حالات کے پیش نظر وکلا حفاظت کاخیال رکھیںچیف جسٹس

جسٹس افتخارسے کراچی بارکے وفدکی ملاقات،دھمکی آمیز خطوط سے آگاہ کیا


Staff Reporter August 29, 2012
جسٹس افتخارسے کراچی بارکے وفدکی ملاقات،دھمکی آمیز خطوط سے آگاہ کیا۔ فوٹو: آئی این پی

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ وکلاء حالات کے پیش نظر اپنی حفاظت کا خود بھی خیال رکھیں اور محتاط رہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے منگل کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر محمودالحسن کی قیادت میں ملاقات کے لیے آنے والے وکلاء سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انھوں نے وکلاء کو بتایا کہ چاروں صوبوں کے آئی جیز کو اس بارے میں ہدایات جاری کی جاچکی ہیں کہ وہ وکلاء کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کریں ، اس موقع پر وکلاء نے چیف جسٹس کو سٹی کورٹ اور اطراف کی سیکیورٹی کی ناقص صورت حال سے آگاہ کیا،انھوں نے بتایا کہ سٹی کورٹ میں روزانہ سیکڑوں قیدی،سائلین،وکلاء اور ججز آتے ہیں جبکہ سیکیورٹی خدشات اورخوف کے باعث ججز اور وکلاء کو بھی فرائض کی انجام دہی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

انھوں نے چیف جسٹس کو دھمکی آمیز خطوط سے متعلق بھی آگاہ کیا۔چیف جسٹس نے وکلاء کو ہدایت کی وہ اپنی حفاظت کا خود بھی خیال رکھیں،انھوں نے وکلاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بینچ اور بار عدالتی نظام کا اہم جز ہیں،سائلین کو دہلیز تک انصاف پہنچانے کے لیے مشترکہ جدوجہد ضروری ہے۔انھوں نے وکلاء کو ہدایت کی عدلیہ کی بحالی اور آئین کی بالادستی کی کامیاب تحریک کے بعد وکلاء کو مزید محنت کی ضرورت ہے تاکہ سائلین کو انصاف کی تیز فراہمی میں وہ عدلیہ کی معاونت کرسکیں کیونکہ عوام کی عدلیہ سے امیدیں بڑھ گئی ہیںاور وہ امید کرتے ہیں کہ ان کے مقدمات جلد نمٹائے جائیں گے۔

کراچی بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے قانون کی بالادستی کے لیے چیف جسٹس کے اقدامات کو سراہا،انھوں نے امید ظاہر کی کہ چیف جسٹس کی قیادت میں عدالتی نظام میں مزید بہتری آئے گی تاکہ عوام کو جلد از جلد انصاف مل سکے۔دریں اثناء کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر محمودالحسن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس نے وکلاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء کو آزاد عدلیہ کے لیے اپنا جمہوری کردار جاری رکھنا چاہیے،میڈیا ابھی آزادی کے ابتدائی مرحلے میں ہے اس لیے ابھی میڈیا کے لیے سیکھنے کے مزید مراحل باقی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں