ہفتہ رفتہ مقامی مارکیٹوں میں روئی کی قیمتوں میں استحکام

سندھ میں فی من روئی کے بھائو6800،پنجاب میں 6700 روپے تک رہے،اسپاٹ ریٹ بھی بغیر کسی تبدیلی کے6700تک مستحکم

پاکستان میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی اور پھٹی کی قیمتیں بغیرکسی تبدیلی کے مستحکم رہیں۔ فوٹو: فائل

امریکی کاٹن ایکسپورٹس میں بہتری بارے رپورٹ جاری ہونے اور انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے سی) کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ جس میں دنیا بھر میں کپاس کی مجموعی پیداوار اور اینڈنگ اسٹاکس میں پہلے تخمینوں کے مقابلے میں کمی کے بارے میں رپورٹس جاری ہونے کے بعد بین الاقوامی منڈیوں میں گزشتہ ہفتے کے دوران جاری مسلسل مندی کا رجحان کاروباری ہفتے کے آخری روز تیزی میں تبدیل ہو گیا۔

جبکہ پاکستان میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی اور پھٹی کی قیمتیں بغیرکسی تبدیلی کے مستحکم رہیں، سندھ میں فی من روئی کی قیمت6800 روپے اور پنجاب میں فی من روئی کی قیمت6700 روپے رہی، پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ آئی سی اے سی کی جانب سے جاری ہونے والی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2013-14 کے دوران دنیا بھر میں کپاس کی پیداوار 25.55ملین ٹن جبکہ اینڈنگ اسٹاکس 19.22ملین ٹن ہونگے جو پہلے تخمینوں کے مقابلے میں بالترتیب 40ہزار اور 5لاکھ 90ہزار ٹن کم ہونگے جس کے باعث دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں معمولی تیزی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ توانائی کے غیر معمولی بحران اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے پیش نظر سندھ بھر کے کاٹن جنرز نے ایک ہنگامی اجلاس میں فیصلہ کیاہے کہ وہ رواں ہفتے سے جننگ فیکٹریاں روزانہ زیادہ سے زیادہ 12گھنٹے تک چلائیں گے جس سے خدشہ ہے کہ اس سے پھٹی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان سامنے آ سکتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے کی گئی بارشوں کی پیش گوئی ایک بار پھر غلط ثابت ہونے سے کاٹن انڈسٹریز سے متعلق صنعت کاروں کو ایک بار پھر دھوکے کا سامنا کرنا پڑا۔ یاد رہے کہ اگست کے وسط میں محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی تھی کہ ستمبرکے مہینے میں ملک بھر کے کاٹن زونز میں پہلی پیش گوئیوں کے مقابلے میں زیادہ بارشیں ہونگی لیکن ایک تہائی ستمبر گزرنے کے باوجود ملک بھر کے کسی کاٹن زون میں بارشوں نام ونشان تک نہیں جبکہ بارش بارے پیش گوئیاں کرنے والے بین الاقوامی اداروں کے مطابق پاکستان بھر میں ستمبر کے مہینے میں بارشوں کا کوئی امکان نہیں ہے۔




2011 میں محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں بارشیں نہ ہونے کی پیش گوئی کی تھی لیکن غیر معمولی بارشوں کے باعث کپاس کی فصل تقریباً تباہ ہو کر رہ گئی تھی جبکہ 2012 میں محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی تھی کہ فروری سے اپریل کے دوران ملک بھر کے کاٹن زونز میں 2011 کے مقابلے میں 42فیصد زائد بارشیں ہونگی جس کے باعث سندھ اور پنجاب کے کچے کے علاقوں میں ہزاروں ایکڑ رقبے پر کاشت کاروں نے کپاس کاشت نہ کر سکے تھے لیکن بارشیں نہ ہونے کے باعث کاشت کاروں کو لاکھوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔

احسان الحق نے بتایا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار انٹر نیشنل کاٹن ایسوسی ایشن لیور پول برطانیہ نے گزشتہ ہفتے کے دوران کراچی میں ایک انتہائی اہم اجلاس منعقد کیا جس میں آئی سی اے سی کے صدراحمد البوساٹی اور فرسٹ وائس پریذیڈنٹ موہٹ ڈی شاہ نے پاکستانی کاٹن ایکسپورٹرز اور کاٹن بروکرز سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی منڈیوں میں پاکستانی کاٹن مصنوعات کی زیادہ سے زیادہ فروخت کیلیے ضروری ہو گا کہ خریدار سے معاہدہ کے مطابق مصنوعات کا معیار اور ان کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ یاد رہے کہ آئی سی اے کی تاریخ میں پہلی بار مصر سے تعلق رکھنے والے ایک مسلمان احمد البوساٹی کو آئی سی اے سی کا صدر بنایا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈیلیوری روئی کے سودے 0.80سینٹ فی پائونڈ کمی کے بعد 88.35سینٹ فی پائونڈ،اکتوبر ڈیلوری روئی کے سودے 0.46سینٹ فی پائونڈ کمی کے بعد 83.24سینٹ فی پائونڈ تک گر گئے چائنہ میں روئی کی قیمتیں معمولی کمی کے ساتھ 21ہزار یو آن فی ٹن جبکہ بھارت میں گزشتہ ہفتے کے دوران ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے کی قیمت میں دوبارہ بہتری کے باعث روئی کی قیمتیں ریکارڈ 1 ہزار 2روپے فی کینڈی کمی کے بعد 47ہزار 553 روپے فی کینڈی تک گر گئیں جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 6 ہزار 700روپے فی من تک مستحکم رہے۔انھوں نے کہا کہ سندھ کے بعض اضلاع میں کپاس کی فصل پر ملی بگ کے حملے کی اطلاعات آ رہی ہیں اس لیے کسانوں کو چاہیے کہ وہ کپاس کے کھیتوں سے فوری طور پر جڑی بوٹیوں کے مکمل خاتمے کے ساتھ ساتھ ملی بگ سے متاثرہ کپاس کے پودے جڑ سے اکھاڑ کر زمین میں دبا دیں تاکہ یہ مزید پودوں کو نقصان نہ پہنچے۔
Load Next Story