امریکا شام کا حشر بھی عراق جیسا کرنا چاہتا ہے منور حسن
امیر جماعت اسلامی کا ’’مصر و شام یکجہتی مارچ‘‘ سے خطاب، مزار قائدؒ سے تبت سینٹر پر اجتماع ، دیگر قائدین کا بھی خطاب
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منورحسن نے کہا ہے کہ ایٹمی حملوں کی دھمکیوں سے عوام کے کارواں کو روکا نہیں جاسکتا،امریکا اور مغرب نے اسلامی تحریکوں کی جمہوری جدوجہد اور عوامی مینڈیٹ کو تسلیم نہ کرکے دہرے معیار کا ثبوت دیا ہے۔
امریکا اور اس کے حواری شام کا وہی حشر کرنا چاہتے ہیں جوعراق کا کرچکے ہیں لیکن ان کو جان لینا چاہیے کہ عالم اسلام اور عرب دنیا میں بیداری کی لہرکوختم نہیں کیا جاسکتا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے شام ومصر میں جاری مظالم کے خلاف اور وہاں کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلیے اتوار کو جماعت اسلامی کے تحت ہونے والے مصر وشام یکجہتی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، مارچ مزار قائدؒ سے تبت سینٹر تک ہوا جس میں ہزاروں مرد و خواتین، بزرگوں، بچوں اورنوجوانوں نے شرکت کی، قائدین نے تبت سینٹر کے اوور ہیڈ برج سے شرکا سے خطاب کیا۔ مارچ میں اقلیتی برادری نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی، مارچ کے شرکا نے نماز عصر محمد حسین محنتی کی امامت میں ایم اے جناح روڈ پر ادا کی۔
سید منورحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شام پر امریکی جارحیت کی مذمت کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ بشارالاسد کی ظالم حکومت کی حمایت کی جائے، ہم شام کے مظلوم عوام کے ساتھ ہیں پورے عالم اسلام میں بیداری کی ایک لہر پیدا ہوئی ہے جسے شام پرحملہ کرکے دیوار سے نہیں لگایا جاسکتا، انھوںنے کہاکہ ملک میں انتخابات کا عمل چوری کیاگیا،آئی جے آئی کے تو بہت سال بعد پتہ چلا تھا کہ اصل میں کیا ہواتھا آج تو بہت جلد پتا چل گیا کہ عام انتخابات میں کیا ہوا،کل تک جولوگ کہتے تھے کہ ورلڈ بینک اورآئی ایم ایف سے قرض نہیں لیں گے، آج وہ بھی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے ان ہی کی شرائط پرقرضے لے رہے ہیں، انھوں نے کہاکہ مصر اور شام کے حوالے سے ترک موقف اصولی اور جرات مندانہ ہے، محمد حسین محنتی نے کہاکہ امت مسلمہ کے اتحاد ویکجہتی سے ہی موجودہ حالات کامقابلہ کیا جاسکتا ہے۔شامی حکومت کے حوالے سے اختلافات کے باوجود ہم شام سے بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔
امریکا اور اس کے حواری شام کا وہی حشر کرنا چاہتے ہیں جوعراق کا کرچکے ہیں لیکن ان کو جان لینا چاہیے کہ عالم اسلام اور عرب دنیا میں بیداری کی لہرکوختم نہیں کیا جاسکتا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے شام ومصر میں جاری مظالم کے خلاف اور وہاں کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلیے اتوار کو جماعت اسلامی کے تحت ہونے والے مصر وشام یکجہتی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، مارچ مزار قائدؒ سے تبت سینٹر تک ہوا جس میں ہزاروں مرد و خواتین، بزرگوں، بچوں اورنوجوانوں نے شرکت کی، قائدین نے تبت سینٹر کے اوور ہیڈ برج سے شرکا سے خطاب کیا۔ مارچ میں اقلیتی برادری نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی، مارچ کے شرکا نے نماز عصر محمد حسین محنتی کی امامت میں ایم اے جناح روڈ پر ادا کی۔
سید منورحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شام پر امریکی جارحیت کی مذمت کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ بشارالاسد کی ظالم حکومت کی حمایت کی جائے، ہم شام کے مظلوم عوام کے ساتھ ہیں پورے عالم اسلام میں بیداری کی ایک لہر پیدا ہوئی ہے جسے شام پرحملہ کرکے دیوار سے نہیں لگایا جاسکتا، انھوںنے کہاکہ ملک میں انتخابات کا عمل چوری کیاگیا،آئی جے آئی کے تو بہت سال بعد پتہ چلا تھا کہ اصل میں کیا ہواتھا آج تو بہت جلد پتا چل گیا کہ عام انتخابات میں کیا ہوا،کل تک جولوگ کہتے تھے کہ ورلڈ بینک اورآئی ایم ایف سے قرض نہیں لیں گے، آج وہ بھی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے ان ہی کی شرائط پرقرضے لے رہے ہیں، انھوں نے کہاکہ مصر اور شام کے حوالے سے ترک موقف اصولی اور جرات مندانہ ہے، محمد حسین محنتی نے کہاکہ امت مسلمہ کے اتحاد ویکجہتی سے ہی موجودہ حالات کامقابلہ کیا جاسکتا ہے۔شامی حکومت کے حوالے سے اختلافات کے باوجود ہم شام سے بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