این ای ڈی یونیورسٹی بیرون ملک تعلیم مکمل نہ کرنیوالے اساتذہ کی جائیداد ضبط کرنے کا فیصلہ
پی ایچ ڈی اسکالرشپ کیلیے اساتذہ پرخرچ 6 کروڑ23 لاکھ سے زائدروپے کے نقصان کی وصولی کیلیے جامعہ انتظامیہ نے ایکشن لے لیا
این ای ڈی یونیورسٹی کے اساتذہ کی مقررہ وقت پر بیرون ممالک میں پی ایچ ڈی اسکالرشپ مکمل نہ ہونے اور 6 کروڑ 23 لاکھ سے زائد روپے کے نقصان کی وصولی کیلیے جامعہ کی انتظامیہ نے ایکشن لے لیا اور رجسٹرار کی سربراہی میں چھ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسرز اور ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی مقررہ وقت پر بیرون ممالک میں پی ایچ ڈی اسکالرشپ مکمل نہ ہونے اور 6 کروڑ 23 لاکھ 77 ہزار روپے کے نقصان کی وصولی کیلیے کمیٹی تشکیل دیدی کمیٹی میں پروفیسر ڈاکٹر میر شبر علی بطور کنوینر، مفتی محمد نجیب خان، سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا ایک افسر، یونیورسٹی اور بورڈز کا ایک ممبر، این ای ڈی یونیورسٹی کے لیگل ایڈوائزر اور رجسٹرار بطورسیکریٹری کمیٹی میں شامل ہیں۔
سینڈیکیٹ کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی نے اپنی سفارشات انتظامیہ کو پیش کردی ہیں جن کے مطابق پیسوں کی وصولی کیلیے ایچ ای سی کی طے شدہ ایس او پی کو اپنایا جائے، وہ لوگ جنہیں جامعہ کی جانب سے اسکالر شپ ملی ہے اور انہیں اعلیٰ تعلیم کیلیے چھٹیاں مل گئی ہیں تو وہ اسکالرز، اسکالرشپ مکمل کرنے کے بعد جامعہ میں سات سال کیلئے اپنی خدمات انجام دینے کیلیے پابند ہیں۔
رقم کی وصولی سندھ لینڈ ریوینیو ایکٹ 1967 کے تحت کی جائے، اسکالر پر لازم ہے کہ وہ پراپرٹی کے دستاویزات جمع کرائیں اور واپس نہ آنے کی صورت میں اس پراپرٹی کو ضبط کرکے قانونی کارروائی کی جائے گی، یونیورسٹی متعلقہ فارن منسٹری سے رابطہ کرکے مفرور اسکالر کا ویزا منسوخ کراسکتی ہے، معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں سے قانون کے مطابق رقم کی وصولی کی جائے گی۔
شیخ الجامعہ این ای ڈی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے کہا کہ جامعہ نے مفرور اسکالرز کے سلسلے میں کمیٹی بنادی تھی اب کچھ اسکالرز واپس آگئے ہیں اور کچھ اساتذہ نے اسکالرشپ کی رقم واپس کردی،کچھ اساتزہ نے رقم کی واپسی کیلیے اقساط کرالی ہیں، بہت جلد ہم تمام رقم کی وصولی کو یقینی بنالیں گے۔
واضح رہے کہ آڈٹ رپورٹ ان دا اکاؤنٹس آف گورنمنٹ آف سندھ آڈٹ ایئر 2017-18 میں آڈیٹر جنرل کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ این ای ڈی کے وائس چانسلر کے دفتر کے آڈٹ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ یونیورسٹی نے آٹھ اسسٹنٹ پروفیسرز یا ایسوسی ایٹ پروفیسرز کے لیے مختلف غیرملکی جامعات میں پی ایچ ڈی اسکالر شپس کی سفارش کی جن کی مجموعی لاگت 6 کروڑ 23 لاکھ 77 ہزار روپے تھے۔
