آئو پکچر دیکھتے ہیں
رات کی تاریکی میں لوٹ مار کرنے والے اگر دن میں شریفوں کا لباس پہن لیں تو کیا لوگ چین کی بانسری بجانے لگ جائیں۔
رات کی تاریکی میں لوٹ مار کرنے والے اگر دن میں شریفوں کا لباس پہن لیں تو کیا لوگ چین کی بانسری بجانے لگ جائیں۔ کیا منافقت ہے اور کیا ڈراما ہے؟ اگر دو دن تک کراچی میں خود کو مصروف ظاہر کرنے کے بعد کراچی والوں کو، ایک دن چین کی نیند آ سکتی ہے تو پھر ہر دوسرے دن وزراء کے میلے لگنے چاہیے۔ اگر بغل میں چھریاں رکھ کر، محبتوں کا تماشہ لگانا ہے تو پھر پوری قوم کو بے وقوف بنانے کی ضرورت کیا ہے؟ مصلحتوں کی چادر میں، خون کی ہولی کھیلنی ہے تو پھر سیاست کی ڈرامہ بازی کیوں ؟
''میرا '' کتنی ساد ہ ہے۔ کبھی کبھی تو مجھے لگتا ہے کہ عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ اُس کا بچپن بڑا ہوتا جا رہا ہے۔ یا پھر وہ بھی ایک بڑی ہی چالاک سیاست دان ہے۔ جو وقت کے مطابق اور اُس دن کے ایشو پر سب سے آگے آگے رہتی ہے۔ کراچی کا ایشو ہو تو وہی سیاست دان اور وہ ہی مجھ جیسے ماہرین۔ بلوچستان میں لوگ قتل ہوں تو وہی سیاست دان اور مجھ جیسے دفاعی تجزیہ کا ر۔ پنجاب میں سونامی کی بات ہو تو ٹی وی کی اسکرین پر وہی سیاست دان اور ہم جیسے سیاسی ماہرین۔ معاملہ کوئی سا بھی ہو ہمارے ناموں کے آگے کبھی تجزیہ کار تو کبھی دفاعی تجزیہ کار لگ جاتا ہے۔ مگر ہم اپنی دکان پورے زور سے چلاتے ہیں۔
الیکشن کا ماحول بنا تو ''میرا'' نے اپنی ــ''امی'' کو میدان میں اتار کر سیاست کے جوہر دکھائے۔ رمضان کے مہینے میں جب ہر جگہ زکوۃ کا چرچا تھا تو ''میرا'' نے ہر ٹی وی شو میں جا کر اپنے اسپتال کا نام روشن کیا۔ اور اب جب حجاب کا عالمی دن منایا گیا تو ''میرا'' گورنر ہاوس میں موجود تھی۔ اب آپ خود سوچیں کہ اُس دن حجاب پہنی ہوئی خواتین کے درمیان میرا بھی موجود تھی اور باقاعدہ کسی سے مانگ کر عبایا لائیں۔ دو گھنٹے تک وہ عبائے میں رہیں اور اپنے تمام دوستوں کو موبائل کے ذریعے بتایا کہ انھوں نے آج کا دن بھی نہیں چھوڑا۔ جیسے کہ ہم کراچی سے لے کر بلوچستان تک کسی کو نہیں چھوڑتے۔ اب میڈیا نے بھی حجاب والی عورتوں اور گورنر کو چھوڑ کر میرا کو پکڑ لیا۔ تمام کیمروں کا رخ میرا کی طرف تھا۔ اب آپ سمجھ سکتے ہیں کہ گورنر کے دل پر کتنی چھریاں چلی ہونگی۔ بالکل اسی طرح آپ سوچیں کراچی والوں کے دل پر کیا گزری ہو گی جب وزیر اعظم اپنے تمام اہم رفقاء کے ساتھ کراچی میں موجود تھے اور پورے دن ہر گھنٹے میں ایک لاش گرتی رہی۔ مگر ٹی وی کی اسکرین پر بس ملاقاتوں کی خبریں چلتی رہیں۔
عبائے میں اپنی بھرپور تشہیر کے بعد میرا کو احساس ہوا کہ لوگ اُن سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ اپنے طویل فلمی کیرئیر میں میرا کو جس بات کا احساس نہیں ہوا وہ راز اُن پر حجاب پہننے کے بعد کھلا۔ جیسے ہی انھوں نے اپنا عبایا اتا ر کر اپنا میک اپ دیکھا تو انھیں معلوم ہوا کہ سب لوگ انھیں حجاب میں منہ چھپا کر بھی ٹی وی میں دکھانے کے لیے تیار تھے۔ بس یہ شرط تھی کہ وہ انگریزی بول دے۔ جیسے حکمران کی کرسی پر کوئی بھی بیٹھیں عوام تو بس امن، سکون، روزگار چاہتے ہیں۔ انھیں چہروں میں شاید اتنی دلچسپی نہیں جتنی اپنی زندگی کی مسکراہٹ سے ہے۔
