انگریزوں کی بنی پن چکیاں تاریخ کے قبرستان میں دفن

ریاست نے 1801سے 1860کے درمیان بنی کئی چکیاں محفوظ،کئی نظراندازکردیں

صوابی اور بونیرمیں1,1 ، سوات اورپشاورمیں 2,2، مانسہرہ میں چند فعال ہیں،حبیب گل

انگریزوں نے جب برصغیرمیں راج سنبھالا توانھوں نے مختلف شہروں میں نہروں، پلوں اوردیگرمثالی ڈھانچے کی شکل میں مواصلاتی چینلزکی تعمیر یقینی بنائی۔


یہ خطے کے تاریخی ورثے میں بڑااضافہ شمارہواجسے ریاست نے محفوظ کیا تاہم حکام نے کئی کونظراندازکیا۔اس کی بڑی مثال خیبر پختونخواکی ان گنت پن چکیاں ہیں جو انگریزوں نے1801ء سے 1860ء کے درمیان بنائیں مورخ نورالامین یوسف زئی نے ایکسپریس ٹریبیون کوبتایاکہ ماضی میں ضلعی انتظامیہ سماجی فلاح کیلیے ان تاریخی پن چکیوں کی دیکھ بھال اوراستعمال کرتی تھی، تب اس کے گردونواح میں گھوڑوں کے اصطبل اوران دیہاتیوں کیلیے رہائشی کمرے ہوتے تھے جوان پن چکیوں میں کام کرتے تھے۔

حکومت انھیں تنخواہ دیتی تھی۔ مورخین ٹیری ایس رینلڈز اورآرجے فاربس کے مطابق پن چکی میں پانی کے پہیے کاتصورتیسری صدی قبل ازمسیح سے ہوا ہوگا حبیب گل نامی شخص ،جس کے آباؤاجداد برسوں تک گندم پیسنے والی چار چکیاں چلاتے رہے، اس نے بتایاکہ 1830 میں والی سوات نے انگریزوں سے درخواست کی کہ اس کی ریاست میں بھی یہ پن چکی بنائی جائے،جس پرصوابی کے نزدیک بونیرکی سرحدپردریاکنارے پن چکی کی تعمیرشروع کی گئی جو1868میں مکمل ہوئی۔ حبیب گل ،جوخود ضلع بونیر سے ہے ، اس نے بتایاکہ پن چکی کی مددسے پیسی جانے والی گندم کے آٹے کاذائقہ اعلی معیار کاہوتاتھا۔اب ان میں سے چند فعال حالت میں بچی ہیں ۔صوابی میں موجود دوپن چکیوں میں سے صرف ایک فعال ہے، اسی طرح بونیرمیں ایک ، سوات اورپشاورمیں 2,2جبکہ مانسہرہ میں چند فعال ہیں۔
Load Next Story