دھونی کھیل کو مزید داغدار نہ کرو

دھونی اپنے کیریئر کو داغدار کر چکا ہے جس کی گونج سرحد کے اس پار بھی سنائی دے رہی ہے


شاہد نذیر July 02, 2019
ورلڈ کپ: بھارت بمقابلہ انگلینڈ میچ میں دھونی نے دانستہ خراب کارکردگی دکھائی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

آج کا سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ کیا پاکستان کا پڑوسی اور روایتی حریف بھارت جان بوجھ کر انگلینڈ سے اہم میچ ہار گیا تاکہ پاکستان سیمی فائنل میں جگہ نہ بنا سکے؟ اس سوال کے جواب میں کرکٹ شائقین مختلف آراء رکھتے ہیں۔ کچھ کے نزدیک یہ معاملہ باریک بینی کا ہے ہی نہیں۔ اندھے بھی دیکھ سکتے ہیں کہ بھارت نے میچ جیتنے کی کوشش ہی نہیں کی۔ ایک ایسی وکٹ جس میں بولر کےلیے سرے سے ہی کوئی مدد میسر نہ ہو، خواہ وہ فاسٹ بولر ہو یا اسپنر، وہاں تیزی سے اسکور کرنا کوئی مشکل کام نہیں تھا۔

کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ میچ اتنا آسان بھی نہ تھا جتنا پاکستانی شائقین اپنے خواب ٹوٹنے پر اسے بیان کر رہے ہیں۔ مثلاً پاکستان کو جب بھارت کے خلاف کم و بیش اتنا ہی ہدف ملا تھا تو کس طرح قومی ٹیم کے ہاتھ پیر پھول گئے تھے اور وہ پہلی بال سے ہی میچ میں کہیں نظر نہ آئے۔ بہرحال، یہ ایک حقیقت بھی ہے اور کچھ لوگوں کا حسن ظن بھی۔

بھارت یہ میچ خوبصورتی سے آخری دس اوورز تک لے گیا، شائقین کو لگ رہا تھا کہ انہیں اس ورلڈ کپ میں ایک اور سنسنی خیز مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔ بالخصوص جب وکٹ پر دنیا کا بہترین میچ فنیشر دھونی موجود تھا۔ دھونی کو ہردیک پانڈیا کا ساتھ میسر تھا جو آئی پی ایل کی بدولت ایک ورلڈ کلاس آل راؤنڈر بن چکا ہے؛ اور ایسی صورتحال سے نبرد آزما ہونا بخوبی جانتا ہو۔

اس تمام صورتحال میں جب بھارت کو فی اوور دس رنز درکار تھے، جو ایک مشکل مگر قابل حصول ہدف تھا۔ لیکن بھارتی بلے بازوں کی ہدف کے حصول میں عدم دلچسپی حیران کن پہلو تھا۔ وہ میچ جیتنے کے لیے جان مارتے دکھائی نہیں دیئے۔ گمان ہو رہا تھا جیسے ٹیسٹ میچ کا آخری سیشن چل رہا ہو اور تجربہ کار بلے باز آخر تک ناٹ آؤٹ رہنا چاہتے ہیں۔

کوئی بھی نہیں سوچ رہا تھا کہ میچ کا اختتام ایسا ہوگا کہ اس کی کریڈیبلٹی پر سوال اٹھائے جائیں۔ کرکٹ مبصرین، خواہ وہ پاکستانی اسپیڈ اسٹارز شعیب اختر ہوں یا وقار یونس، انگلینڈ کے ناصر حسین ہو یا خود بھارت کے سابق کپتان سارو گنگولی، سب یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ ''یہ کیا تھا؟'' شائقین کو مجموعی طور پر میچ کے اختتام پر مایوسی ہوئی۔

اس میچ کا سب سے اہم پہلو ایم ایس دھونی کی مجرمانہ اننگز ہے جس میں دانستہ سست روی نظر آئی۔ لیکن دھونی ایسا کیوں کرے گا؟ یہ ایک اہم سوال ہے جس کے جواب کےلیے ہمیں ماضی میں جھانکنا ہوگا۔ دھونی ایک کرکٹر ہی نہیں مستقبل کا ایک سیاست دان بھی ہے جو اپنی سیاسی اننگز کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے سے پہلے ہی شروع کرچکا ہے۔ حالیہ پاک بھارت سیاسی تناؤ میں دھونی نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔

بھارت کی آسٹریلیا کے خلاف باہمی سیریز میں کھیل کو سیاسی زنگ سے آلودہ کرنے کے پیچھے بھی دھونی کی سوچ تھی جب بھارتی ٹیم آرمی کیموفلاج ٹوپیاں پہن کر میدان میں اتری۔ پاکستان نے باضابطہ طور پر آئی سی سی سے اس واقعے پر احتجاج بھی کیا۔ دھونی ہوم سیریز کے دوران کھیل کو سیاست زدہ کرچکا تھا لیکن اس کے زخم ابھی بھرے نہیں تھے۔ وہ زخم جو پاک فضائیہ نے بھارت کو اپنے دفاعی محاذ پر دیئے تھے۔

دھونی ورلڈکپ میں اپنی آرمی رجمنٹ کے، جس کے وہ اعزازی کرنل ہیں، ''لوگو'' والے دستانے پہن کر میدان میں اترے۔ پاکستان نے ایک بار پھر مداخلت کی جس کے نتیجے میں وہ دستانے تو اتر گئے لیکن جو خبط دھونی کے سر پر سوار تھا، وہ ابھی باقی ہے۔

پاکستان سیمی فائنل میں پہنچتا ہے یا نہیں؟ اس کا فیصلہ اب نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے درمیان میچ کے نتیجے پر منحصر ہے لیکن دھونی اپنے کیریئر کو داغدار کر چکا ہے جس کی گونج سرحد کے اس پار بھی سنائی دے رہی ہے۔ دھونی جتنا بھی سمجھدار ہو، اسے یہ معلوم ہونا چاہیے کہ کچھ داغ ہرگز اچھے نہیں ہوتے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں