لاپور پولیس کے اے ایس آئی 10 سال بعد بھی ترقی نہ ملنے پر بددلی کا شکار
قانون کے تحت 3 سال بعد اے ایس آیز کو ترقی دی جانی تھی لیکن 10 سال گزرنے کے بعد بھی ترقی نہیں دی گئی
2009 میں بھرتی ہونےوالے اسسٹنٹ سب انسپکٹرز 10 سال تک ترقی نہ ملنے پر بددلی کا شکار ہونے لگے۔ مایوس تھانیداروں نےآئی جی پنجاب کےنام خط لکھ دیا۔
2009 میں پنجاب پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے والے 162اسسٹنٹ سب انسپکٹرز کو لاہور پولیس میں بھرتی کیا گیا تھا۔ پولیس آرڈر 2002 میں واضح طورپر درج ہےکہ 3 سال بعد انہیں سب انسپکٹرکےعہدے پر ترقی دی جائےگی لیکن محکمہ پولیس میں 10 سال گزرنے کے بعد بھی انہیں ترقی نہیں دی گئی۔
انسپکٹرجنرل پنجاب پولیس کیپٹن ریٹائرڈ عارف نواز کے نام لکھی گئی درخواست میں اسسٹنٹ سب انسپکٹرز نے اپیل کی ہے کہ انہیں محکمہ پولیس کا حصہ بنے 10 سال بیت گئے ہیں ۔ تمام اسسٹنٹ سب انسپکٹرز نے عہدےمیں ترقی حاصل کرنے کے لیے ضروری امتحانات بھی کلئیرکرلیے ہیں لیکن اس کے باوجود محکمہ پولیس انہیں نظرانداز کررہا ہے۔
متاثرہ اسسٹنٹ سب انسپکٹرز کے مطابق محکمہ پولیس میں گزشتہ 10 سال کےدوران ایک ہزار سے زائد سب انسپکٹرز کو براہ راست بھرتی کیا جاچکا ہے اور اب مزید بھرتیوں کےلیے اشتہار دیا گیا ہے۔ جس سے 2009 کے پروبیشنرز میں مایوسی پھیل رہی ہے۔ یہ بیج تعلیم یافتہ بھی ہے اور تجربہ کاربھی، محکمےمیں نئے سب انسپکٹرز کی بھرتی سے پہلے ان کی ترقی پرغور کیا جائے۔ دوسرے صوبوں میں بھرتی ہونے والے 2009 کے اے ایس آئیز کو سب انسپکٹرز کے عہدوں پر ترقی مل چکی ہے۔ حکام کی جانب سے مسلسل نظرانداز کئے جانے پر اسسٹنٹ سب انسپکٹرز بددلی کا شکار ہورہے ہیں۔
2009 میں پنجاب پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے والے 162اسسٹنٹ سب انسپکٹرز کو لاہور پولیس میں بھرتی کیا گیا تھا۔ پولیس آرڈر 2002 میں واضح طورپر درج ہےکہ 3 سال بعد انہیں سب انسپکٹرکےعہدے پر ترقی دی جائےگی لیکن محکمہ پولیس میں 10 سال گزرنے کے بعد بھی انہیں ترقی نہیں دی گئی۔
انسپکٹرجنرل پنجاب پولیس کیپٹن ریٹائرڈ عارف نواز کے نام لکھی گئی درخواست میں اسسٹنٹ سب انسپکٹرز نے اپیل کی ہے کہ انہیں محکمہ پولیس کا حصہ بنے 10 سال بیت گئے ہیں ۔ تمام اسسٹنٹ سب انسپکٹرز نے عہدےمیں ترقی حاصل کرنے کے لیے ضروری امتحانات بھی کلئیرکرلیے ہیں لیکن اس کے باوجود محکمہ پولیس انہیں نظرانداز کررہا ہے۔
متاثرہ اسسٹنٹ سب انسپکٹرز کے مطابق محکمہ پولیس میں گزشتہ 10 سال کےدوران ایک ہزار سے زائد سب انسپکٹرز کو براہ راست بھرتی کیا جاچکا ہے اور اب مزید بھرتیوں کےلیے اشتہار دیا گیا ہے۔ جس سے 2009 کے پروبیشنرز میں مایوسی پھیل رہی ہے۔ یہ بیج تعلیم یافتہ بھی ہے اور تجربہ کاربھی، محکمےمیں نئے سب انسپکٹرز کی بھرتی سے پہلے ان کی ترقی پرغور کیا جائے۔ دوسرے صوبوں میں بھرتی ہونے والے 2009 کے اے ایس آئیز کو سب انسپکٹرز کے عہدوں پر ترقی مل چکی ہے۔ حکام کی جانب سے مسلسل نظرانداز کئے جانے پر اسسٹنٹ سب انسپکٹرز بددلی کا شکار ہورہے ہیں۔