کابل میں خودکش حملہ و فائرنگ فوجیوں سمیت 40 افراد ہلاک اور 83 زخمی
خود کش حملے سے 5 اسکولوں کی عمارتوں کو بری طرح نقصان پہنچا جب کہ زخمیوں میں 50 طلبا بھی شامل ہیں
لاہور:
افغان دارالحکومت کابل میں پیر کی صبح طالبان کے حملے میں فوجی اہل کاروں، پرائمری سکول کے طلبہ اور صحافیوں سمیت کم از کم 40افراد ہلاک جبکہ 83 افراد زخمی ہو گئے، طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی جبکہ پاکستان نے بم دھماکوں اور فائرنگ کی شدید مذمت کی ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق کار بم دھماکے اور فائرنگ سے ایک پرائیویٹ وار میوزیم، ٹی وی اسٹیشن اور ایک پرائمری اسکول شدید متاثر ہوا زخمیوں میں متعدد بچے شامل ہیں۔ کابل میں یہ حملہ اس وقت کیا گیا ہے جب طالبان اور امریکی حکام کے درمیان قطر میں مذاکرات جاری ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے نے افغان فوجی حکام کے حوالے سے بتایا کہ حملے میں مارے جانے والوں میں 6 فوجی اہلکار اور 34 سویلین جبکہ زخمیوں میں 20 فوجی اہلکار اور 63 سویلین شامل ہیں تاہم حملہ آوروں اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جاری فائرنگ کے نتیجہ میں زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔
افغان وزارت تعلیم کی ترجمان نوریہ نزہت نے بتایا کہ حملے میں پرائمری اسکول کے 51 طلبا زخمی ہوئے ہیں جن میں چھوٹے بچے بھی شامل ہیں، حملے کے نتیجہ میں پرائمری اسکول کی عمارت کا ایک حصہ منہدم ہوگیا۔حملے سے متاثرہ ٹی وی کے نیوز منیجر عابد الیاس کے مطابق چینل کا سیکیورٹی گارڈ حملے میں مارا گیا ہے اور کئی صحافی زخمی ہیں۔
افغان وزارت صحت کے ترجمان واحداللہ مایار نے بتایا کہ زخمیوں میں 26 بچے شامل ہیں۔ افغان حکام کے مطابق کار بم دھماکا کرنے کے بعد حملہ آور وزارت دفاع کی عمارت میں داخل ہوگئے اور وہ اب تک وہاں موجود ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی طرف سے ٹویٹر پر جاری بیان میں حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اس میں افغان وزارت دفاع کے لاجسٹک اینڈ انجینئرنگ یونٹ کو نشانہ بنایا گیا سویلین ان کا ہدف نہیں تھے۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق کار بم دھماکا میوزیم اور ٹیلی ویژن کمپلیکس کے قریب کیا گیا جس کے بعد حملہ آور وزارت دفاع کی عمارت میں داخل ہوگئے، سیکیورٹی فورسز نے اس عمارت کو گھیرے میں لے لیا ہے اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
دریں اثنا وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کابل میں دہشت گردی کے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیر خارجہ نے اس دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار اور دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ خطے میں امن و استحکام کیلیے افغانستان میں قیام امن ناگزیر ہے۔
افغان دارالحکومت کابل میں پیر کی صبح طالبان کے حملے میں فوجی اہل کاروں، پرائمری سکول کے طلبہ اور صحافیوں سمیت کم از کم 40افراد ہلاک جبکہ 83 افراد زخمی ہو گئے، طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی جبکہ پاکستان نے بم دھماکوں اور فائرنگ کی شدید مذمت کی ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق کار بم دھماکے اور فائرنگ سے ایک پرائیویٹ وار میوزیم، ٹی وی اسٹیشن اور ایک پرائمری اسکول شدید متاثر ہوا زخمیوں میں متعدد بچے شامل ہیں۔ کابل میں یہ حملہ اس وقت کیا گیا ہے جب طالبان اور امریکی حکام کے درمیان قطر میں مذاکرات جاری ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے نے افغان فوجی حکام کے حوالے سے بتایا کہ حملے میں مارے جانے والوں میں 6 فوجی اہلکار اور 34 سویلین جبکہ زخمیوں میں 20 فوجی اہلکار اور 63 سویلین شامل ہیں تاہم حملہ آوروں اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جاری فائرنگ کے نتیجہ میں زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔
افغان وزارت تعلیم کی ترجمان نوریہ نزہت نے بتایا کہ حملے میں پرائمری اسکول کے 51 طلبا زخمی ہوئے ہیں جن میں چھوٹے بچے بھی شامل ہیں، حملے کے نتیجہ میں پرائمری اسکول کی عمارت کا ایک حصہ منہدم ہوگیا۔حملے سے متاثرہ ٹی وی کے نیوز منیجر عابد الیاس کے مطابق چینل کا سیکیورٹی گارڈ حملے میں مارا گیا ہے اور کئی صحافی زخمی ہیں۔
افغان وزارت صحت کے ترجمان واحداللہ مایار نے بتایا کہ زخمیوں میں 26 بچے شامل ہیں۔ افغان حکام کے مطابق کار بم دھماکا کرنے کے بعد حملہ آور وزارت دفاع کی عمارت میں داخل ہوگئے اور وہ اب تک وہاں موجود ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی طرف سے ٹویٹر پر جاری بیان میں حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اس میں افغان وزارت دفاع کے لاجسٹک اینڈ انجینئرنگ یونٹ کو نشانہ بنایا گیا سویلین ان کا ہدف نہیں تھے۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق کار بم دھماکا میوزیم اور ٹیلی ویژن کمپلیکس کے قریب کیا گیا جس کے بعد حملہ آور وزارت دفاع کی عمارت میں داخل ہوگئے، سیکیورٹی فورسز نے اس عمارت کو گھیرے میں لے لیا ہے اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
دریں اثنا وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کابل میں دہشت گردی کے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیر خارجہ نے اس دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار اور دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ خطے میں امن و استحکام کیلیے افغانستان میں قیام امن ناگزیر ہے۔