صوبے سے باہر ملزمان کیخلاف کارروائی کیلیے ادارہ بنانے کی ہدایت

پولیس کا حد بندیوں کے باعث کارروائی نہ ہونے کا عذر قبول نہیں،سندھ ہائیکورٹ

پولیس کا حد بندیوں کے باعث کارروائی نہ ہونے کا عذر قبول نہیں،سندھ ہائیکورٹ۔ فوٹو: ایکسپریس

سندھ ہائیکورٹ نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ صوبے سے باہر ملزمان کے خلاف کارروائی کے لیے اعلی اختیاراتی ادارہ تشکیل دے کیونکہ ملزمان کے خلاف صرف اس وجہ سے کارروائی نہ ہونا کہ ملزمان صوبائی حدود سے باہر ہیں کوئی قابل قبول عذر نہیں اور آئندہ عدالت یہ بہانہ نہیں سنے گی۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مشیرعالم اورجسٹس فاروق شاہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے یہ ہدایت بجلی نگر اورنگی ٹائون کے رہائشی محمد اسلام کی آئینی درخواست کی سماعت کے موقع پر جاری کی،آئینی درخواست میں وفاقی وزارت داخلہ ، محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ ، ایس ایچ او مومن آباد اور تفتیشی افسر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیا ہے کہ اس کا 18/19سالہ بیٹا فیصل 9جنوری کی صبح صدر جانے کے لیے گھر سے نکلا تھا لیکن دکان پر نہیں پہنچا، اس کے بعد سے اس کے بارے میں علم نہیں کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہے ، معاملے کی اطلاع مومن آباد پولیس کو دی لیکن کوئی عملی کارروائی نہیں ہوئی۔


اے وی سی سی کے انسپکٹر بابر نے عدالت کو بتایا کہ یہ اغواء برائے تاوان کا معاملہ نہیں بلکہ لگتا ہے کہ درخواست گزار کا بیٹا اپنی مرضی سے کہیں گیا ہے جو موبائل فون کے نمبر پولیس کو دیے گئے ان کا سراغ لگانے کے نتیجے میں علم ہوا کہ یہ باجوڑ ایجنسی میں زیر استعمال ہیں اور انسپکٹر کی حیثیت سے انہیں حکام سے رابطے کا اختیار نہیں۔فاضل چیف جسٹس نے آبزرو کیا کہ یہ صورتحال خطرے کی گھنٹی ہے ، انھوں نے ڈی آئی جی کراچی کو ہدایت کی کہ وہ اعلی اختیاراتی ادارہ تشکیل دیں تاکہ تفتیشی افسران کو ان ملزمان کے خلاف سراغ لگانے میں سہولت بہم پہنچائی جاسکے جب ملزمان شہر سے باہر ہوں ۔

دریں اثناء جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سعید آباد پولیس اسٹیشن کی حدود سے گرفتار کیے گئے شہری کے متعلق ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کو تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
Load Next Story