تربیلا جھیل میں کشتی ڈوبنے کا سانحہ
اگر ہوشمندی کا مظاہرہ کیا جائے اور کوئی قوانین اور ضوابط ہوں تو حادثوں سے بچا جا سکتا ہے۔
خیبرپختونخوا کے ضلع ہری پور کے قریب تربیلا ڈیم کی جھیل میں مسافرکشتی الٹ گئی ، اس کشتی میں 50سے زائد مسافر سوار تھے۔15 افراد کو پانی سے زندہ نکال لیا گیا جب کہ کشتی میں سوار دیگر افراد کی ہلاکت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، ایک خاتون اور تین بچوں کی لاشیں نکال لی گئیں، اطلاعات کے مطابق ڈوبنے والی مسافر کشتی کالا ڈھاکا ضلع توغر سے ہری پور آ رہی تھی، بدقسمت کشتی برگ کے مقام پر گہرے پانی میں الٹ گئی۔ ڈوبنے والی کشتی میں سوار زیادہ تر مسافروں کا تعلق ضلع طورغر سے تھا۔
میڈیا نے ایک مقامی ملاح کے حوالے سے خبر دی ہے کہ معمول کے مطابق کشتی میں ساٹھ سے ستر مسافر ہوتے ہیں، کشتی میں مسافروں کے ساتھ ساتھ مویشی بھی سوار کیے جاتے ہیں، اکثر اوقات گنجائش سے زیادہ مسافر اور مویشی کشتی میں سوار کر لیے جاتے ہیں۔ گزشتہ روز جو سانحہ ہوا ، وہ گنجائش سے زائد مسافر سوار ہونے کے باعث رونما ہوا۔ وطن عزیز میں کچھ عرصہ پہلے تک اللہ تعالی کی مہربانی سے کئی دریاوں میں پانی کی موجیں ٹھاٹھیں مارتی تھیں تب ہی مولانا الطاف حسین حالی نے اپنا ضرب المثل کی مانند مشہور ہونے والا شعر کہا تھا :
دریا کو اپنی موج کی طغیانیوں سے کام
کشتی کسی کی پار ہو یا درمیاں رہے
اس کا مطلب ہے کہ دریاؤں اور سمندروں میں کشتی رانی کرنے والوں کو کشتیوں کے ڈوبنے سے بھی واسطہ پڑتا ہی رہتا ہے۔ لیکن اگر ہوشمندی کا مظاہرہ کیا جائے اور کوئی قوانین اور ضوابط ہوں تو حادثوں سے بچا جا سکتا ہے۔ تربیلا جھیل میں ڈوبنے والی کشتی کے حوالے سے عرض ہے کہ کے پی حکومت گہری جھیلوں میں کشتی رانی کے بارے میں حفاظتی انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے باقاعدہ قانون سازی کرے تاکہ مسافروں کی قیمتی جان کا خواہ مخواہ ضیاع نہ ہو۔
میڈیا نے ایک مقامی ملاح کے حوالے سے خبر دی ہے کہ معمول کے مطابق کشتی میں ساٹھ سے ستر مسافر ہوتے ہیں، کشتی میں مسافروں کے ساتھ ساتھ مویشی بھی سوار کیے جاتے ہیں، اکثر اوقات گنجائش سے زیادہ مسافر اور مویشی کشتی میں سوار کر لیے جاتے ہیں۔ گزشتہ روز جو سانحہ ہوا ، وہ گنجائش سے زائد مسافر سوار ہونے کے باعث رونما ہوا۔ وطن عزیز میں کچھ عرصہ پہلے تک اللہ تعالی کی مہربانی سے کئی دریاوں میں پانی کی موجیں ٹھاٹھیں مارتی تھیں تب ہی مولانا الطاف حسین حالی نے اپنا ضرب المثل کی مانند مشہور ہونے والا شعر کہا تھا :
دریا کو اپنی موج کی طغیانیوں سے کام
کشتی کسی کی پار ہو یا درمیاں رہے
اس کا مطلب ہے کہ دریاؤں اور سمندروں میں کشتی رانی کرنے والوں کو کشتیوں کے ڈوبنے سے بھی واسطہ پڑتا ہی رہتا ہے۔ لیکن اگر ہوشمندی کا مظاہرہ کیا جائے اور کوئی قوانین اور ضوابط ہوں تو حادثوں سے بچا جا سکتا ہے۔ تربیلا جھیل میں ڈوبنے والی کشتی کے حوالے سے عرض ہے کہ کے پی حکومت گہری جھیلوں میں کشتی رانی کے بارے میں حفاظتی انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے باقاعدہ قانون سازی کرے تاکہ مسافروں کی قیمتی جان کا خواہ مخواہ ضیاع نہ ہو۔