امن وامان کی ابتر صورتحال سب سے بڑا مسئلہ ہے ساجد نقوی
اے پی سی میں سیاسی قیادت کو حقائق سے آگاہ کیا جائے،زینب الکبریٰ کانفرنس سے خطاب
قائد ملت جعفریہ اور پاکستان ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ علامہ ساجد نقوی نے کہا ہے کہ اس وقت ملک کا سب سے بڑا اور اہم مسئلہ امن و امان کی ابتر صورتحال ہے۔
سابق حکومت بے بس تھی اور نئی حکومت نے ابھی تک عوامی مسائل کے لیے سنجیدہ کوشش نہیں کی ، صرف اے پی سی سے ملکی صورتحال بہتر نہیں ہو گی، اے پی سی میں سیاسی قیادت کو اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے، کرائے کے قاتل ملک کی موجودہ صورتحال کے ذمے دار ہیں اور ملک قاتلستان بن چکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے دوڑ میںمنعقدہ سیدہ زینب الکبریٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ ڈی آئی خان میں جیل کا ٹوٹنا ملکی سلامتی کے اداروں کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے، ریاست نئی حکومت کو اختیارات دے، ملک سے جمہوریت چوری ہو چکی ہے اور نا م نہاد جمہوریت عوام کے جان اور مال کے تحفظ میں نا کام ہو گئی ہے۔
مہنگائی، بیروزگاری اور بد امنی نے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا، پٹرولیم مصنوعات میں آئے روزاضافہ عوام کے معاشی قتل عام کے مترادف ہے۔ شام میں امریکی جارحیت پرمسلم امہ اپنا پر زور احتجاج ریکارڈ کرائے، سزائے موت کے قانون کی معطلی سے دہشت گردوں کے حوصلے بلند ہوئے، حکومت فوری طور پر سزائے موت کے قانون پر عملدرآمد کرائے۔سزا اور جزا کے بغیر اسلامی معاشرے کے تصور مکمل نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک بھر میں طویل عرصے سے اہل تشیع کی نسل کشی کی جارہی ہے اگر حکومت اہل تشیع کے تحفظ میں ناکام ہوئی تو اپنی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ مرکزی نائب صدر علامہ سید ارشاد حسین شاہ نقوی، صوبائی صدر علامہ باقر نجفی، علامہ ریاض حسین الحسینی، محمد حسین چانڈیو، رئیس صفدر حسین ، مولائی مختیار حسین اور دیگر رہنما ء بھی موجود تھے۔
سابق حکومت بے بس تھی اور نئی حکومت نے ابھی تک عوامی مسائل کے لیے سنجیدہ کوشش نہیں کی ، صرف اے پی سی سے ملکی صورتحال بہتر نہیں ہو گی، اے پی سی میں سیاسی قیادت کو اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے، کرائے کے قاتل ملک کی موجودہ صورتحال کے ذمے دار ہیں اور ملک قاتلستان بن چکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے دوڑ میںمنعقدہ سیدہ زینب الکبریٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ ڈی آئی خان میں جیل کا ٹوٹنا ملکی سلامتی کے اداروں کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے، ریاست نئی حکومت کو اختیارات دے، ملک سے جمہوریت چوری ہو چکی ہے اور نا م نہاد جمہوریت عوام کے جان اور مال کے تحفظ میں نا کام ہو گئی ہے۔
مہنگائی، بیروزگاری اور بد امنی نے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا، پٹرولیم مصنوعات میں آئے روزاضافہ عوام کے معاشی قتل عام کے مترادف ہے۔ شام میں امریکی جارحیت پرمسلم امہ اپنا پر زور احتجاج ریکارڈ کرائے، سزائے موت کے قانون کی معطلی سے دہشت گردوں کے حوصلے بلند ہوئے، حکومت فوری طور پر سزائے موت کے قانون پر عملدرآمد کرائے۔سزا اور جزا کے بغیر اسلامی معاشرے کے تصور مکمل نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک بھر میں طویل عرصے سے اہل تشیع کی نسل کشی کی جارہی ہے اگر حکومت اہل تشیع کے تحفظ میں ناکام ہوئی تو اپنی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ مرکزی نائب صدر علامہ سید ارشاد حسین شاہ نقوی، صوبائی صدر علامہ باقر نجفی، علامہ ریاض حسین الحسینی، محمد حسین چانڈیو، رئیس صفدر حسین ، مولائی مختیار حسین اور دیگر رہنما ء بھی موجود تھے۔