جمہوری نظام کی سربلندی کی نئی مثال

صدر آصف زرداری نے جمہوریت کا ساتھ دیا اور اسے پروان چڑھانے کی بھرپور کوشش کی

سبکدوش صدر آصف زرداری کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہوا ہے کہ وہ پاکستان کے پہلے منتخب صدر ہیں جنہوں نے صدارتی اختیار دوسرے منتخب سویلین صدر کے حوالے کیا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

صدر آصف علی زرداری اپنی آئینی مدت پوری کرنے کے بعد پورے اعزاز کے ساتھ رخصت ہو گئے۔ گزشتہ روز نو منتخب صدر مملکت ممنون حسین نے بھی ایک شاندار اور پروقار تقریب میں ملک کے 12 ویں صدرکی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے'اس موقع پر سبکدوش صدر آصف علی زرداری' وزیراعظم نواز شریف اور چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری بھی موجود تھے۔

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں آج تک جتنے بھی سویلین سربراہان مملکت آئے ان میں فضل الٰہی چوہدری کے بعد آصف زرداری دوسرے منتخب صدر ہیں جنہوں نے اپنی آئینی مدت مکمل کی۔سبکدوش صدر آصف زرداری کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہوا ہے کہ وہ پاکستان کے پہلے منتخب صدر ہیں جنہوں نے صدارتی اختیار دوسرے منتخب سویلین صدر کے حوالے کیا ہے۔

سبکدوش صدر آصف علی زرداری نے ہفتے کی شب ایوان صدر کے ملازمین کے اعزاز میں عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا پانچ سالہ دور صدارت تھکا دینے والا تھا۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ انھوں نے انتہائی مشکل حالات میں صدارت کا عہدہ سنبھالا تھا۔ ملکی معیشت زوال پذیر تھی اور دہشت گردی اپنے عروج پر۔ انھوں نے اپنے دور صدارت میں ان حالات کابڑی ذہانت اور بردباری سے مقابلہ کیا۔ وہ اپنے اتحادیوں کو تمام تر مشکلات کے باوجود ساتھ لے کر چلے۔ انھوں نے ملک میں پہلی بار مفاہمت کی سیاست کی داغ بیل ڈالی۔

محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد وہ بھی دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر تھے مگر انھوں نے کسی قسم کی دھمکی کی پروا نہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی حمایت کی۔ جب سوات پر دہشت گردوں نے قبضہ کر لیا اور وہ حکومتی رٹ کے لیے چیلنج بن گئے اور یہ خطرہ پیدا ہو گیا کہ اب ان کا رخ اسلام آباد کی طرف ہو گا تو ایسے موقع پر انھوں نے جرات مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سوات کو دہشت گردوں سے واگزار کرانے کے لیے پارلیمنٹ کی قرارداد کی توثیق کی۔

سبکدوش صدر آصف علی زرداری ایوان صدر سے رخصت ہوتے ہی لاہور پہنچے' جہاں انھوں نے بلاول ہاؤس میں اپنی صدارت کے پانچ سال مکمل ہونے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو طاقتیں ووٹ کے بجائے بندوق کے ذریعے تبدیلی لانا چاہتی ہیں وہ ان کا راستہ روکیں گے۔ صدر آصف زرداری نے جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کی بھرپور کوشش کی اور جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی ہر سازش کی راہ میں مزاحم ہوئے۔ صدر آصف زرداری نے کہا کہ انھوں نے جمہوریت کو آگے بڑھایا' اب جمہوریت کی فتح ہو گی' پیپلز پارٹی ایسی سیاست نہیں چاہتی جس سے جمہوریت ڈی ریل ہو۔


سبکدوش صدر آصف علی زرداری نے اپنی مستقبل کی سیاسی پالیسی واضح کرتے ہوئے کہا کہ وہ نواز شریف سے وعدہ کرتے ہیں کہ پانچ سال تک ان کا ساتھ دیں گے اور انھیں کمزور نہیں ہونے دیں گے۔ صدر آصف زرداری نے جمہوریت کا ساتھ دیا اور اسے پروان چڑھانے کی بھرپور کوشش کی، ان کے دور صدارت میں جب عدلیہ سے ٹکراؤ ہوا اور ہر طرف سے مارشل لا کی آمد کی آوازیں آنے لگی تھیں تو صدر زرداری نے نہایت دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے عدلیہ سے جنگ لڑنے کے بجائے اس کا احترام کرتے ہوئے اپنے منتخب وزیراعظم کو رخصت کر دیا اور جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیا۔

