گوشت کی برآمد بڑھانے کیلیے پاکستان اقدامات کرے ملائیشین وزیر
حلال میٹ کی سرٹیفکیشن نجی شعبے کے بجائے حکومتی سطح پرہونی چاہیے، عبدالمالک قاسم
ملائشیا کے وزیر مملکت برائے مذہبی امور اور ٹریڈ اینڈ انڈسٹری حاجی عبدالمالک قاسم نے کہا ہے کہ مسلمان ممالک میں حلال مصنوعات کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور دنیا کی مجموعی تجارت میں حلال فوڈ انڈسٹری کا حصہ 16فیصد سے زائد ہے۔
پاکستان کی حلال میٹ کی انڈسٹری بھی تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور دنیا میں پاکستانی کی حلال میٹ کی مصنوعات کی طلب بڑھ رہی ہے لیکن اس کی سرٹیفکیشن نجی شعبے کے بجائے حکومتی سطح پر ہونی چاہیے جس سے پاکستان کی حلال مصنوعات کی ایکسپورٹ میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور چیمبر کی حلال فوڈز ایکسپورٹرز کانفرنس 2013 کی افتتاحی تقریب میں کیا، اس موقع پر لاہور چیمبر کے صدر فاروق افتخار، سینئر نائب صدر عرفان اقبال شیخ، نائب صدر میاں ابوذر شاد، سیکریٹری لائیواسٹاک پنجاب ساجد یوسفانی،حلال ڈیولپمنٹ ایجنسی کے چیئرمین جسٹس (ر) خلیل الرحمٰن خان سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔ ملائشیا کے وزیر مملکت نے کہا کہ دنیا بھر میں حلال فوڈ انڈسٹری کی مصنوعات تیزی سے مقبولیت اختیار کر رہی ہیں۔
جس میں ملائشیا اہم کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان کے پاس حلال مصنوعات کی ایکسپورٹ بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں اور وہ دنیا میں حلال مصنوعات ایکسپورٹ کرنیوالا سپر پاور بن سکتا ہے۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ پنجاب حکومت نے حلال فوڈ کے حوالے سے قانون سازی کی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری لائیواسٹاک پنجاب ساجد یوسفانی نے کہا کہ دنیا کی حلال فوڈ انڈسٹری کی کل مارکیٹ 2ٹریلین ڈالر ہے جس میں پاکستان اپنا نمایاں حصہ وصول کر سکتا ہے۔ حکومت حلال فوڈ انڈسٹری کی ایکسپورٹ بڑھانے کیلیے خصوصی اقدامات کر رہی ہے۔
لاہور چیمبر کے صدر فاروق افتخار نے کہا کہ پاکستان کی حلال میٹ کی انڈسٹری جدید بنیادوں پر استوار ہے۔ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پر توجہ دی جا رہی ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کے حلال میٹ کی مصنوعات کو پسند کیا جاتا ہے اگر حکومت کی جانب سے حلال میٹ انڈسٹری کی حوصلہ افزائی کر دی جائے تو اس کی ایکسپورٹ میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔
پاکستان کی حلال میٹ کی انڈسٹری بھی تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور دنیا میں پاکستانی کی حلال میٹ کی مصنوعات کی طلب بڑھ رہی ہے لیکن اس کی سرٹیفکیشن نجی شعبے کے بجائے حکومتی سطح پر ہونی چاہیے جس سے پاکستان کی حلال مصنوعات کی ایکسپورٹ میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور چیمبر کی حلال فوڈز ایکسپورٹرز کانفرنس 2013 کی افتتاحی تقریب میں کیا، اس موقع پر لاہور چیمبر کے صدر فاروق افتخار، سینئر نائب صدر عرفان اقبال شیخ، نائب صدر میاں ابوذر شاد، سیکریٹری لائیواسٹاک پنجاب ساجد یوسفانی،حلال ڈیولپمنٹ ایجنسی کے چیئرمین جسٹس (ر) خلیل الرحمٰن خان سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔ ملائشیا کے وزیر مملکت نے کہا کہ دنیا بھر میں حلال فوڈ انڈسٹری کی مصنوعات تیزی سے مقبولیت اختیار کر رہی ہیں۔
جس میں ملائشیا اہم کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان کے پاس حلال مصنوعات کی ایکسپورٹ بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں اور وہ دنیا میں حلال مصنوعات ایکسپورٹ کرنیوالا سپر پاور بن سکتا ہے۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ پنجاب حکومت نے حلال فوڈ کے حوالے سے قانون سازی کی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری لائیواسٹاک پنجاب ساجد یوسفانی نے کہا کہ دنیا کی حلال فوڈ انڈسٹری کی کل مارکیٹ 2ٹریلین ڈالر ہے جس میں پاکستان اپنا نمایاں حصہ وصول کر سکتا ہے۔ حکومت حلال فوڈ انڈسٹری کی ایکسپورٹ بڑھانے کیلیے خصوصی اقدامات کر رہی ہے۔
لاہور چیمبر کے صدر فاروق افتخار نے کہا کہ پاکستان کی حلال میٹ کی انڈسٹری جدید بنیادوں پر استوار ہے۔ ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پر توجہ دی جا رہی ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کے حلال میٹ کی مصنوعات کو پسند کیا جاتا ہے اگر حکومت کی جانب سے حلال میٹ انڈسٹری کی حوصلہ افزائی کر دی جائے تو اس کی ایکسپورٹ میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