ورلڈکپ کی ناکام ترین الیون میں حسن علی بھی شامل
علامتی ٹیم میں بنگلہ دیش،سری لنکااورافغانستان کے 2، 2 کھلاڑی موجود
اب تک ورلڈ کپ کی ناکام ترین الیون میں پاکستان کے حسن علی بھی شامل ہیں جب کہ مکمل طور پر مایوس کرنے والے ٹاپ 11 میں بنگلہ دیش، سری لنکا اور افغانستان کے 2، 2 کھلاڑیوں کو رکھا گیا ہے۔
ورلڈ کپ میں اب تک کے نتائج پر نظر ڈالیں تو افغانستان، جنوبی افریقہ، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے پورے اسکواڈز ہی مایوسیوں کی منہ بولتی تصویر دکھائی دیتے ہیں، مگر ان سمیت کچھ دیگر ٹیموں کے کھلاڑی ایسے ہیں جو انفرادی طور پر خود سے وابستہ توقعات پر پانی پھیرنے میں پیش پیش دکھائی دیے۔
ایک بھارتی اخبار نے ایسے ہی کھلاڑیوں کی الیون تیار کر لی، اس میں بیٹنگ آرڈر کے حساب سے ٹاپ پر بنگلہ دیش کے سومیہ سرکار موجود ہیں، ان کی 6 میچز میں ایوریج صرف 18.50 رہی،وہ میگا ایونٹ سے قبل آئرلینڈ میں منعقدہ ٹرائنگولر سیریز میں اپنی ٹیم کے سب سے زیادہ اسکور کرنے والے بیٹسمین تھے۔
2014 میں ایڈین مارکرم نے جنوبی افریقہ کو انڈر 19 ورلڈ کپ جتوایا تھا مگر سینئر میگا ایونٹ ان کیلیے بھیانک خواب ثابت ہوا، جہاں انھوں نے 5 اننگز میں 21.20 کی اوسط سے 106 رنز بنائے، جس میں زیادہ اسکور 45 بنگلہ دیش کے خلاف رہا، انھیں بھارت کے خلاف میچ سے ڈراپ کردیا گیا تھا۔
سری لنکا کو کوشل مینڈ س سے کافی امیدیں وابستہ تھیں مگر انھوں نے 0، 2، 30، 46 اور 23 کے اسکور سے ٹیم کو کافی مایوس کیا۔ ان فارم اور پاکستان کے خلاف میچ سے قبل ناقابل شکست رہنے والی ٹیم نیوزی لینڈ کی کمزور کڑی وکٹ کیپر ٹام لیتھم ثابت ہوئے۔
آسٹریلیا کے گلین میکسویل بیٹ اور بال دونوں کے ساتھ اپنی موجودگی کا تاحال احساس نہیں دلاپائے۔ سری لنکا کے تھشاراپریرا نے بھی انتہائی مایوس کیا۔ آندرے رسل کو ویسٹ انڈیز کا ورلڈ کپ کیلیے اہم ہتھیار قرار دیا جارہا تھا، گھٹنے کی تکلیف سے دوچار ہوکر ایونٹ سے باہر ہونے سے قبل انھوں نے 3 کوششوں میں صرف 21 رنز بنائے۔
افغانستان کے راشد خان بھی توقعات کے بوجھ تلے دبے دکھائی دیے، بولرز میں بنگلہ دیش کے مشرفی مرتضیٰ ، جنوبی افریقہ کے کاگیسوربادا اور انگلینڈ کے جونی بیئر اسٹوناکام رہے۔
اسی طرح چیمپئنز ٹرافی کے ہیرو حسن علی نے انتہائی مایوس کیا، بھارت سے میچ میں 84رنز کے عوض ایک وکٹ کے بعد انھیں ڈراپ کردیا گیا، اس سے قبل ان کی بولنگ پرفارمنس 4 اوورز میں 0/39، 10 اوورز میں 0/66 اور 10 ہی اوورز میں 1/67 رہی۔
ورلڈ کپ میں اب تک کے نتائج پر نظر ڈالیں تو افغانستان، جنوبی افریقہ، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے پورے اسکواڈز ہی مایوسیوں کی منہ بولتی تصویر دکھائی دیتے ہیں، مگر ان سمیت کچھ دیگر ٹیموں کے کھلاڑی ایسے ہیں جو انفرادی طور پر خود سے وابستہ توقعات پر پانی پھیرنے میں پیش پیش دکھائی دیے۔
ایک بھارتی اخبار نے ایسے ہی کھلاڑیوں کی الیون تیار کر لی، اس میں بیٹنگ آرڈر کے حساب سے ٹاپ پر بنگلہ دیش کے سومیہ سرکار موجود ہیں، ان کی 6 میچز میں ایوریج صرف 18.50 رہی،وہ میگا ایونٹ سے قبل آئرلینڈ میں منعقدہ ٹرائنگولر سیریز میں اپنی ٹیم کے سب سے زیادہ اسکور کرنے والے بیٹسمین تھے۔
2014 میں ایڈین مارکرم نے جنوبی افریقہ کو انڈر 19 ورلڈ کپ جتوایا تھا مگر سینئر میگا ایونٹ ان کیلیے بھیانک خواب ثابت ہوا، جہاں انھوں نے 5 اننگز میں 21.20 کی اوسط سے 106 رنز بنائے، جس میں زیادہ اسکور 45 بنگلہ دیش کے خلاف رہا، انھیں بھارت کے خلاف میچ سے ڈراپ کردیا گیا تھا۔
سری لنکا کو کوشل مینڈ س سے کافی امیدیں وابستہ تھیں مگر انھوں نے 0، 2، 30، 46 اور 23 کے اسکور سے ٹیم کو کافی مایوس کیا۔ ان فارم اور پاکستان کے خلاف میچ سے قبل ناقابل شکست رہنے والی ٹیم نیوزی لینڈ کی کمزور کڑی وکٹ کیپر ٹام لیتھم ثابت ہوئے۔
آسٹریلیا کے گلین میکسویل بیٹ اور بال دونوں کے ساتھ اپنی موجودگی کا تاحال احساس نہیں دلاپائے۔ سری لنکا کے تھشاراپریرا نے بھی انتہائی مایوس کیا۔ آندرے رسل کو ویسٹ انڈیز کا ورلڈ کپ کیلیے اہم ہتھیار قرار دیا جارہا تھا، گھٹنے کی تکلیف سے دوچار ہوکر ایونٹ سے باہر ہونے سے قبل انھوں نے 3 کوششوں میں صرف 21 رنز بنائے۔
افغانستان کے راشد خان بھی توقعات کے بوجھ تلے دبے دکھائی دیے، بولرز میں بنگلہ دیش کے مشرفی مرتضیٰ ، جنوبی افریقہ کے کاگیسوربادا اور انگلینڈ کے جونی بیئر اسٹوناکام رہے۔
اسی طرح چیمپئنز ٹرافی کے ہیرو حسن علی نے انتہائی مایوس کیا، بھارت سے میچ میں 84رنز کے عوض ایک وکٹ کے بعد انھیں ڈراپ کردیا گیا، اس سے قبل ان کی بولنگ پرفارمنس 4 اوورز میں 0/39، 10 اوورز میں 0/66 اور 10 ہی اوورز میں 1/67 رہی۔