ڈاکٹریٹ کی ڈگریوں کو مکمل کرنے کا دورانیہ 3 سال تھا جبکہ آٹھ اسکالروں میں سے کوئی ایک بھی اپنی ڈگریاں مقررہ مدت میں مکمل نہیں کرسکا جس کی وجہ سے حکومت کو کروڑوں کامالی نقصان اٹھانا پڑاتھا، ان اساتذہ کو اسکالرشپ پر گئے ہوئے چھ سال سے زیادہ کا وقت گرز چکا ہے اس کے باوجود بھی انھیں اضافی وقت دیا جارہا تھا۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسرز اور ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی مقررہ وقت پر بیرون ممالک میں پی ایچ ڈی اسکالرشپ مکمل نہ ہونے اور 6 کروڑ 23 لاکھ 77 ہزار روپے کے نقصان کی وصولی کیلیے کمیٹی تشکیل دیدی کمیٹی میں پروفیسر ڈاکٹر میر شبر علی بطور کنوینر، مفتی محمد نجیب خان، سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا ایک افسر، یونیورسٹی اور بورڈز کا ایک ممبر، این ای ڈی یونیورسٹی کے لیگل ایڈوائزر اور رجسٹرار بطورسیکریٹری کمیٹی میں شامل ہیں۔
سینڈیکیٹ کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی نے اپنی سفارشات انتظامیہ کو پیش کردی ہیں جن کے مطابق پیسوں کی وصولی کیلیے ایچ ای سی کی طے شدہ ایس او پی کو اپنایا جائے، وہ لوگ جنہیں جامعہ کی جانب سے اسکالر شپ ملی ہے اور انہیں اعلیٰ تعلیم کیلیے چھٹیاں مل گئی ہیں تو وہ اسکالرز، اسکالرشپ مکمل کرنے کے بعد جامعہ میں سات سال کیلئے اپنی خدمات انجام دینے کیلیے پابند ہیں۔
رقم کی وصولی سندھ لینڈ ریوینیو ایکٹ 1967 کے تحت کی جائے، اسکالر پر لازم ہے کہ وہ پراپرٹی کے دستاویزات جمع کرائیں اور واپس نہ آنے کی صورت میں اس پراپرٹی کو ضبط کرکے قانونی کارروائی کی جائے گی، یونیورسٹی متعلقہ فارن منسٹری سے رابطہ کرکے مفرور اسکالر کا ویزا منسوخ کراسکتی ہے، معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں سے قانون کے مطابق رقم کی وصولی کی جائے گی۔
شیخ الجامعہ این ای ڈی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے کہا کہ جامعہ نے مفرور اسکالرز کے سلسلے میں کمیٹی بنادی تھی اب کچھ اسکالرز واپس آگئے ہیں اور کچھ اساتذہ نے اسکالرشپ کی رقم واپس کردی،کچھ اساتزہ نے رقم کی واپسی کیلیے اقساط کرالی ہیں، بہت جلد ہم تمام رقم کی وصولی کو یقینی بنالیں گے۔
واضح رہے کہ آڈٹ رپورٹ ان دا اکاؤنٹس آف گورنمنٹ آف سندھ آڈٹ ایئر 2017-18 میں آڈیٹر جنرل کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ این ای ڈی کے وائس چانسلر کے دفتر کے آڈٹ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ یونیورسٹی نے آٹھ اسسٹنٹ پروفیسرز یا ایسوسی ایٹ پروفیسرز کے لیے مختلف غیرملکی جامعات میں پی ایچ ڈی اسکالر شپس کی سفارش کی جن کی مجموعی لاگت 6 کروڑ 23 لاکھ 77 ہزار روپے تھے۔
ڈاکٹریٹ کی ڈگریوں کو مکمل کرنے کا دورانیہ 3 سال تھا جبکہ آٹھ اسکالروں میں سے کوئی ایک بھی اپنی ڈگریاں مقررہ مدت میں مکمل نہیں کرسکا جس کی وجہ سے حکومت کو کروڑوں کامالی نقصان اٹھانا پڑاتھا، ان اساتذہ کو اسکالرشپ پر گئے ہوئے چھ سال سے زیادہ کا وقت گرز چکا ہے اس کے باوجود بھی انھیں اضافی وقت دیا جارہا تھا۔