''میرا'' یہ بات حجاب اتارتے ہی سمجھ گئی اور اگلے دن اعلان کر دیا کہ وہ یہ ثابت کرنے کے لیے تیار ہے کہ انھیں انگریزی آتی ہے۔ نا جانے کیوں مجھے حکمرانوں اور ''میرا '' میں مشابہت نظر آتی ہے۔ میرا ہی کی طرح اگلے دن وزیر داخلہ صاحب نے اعلان کر دیا کہ ساری حکمت عملی بن چکی ہے کہ امن کیسے آئے گا۔ اگر آپ کو یہ معلوم ہو جائے کہ میرا نے خود کو انگریز ثابت کرنے کے لیے کیا کارنامہ انجام دینے کا فیصلہ کیا ہے تو آپ سمجھ جائیں گے کہ اب حکومت کیا کرنے والی ہے۔
''میرا' کو حجاب میں بھی جب کیمروں نے نہ چھوڑا تو انھیں اندازہ ہوا کہ لوگ تو صرف ان کی انگریزی کا مذاق اڑا رہے ہیں تو انھوں نے اعلان کیا کہ وہ انگریزی فلموں میں کام کرکے دنیا کو یہ بتا دیںگی کہ انھیں انگریزی آتی ہے۔ اب آپ سوچیں وہ پولیس جس پر سپریم کورٹ سے لے کر کراچی کا ایک عام تاجر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کر چکا وہ رینجرز جس پر سب سوال اٹھا چکے۔ حکومت یہ کہتی ہے کہ وہ نظام میں موجود کسی خامی کو دور کیے بغیر امن لے آئیگی۔ یہ سیاست کی دنیا اور کیمروں کی چمک سمجھ نہیں آتی کہ کون کب کیا کردار ادا کریگا ۔
بچپن میں سمجھ نہیں آتا تھا کہ ایک فلم میں اداکارہ راکھی، امیتابھ کی بیوی اور دوسری میں بھابھی کیسے بن گئی۔ مگر آج جب ودیا بالن امیتابھ کی بیٹی کا کردار ادا کر رہی ہے تو میں سمجھ چکا ہوں کہ فلم ''پا'' میں وہ امیتابھ کی ماں کیوں بنی تھی۔ ہائے میرے معصوم ہم وطنوں۔۔ اب تو سمجھ جائو کہ وزیر اعظم کے گھر میں آصف علی زرداری کی تعریف کر کے کس ڈائریکٹر کو بتایا گیا ہے کہ یہ جوڑی نمبر ون ہے ۔۔ ہر بار آنکھیں بند کر کے
''ڈرٹی پکچر '' مت دیکھا کریں کبھی کبھی آنکھیں کھول کر یہ بھی سمجھا کریں کہ پکچر میں ودیا بالن کو ''ڈرٹی '' بنانے میں ڈائریکٹر کا کتنا کمال تھا ۔۔
موضوع سے ہٹا نہیں بس موٹی موٹی کتابوں میں موجود حقیقی ''ڈرٹی پکچر '' کی بجائے اسکرین پر چلنے والی فلم کی مثال دی ہے تا کہ جب وقت ملے تب ، پکچر بھی دیکھیں اور سیاست کے بھی مزے لیں۔ کوئی لاکھ دل کے ارمان نکالیں اور کچھ بھی کہے۔ وزیر اعظم اور آصف علی زرداری نے پکچر میں سے ''ڈرٹ'' نکالنے کی بھرپور کوشش کی ہے ۔
چلتے چلتے سیاست دانوں کی جمع اور تفریق تو رہ گئی ۔ یعنی APC۔ دہشت گردی اور طالبان سے مذاکرات۔ جیسے ہی میں یہ لکھنے لگا تو ایک خبر آ گئی کہ الجزیرہ TV کی معروف اینکر سے القاعدہ کے اہم کمانڈر نے شام میں زیادتی کی ہے۔ لیکن امریکا یہ سننے کے لیے تیار نہیں کیونکہ شام میں القاعدہ اور امریکا ساتھ ساتھ ہیں۔ اور امریکا کی نظر میں اس وقت وہ کمانڈر اہم ہے ایک عورت نہیں۔ اسی طرح اب اس خطے میں مذاکرات ضروری ہیں کیونکہ شام میں کمانڈر کا ساتھ بھی تو چاہیے ۔۔ کن چکروں میں پھنس گئے ۔۔ آئو ' پکچر'' دیکھتے ہیں۔۔