خوف میں زندگی نہیں گزارنا چاہتے تھے والدہ شاہ زیب

شایددل سے معاف نہ کیا ہو، فیصلہ بیٹے کے دوستوں سے پوچھ کر کیا، ’’ٹو دی پوائنٹ‘‘ میں انٹرویو، گفتگو


Monitoring Desk/staff Reporter September 10, 2013
شایددل سے معاف نہ کیا ہو، فیصلہ بیٹے کے دوستوں سے پوچھ کر کیا، ’’ٹو دی پوائنٹ‘‘ میں انٹرویو، گفتگو. فوٹو : فائل

شاہ زیب کی والدہ امبرین اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم اکیلے ہوتے جارہے تھے، جن لوگوں نے ہماراساتھ دیا ہم ان کی زندگیوں کو خطرات میں نہیں رکھنا چاہتے تھے۔

اپنی تسلی کیلیے دوسروں کی زندگی خراب نہیں کرنا چاہتے تھے، اس لیے ہم نے زندگی کو نارمل کرنے کے لیے قاتلوں کو اللہ کے نام پر معاف کیا ہے، ہم خوف میں زندگی نہیں گزارنا چاہتے۔ میری دعا ہے کہ میرے بیٹے کے قاتل زندہ رہیں اور ہماری طرح پل پل مریں۔ قاتلوں کو سزائے موت ہوگئی تھی لیکن مجھے یقین تھا کہ پھانسی پر عمل نہیں ہونا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایکسپریس نیوزکے پروگرام ''ٹودی پوائنٹ'' میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگواور روزنامہ ایکسپریس سے گفتگو میں کیا۔ شاہ زیب کی والدہ نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ہم نے ان کو دل سے معاف نہ کیا ہو لیکن حالات کے مطابق گزرتے وقت کے ساتھ بہت کچھ دیکھنا پڑتا ہے ۔جن لوگوں نے شاہ زیب کے موت کے بعد ہمارا ساتھ دیا اور عدالت میں بیانات دیے، ان کی زندگی نارمل نہیں رہی تھی۔



کوئی نوکری چھوڑ چکا ہے تو کوئی پڑھائی جاری نہیں رکھ پارہا۔ انھوں نے کہا کہ بچہ ہمارا قتل ہوا تھا لیکن ہمارے ساتھ اور بھی بہت سے لوگ اس معاملے میں ملوث ہوگئے تھے۔ شاہ زیب کے دوستوں کی زندگی بدل گئی تھی، وہ بھی ہمارے ہی بچے ہیں، وہ سیکیورٹی گارڈز کے ساتھ آتے جاتے تھے لیکن حکومت کب تک ان کو سیکورٹی دیتی ؟۔ انھوں نے کہا کہ عدالت نے شاہ زیب کے قاتلوں کو سزا تو دے دی لیکن عملی طورپر اس پر عملدرآمد کرنا ناممکن تھا۔ دودن کی زندگی ہے ختم ہوجائے گی لیکن قاتلوںکو روزمحشر جوابدہ ہونا پڑے گا۔ ایک سوال پر انھوں نے کہ کہ ہم نے شاہ زیب کے دوستوں کو اعتماد میں لے کر یہ فیصلہ کیا ہے۔ شاہ زیب کے دوستوں کو ہمارے فیصلے کی وجوہات سمجھ میں آگئی ہیں،کئی چیزیں ایسی ہیں جو ہم سامنے نہیں لاسکتے ۔

قاتلوںکی فیملی کی طرف سے ہمیں مسلسل اپروچ کیا جاتا رہا ،کئی بااثر لوگ بھی رابطہ کرتے تھے لیکن جب بھی کوئی پیسے کی بات کرتا تھا ہم بات نہیں کرتے تھے۔میں شاہ زیب کی یاد میں فیس بک پر جو پیج بنایا تھا وہ کسی نے ہیک کرلیا ہے۔ میں نے ایف آئی اے میں اسکی شکایت بھی درج کرائی لیکن کچھ نہیں ہوا۔ہم آخر وقت تک لڑے اور ہم نے ثابت کیا کہ یہ شاہ زیب کے قاتل ہیں ۔ ہمارے فیصلے کی وجہ سے لوگوں کی مایوسی بجا ہے لیکن پھر وہی بات کہ شاید ہم نے ان کو دل سے معاف نہ کیا ہووقت اور حالات کے مطابق بہت کچھ دیکھنا پڑتا ہے۔ مقتول شاہ زیب کی والدہ نے کہا کہ میرابچہ واپس نہیں آسکتا ، اگر قاتلوں کو پھانسی ہو بھی جاتی تو کیا سب کچھ نارمل ہوسکتا ہے۔ میں روزمحشر اپنے بچے کے سامنے سرخروہوںگی ،میری بیٹیاں اس فیصلے سے مطمئن ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں