ایمنسٹی اسکیم میں توسیع 1575 ارب روپے کے اثاثے ظاہر
ایف بی آر کو ایمنسٹی اسکیم سے 34 ارب روپے کا اضافی ریونیو ملا ہے
ملک اور بیرون ملک اثاثے ظاہر کرنے کے حوالے سے حکومتی ایمنسٹی اسکیم کی مدت میں 3 روز کی توسیع کردی گئی ہے اور اس دوران 35 ہزار افراد نے 1575 ارب روپے کے اثاثے ظاہر کئے ہیں۔
حکومت نے عوام کے لیے ان کے اندرون اور بیرون ملک بے نامی اثاثے ظاہر کرنے کے لیے ایمنسٹی اسکیم جاری کی تھی جس کا آخری دن 30 جون کو مقرر رکھا گیا تھا تاہم اب اس میں 3 روز کی توسیع کردی گئی ہے، جس کے بعد عوام 3 جولائی تک اس اسکیم سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
آخری 3 دنوں میں اثاثہ جات ظاہر کرنے والے درخواست گزاروں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جس کے باعث ایف بی آر کے آن لائن پورٹل پر شدید دباؤ کی وجہ متعدد صارفین کو اثاثے ظاہر کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ہزاروں افراد اپنے ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کراسکے۔
تاجروں ، سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کی جانب سے ٹیکس ایمنسٹی کی مدت میں 3 ماہ توسیع کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے پریس کانفرنس کے دوران مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم سے بیرون ملک مقیم پاکستانی ضرور استفادہ حاصل کریں، اس اسکیم سے لوگ 3 جولائی تک بینکنگ اوقات میں فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کے خلاف بے نامی قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
35 ہزار لوگوں کے 1575 ارب روپے کے اثاثے
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے اب تک 35 ہزار لوگوں کی جانب سے 1575 ارب روپے کے اثاثے ظاہر کرکے مجموعی طور پر 34 ارب روپے کا اضافی ریونیو ملا ہے۔ اس کے باوجود وفاقی ادارہ جون کے مہینے کے دوران اب تک کل 350ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں ہی کرپایا ہے اورابھی بھی اسے ریونیو شارٹ فال کا خطرہ ہے جس کے باعث ایف بی آر کے لئے رواں مالی سال کے لئے مقرر کردہ 4398 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنا ناممکن ہے۔
'اسکیم کے تحت ٹیکس جمع کروانا لازمی نہیں'
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے اس ایمنسٹی اسکیم میں دولت اور اثاثے ظاہر کرنے ساتھ ٹیکس جمع کروانا لازمی نہیں، اثاثے ظاہر کرکے پورے سال کے دوران ٹیکس جمع کروایا جاسکتا ہے تاہم اس کے لئے انہیں جرمانہ ادا کرنا ہوگا لہذا اگر اس ایمنسٹی کے ساتھ زیادہ ریونیو نہیں آتا تو وہ کوئی زیادہ مسئلہ نہیں ہے کیونکہ وہ آنے والے مہینوں میں آجائے گا البتہ جو اثاثے اور دولت ظاہر ہوگی اس سے ملکی معیشت کو دستاویزی بنانے میں مدد ملے گی جس سے فارمل و قانونی اکانومی کا حجم بڑھے گا اور اقتصادی سرگرمیاں تیز ہوں گی۔
'ظاہر شدہ اثاثے بطور شہادت استعمال نہیں ہوسکتے'
دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے واضح کیا ہے کہ ظاہر شدہ اثاثے کسی دوسرے قانون کے تحت قانونی کارروائی یا جرمانے کے لئے بطورشہادت استعمال نہیں ہوسکتیں۔
چیئرمین ایف بی آر سید محمد شبیر زیدی نے وضاحت کی ہے کہ ایسیٹس ڈکلیریشن آرڈینینس2019 کے سیکشن 1 کے تحت ظاہر شدہ اثاثے ظاہر کنندہ کے خلاف کسی بھی دوسرے قانون کے تحت قانونی کارروائی یا جرمانے کے لئے بطور شہادت استعمال نہیں ہو سکتے۔
حکومت نے عوام کے لیے ان کے اندرون اور بیرون ملک بے نامی اثاثے ظاہر کرنے کے لیے ایمنسٹی اسکیم جاری کی تھی جس کا آخری دن 30 جون کو مقرر رکھا گیا تھا تاہم اب اس میں 3 روز کی توسیع کردی گئی ہے، جس کے بعد عوام 3 جولائی تک اس اسکیم سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
آخری 3 دنوں میں اثاثہ جات ظاہر کرنے والے درخواست گزاروں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جس کے باعث ایف بی آر کے آن لائن پورٹل پر شدید دباؤ کی وجہ متعدد صارفین کو اثاثے ظاہر کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ہزاروں افراد اپنے ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کراسکے۔
تاجروں ، سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کی جانب سے ٹیکس ایمنسٹی کی مدت میں 3 ماہ توسیع کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے پریس کانفرنس کے دوران مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم سے بیرون ملک مقیم پاکستانی ضرور استفادہ حاصل کریں، اس اسکیم سے لوگ 3 جولائی تک بینکنگ اوقات میں فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کے خلاف بے نامی قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
35 ہزار لوگوں کے 1575 ارب روپے کے اثاثے
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے اب تک 35 ہزار لوگوں کی جانب سے 1575 ارب روپے کے اثاثے ظاہر کرکے مجموعی طور پر 34 ارب روپے کا اضافی ریونیو ملا ہے۔ اس کے باوجود وفاقی ادارہ جون کے مہینے کے دوران اب تک کل 350ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں ہی کرپایا ہے اورابھی بھی اسے ریونیو شارٹ فال کا خطرہ ہے جس کے باعث ایف بی آر کے لئے رواں مالی سال کے لئے مقرر کردہ 4398 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنا ناممکن ہے۔
'اسکیم کے تحت ٹیکس جمع کروانا لازمی نہیں'
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے اس ایمنسٹی اسکیم میں دولت اور اثاثے ظاہر کرنے ساتھ ٹیکس جمع کروانا لازمی نہیں، اثاثے ظاہر کرکے پورے سال کے دوران ٹیکس جمع کروایا جاسکتا ہے تاہم اس کے لئے انہیں جرمانہ ادا کرنا ہوگا لہذا اگر اس ایمنسٹی کے ساتھ زیادہ ریونیو نہیں آتا تو وہ کوئی زیادہ مسئلہ نہیں ہے کیونکہ وہ آنے والے مہینوں میں آجائے گا البتہ جو اثاثے اور دولت ظاہر ہوگی اس سے ملکی معیشت کو دستاویزی بنانے میں مدد ملے گی جس سے فارمل و قانونی اکانومی کا حجم بڑھے گا اور اقتصادی سرگرمیاں تیز ہوں گی۔
'ظاہر شدہ اثاثے بطور شہادت استعمال نہیں ہوسکتے'
دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے واضح کیا ہے کہ ظاہر شدہ اثاثے کسی دوسرے قانون کے تحت قانونی کارروائی یا جرمانے کے لئے بطورشہادت استعمال نہیں ہوسکتیں۔
چیئرمین ایف بی آر سید محمد شبیر زیدی نے وضاحت کی ہے کہ ایسیٹس ڈکلیریشن آرڈینینس2019 کے سیکشن 1 کے تحت ظاہر شدہ اثاثے ظاہر کنندہ کے خلاف کسی بھی دوسرے قانون کے تحت قانونی کارروائی یا جرمانے کے لئے بطور شہادت استعمال نہیں ہو سکتے۔