اب ان کی باتوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ مستقبل میں بھی نواز حکومت کا ساتھ دیں گے اور جمہوریت کے دشمنوں کا راستہ روکنے کی ہر ممکن سعی کریں گے۔ بلاول ہاؤس لاہور میں سبکدوش ہونے والے صدر آصف زرداری نے سینئر صحافیوں اور اینکرز پرسن سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے اپنی مفاہمتی پالیسی کو آیندہ بھی جاری رکھنے کا عندیہ دیا۔ انھوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ملک کی سالمیت کے لیے بہت خطرات دیکھ رہا ہوں' اب مفاہمتی پالیسی لے کر چلنا ہو گا مفاہمتی پالیسی ہی ملک کو خطرات سے نجات دلا سکتی ہے۔ ملک میں کم از کم پندرہ سال جمہوریت چلے گی تو تب ملک ٹریک پر آئے گا۔

مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے ماضی کی سیاست سے یہ سبق سیکھا ہے کہ بلاجواز ایک دوسرے کی مخالفت اور تحریکیں چلانے کے عمل سے جمہوری ادارے کمزور ہوتے اور مارشل لا کا راستہ ہموار ہوتا ہے۔ اس سے ان کی پارٹی کو بھی نہ صرف سیاسی نقصان پہنچتا ہے بلکہ اس سے اقتدار بھی چھن جاتا ہے اور انھیں جلا وطنی اور جیلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لہٰذا انھوں نے جمہوری عمل کو پروان چڑھانے کے لیے ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کے بجائے مفاہمتی پالیسی کو اپنایا ہے اور مستقبل میں بھی اسی پالیسی کو جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔

اپوزیشن میں رہتے ہوئے مسلم لیگ ن کی قیادت نے فرینڈلی رویہ اپنایا اور حکومت کی خامیوں اور کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر ماضی کی طرح کوئی تحریک چلانے کے بجائے حکومت سے تعاون کیا اور ہر اس فعل کی مخالفت کی جس سے جمہوری ادارے مارشل لاء کی نذر ہو جائیں اب سبکدوش صدر زرداری نے بھی اپنی مفاہمتی پالیسی کو مستقبل کی سیاست کا حصہ بناتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ وہ نواز حکومت کے لیے کسی قسم کی مشکلات پیدا نہیں کریں گے بلکہ جمہوریت کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے لیے نواز حکومت کا ساتھ دیں گے۔

انھوں نے اپنے انتہائی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ''میں نواز شریف کی اور وہ میری بقا ہیں' نواز شریف پانچ سال پورے کریں گے' نواز شریف جیل جائیں گے تو مجھے بھی ساتھ لے کر جائیں گے'' ان باتوں سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ آصف علی زرداری جمہوریت سے اپنی کمٹمنٹ کو ہر ممکن نبھائیں گے اور وہ ہر قسم کے سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھ کر جمہوری اداروں کے استحکام کے لیے کام کریں گے۔ آصف علی زرداری کے ایوان صدر سے رخصتی کے بعد پیپلز پارٹی کا مرکز میں اقتدار ختم ہو گیا ہے تاہم وہ صوبہ سندھ میں برسراقتدار ہے۔ آصف علی زرداری کو بھی اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ مرکز میں ایوان اقتدار تک پہنچنے کے لیے پنجاب سے جیتنا ضروری ہے۔ لہٰذا وہ ایوان صدر سے رخصت ہوتے ہی لاہور پہنچے اور اسے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنانے کے لیے میدان میں آ گئے ہیں۔ انھوں نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کارکنوں سے ملیں گے' پیپلز پارٹی کو فعال اور مضبوط بنائیں گے۔ سبکدوش صدر نے تمام تر مشکلات کے باوجود جمہوریت کا علم بلند رکھا اور وہ مستقبل میں بھی جمہوریت کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کر رہے ہیں۔
Load Next Story