وزارت قانون نے مشتاق سکھیرا کی تقرری کو غیر قانونی قرار دیدیا

محتسب کی تقرری صرف صدر کا اختیار ہے وزیراعظم کی سفارش کی ضرورت نہیں، وزارت قانون کا ہائی کورٹ میں جواب


ویب ڈیسک July 01, 2019
وزارت قانون و انصاف نے 6 صفحات پر مشتمل جواب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرادیا ہے۔ فوٹو: فائل

وزارت قانون وانصاف نے وفاقی ٹیکس محتسب مشتاق سکھیرا کی تقرری کو ہی غیر قانونی قرار دیدیا۔

وفاقی ٹیکس محتسب مشتاق سکھیرا کی برطرفی کیس میں وزارت قانون و انصاف نے 6 صفحات پر مشتمل جواب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرادیا، ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں وزارت قانون وانصاف نے مشتاق سکھیرا کی تقرری کو ہی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ محتسب کی تقرری صرف صدر کا اختیار ہے وزیراعظم کی سفارش کی ضرورت نہیں، صدر نے اپنی مرضی سے جو تقرری کرنا تھی وہ وزیراعظم کی سفارش پر کی گئی۔

وزارت قانون وانصاف کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ مشتاق سکھیرا کی تقرری قانون کے مطابق نہیں، سپریم جوڈیشل کونسل کے ذریعے ہٹانا ضروری نہیں، تقرری قانون کے مطابق نہ ہونے پر شوکاز جاری کرنا بھی ضروری نہیں جب کہ 30 اگست 2017 کو صدر نے وزیراعظم کی سفارش پر تقررکیا۔

وزارت قانون وانصاف نے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ آرڈیننس 2000 کی شق 3(1) کے مطابق صدر پاکستان کو تقرری کا اختیار ہے، 2000 کے آرڈیننس اور محتسب ایکٹ 2013 میں تقرری کے لیے وزیراعظم کی سفارش کا ذکر نہیں، جسٹس سجاد علی شاہ کو سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کے بغیر ہٹایا گیا جب کہ سپریم کورٹ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تقرری غیرقانونی ثابت ہونے پر سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کے بغیر ہٹایا لہذا 2013 ایکٹ کی شق 5 کے مطابق محتسب کو سپریم جوڈیشل کونسل کے زریعے ہٹایا جا سکتا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کے زریعے ہٹانے کے قانون پر اسی وقت عمل ہوگا جب تقرری قانون کے مطابق ہو۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں