے کی وجہ سے موبائل فونز کی قیمتیں کم سے کم ہوتی جا رہی ہیں۔

ایک بچہ نادان ہے اور اپنے گھر میں رکھے جلتے چولہے میں ہاتھ ڈال رہا ہے تو اس چیز کو کیسے روکا جا سکتا ہے؟ یا تو چولہا اٹھا کر باہر پھینک دیا جائے یا پھر بچے کو یہ سمجھایا جائے کہ اس کے نقصانات کیا ہیں۔ امریکا، انگلینڈ کے بیشتر بچوں کے پاس موبائل ہیں یہاں تک کہ بعض اسکولوں میں چھٹی کلاس کے بعد باقاعدہ والدین کو ہدایت کی جاتی ہے کہ بچوں کی حفاظت کے خیال سے انھیں موبائل فون دیا جائے کیوں کہ وہ لوگ جانتے ہیں کہ جسے غلط کام کرنا ہے وہ موبائل کے بغیر بھی کر لے گا۔

ہیر رانجھا، لیلیٰ مجنوں، شیریں فرہاد، سب ہی نوجوان تھے اور کسی کے پاس بھی موبائل فون نہیں تھا لیکن انھوں نے وہ سب کچھ کیا جو آج کے نوجوان کر رہے ہیں لیکن اس کا قصور وار بے چارے موبائل فون کو ٹھہرایا جا رہا ہے۔

کبوتر، خط، دوسروں کے ذریعے بات چیت یا پھر چھت پر کھڑے ہوکر اشارے جسے کرنا ہے وہ ہر حال میں کرے گا انھیں موبائل فون ہونے یا ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن موبائل فون نہ ہونے یا پھر مہنگے ہو جانے سے کئی لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہو گا جن کے لیے موبائل پاس ہونے سے زندگی میں کئی آسانیاں ہیں۔

مسئلوں کے حل کرنے سے قومیں آگے بڑھتی ہیں لیکن انھیں دبانے سے نئے مسئلے پیدا ہوتے ہیں بغاوتیں ہوتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں