امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ شامی صدر بشار الاسد کی سفاکیت کو ختم کرنے کے لئے حملہ ضرور کیا جائے گا تاہم شام کے مسئلے کا سیاسی حل ہی نکالا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانوی وزیر جارجہ ولیم ہیگ سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے جان کیری کا کہنا تھا کہ امریکا، صدر باراک اوباما، میں خود اوردیگر ممالک اس بات سے مکمل اتفاق کرتے ہیں کہ شام کے مسئلے کا سیاسی حل ہی ہونا چاہیئے تاہم سیاسی حل کے لئے مذاکرات میدان جنگ میں نہیں مذاکرات کی میز پر کئے جاتے ہیں۔ جان کیری نے شامی صدر بشار الاسد کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال نہ کرنے کے بیان کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ بشارالاسد کی حکومت کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جس نے خود اپنے لوگوں کو قتل کیا۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ گزشتہ 100 سال سے دنیا کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف متحد ہے،تاریخ میں ہمارے پاس ہولو کاسٹ اور روانڈا جیسی کئی مثالیں موجود ہیں کہ جب لاکھوں انسانوں کا قتل عام کیا گیا صرف اس وجہ سے کہ دینا خاموش تھی تاہم اب ہمیں شام کے لوگوں کی فریا د سننی چاہیئے اور ایسا دوبارہ ہونے سے روکنا چاہئے۔
برطانوی وزیر جارجہ ولیم ہیگ کا کہنا تھا کہ برطانیہ شام پر ممکنہ امریکی حملے میں حصہ نہیں لے رہا تاہم اس کے باوجود ان کی حکومت امریکا کے شام پر متو قع حملے کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ شام کے مسئلے پر اپنا کردار ادا کرتا رہے گا اور اس مسئلے اپنے پروہ اپنے اتحادی ملک امریکا کے ساتھ کھڑا ہے۔
دوسری جانب روس نے خبر دار کیا ہے کہ اگر امریکا نے شام پر حملہ کیا تو دنیا میں دہشتگردی کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہو جائے گا اور شام پر حملے کو روس پر حملہ تصور کیا جائے گا۔