زرداری کا استثنیٰ ختم 6 نیب مقدمات عدالتوں میں زیرالتوا
20 ستمبر تک یہ ریفرنس ری اوپن کئے جانے کی توقع ہے، ذرائع
سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کیخلاف راولپنڈی اور اسلام آبادکی احتساب عدالتوں میں زیرسماعت6 ریفرنس صدارتی استثنیٰ ختم ہونے کے بعدری اوپن کرنے کے معاملے پر احتساب بیورو تذبذب کاشکار ہے، احتساب بیورو ان ریفرنسوںکو ری اوپن کرنے کیلیے باقاعدہ درخواستیںدینے کوفوری طور پرتیارنہیں ۔
جبکہ احتساب عدالتیں اس بابت نیب کی طرف سے درخواستیں دائر ہونیکی منتظرہیں۔احتساب بیوروکے ذرائع نے بتایا کہ احتساب عدالتیں یہ ریفرنس ری اوپن کرنے میں خود مختار ہیں، اس وقت چیئرمین نیب بھی نہیں ہیں ان کے دستخطوں کے بغیرکوئی درخواست احتساب عدالت میں نہیں دی جاسکتی،سابق صدر آصف زرداری کیخلاف اثاثہ جات ریفرنس راولپنڈی جبکہ5ریفرنس اسلام آبادکی احتساب عدالت میں زیر التواء ہیں۔
ان پانچ ریفرنسوں میں اے آر وائی گولڈ، ایس جی ایس،کوٹیکنا، پولوگراؤنڈ، اُرسس ٹریکٹرکے دیگر تمام ملزمان باعزت بری اور سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹواوربیگم نصرت بھٹوکا نام ان تمام کیسوں سے خارج کیا جاچکا ہے۔ سابق صدرکیخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی کبھی سماعت نہیں ہوئی، اب ان تمام چھ مقدمات میں صرف آصف علی زرداری ہی ملزم رہ گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق 20 ستمبر تک یہ ریفرنس ری اوپن کئے جانے کی توقع ہے، اگر عدالت نے چیئرمین نیب کے دستخط لازمی قرار دیے تو یہ معاملہ لٹکنے کا بھی امکان ہے۔
جبکہ احتساب عدالتیں اس بابت نیب کی طرف سے درخواستیں دائر ہونیکی منتظرہیں۔احتساب بیوروکے ذرائع نے بتایا کہ احتساب عدالتیں یہ ریفرنس ری اوپن کرنے میں خود مختار ہیں، اس وقت چیئرمین نیب بھی نہیں ہیں ان کے دستخطوں کے بغیرکوئی درخواست احتساب عدالت میں نہیں دی جاسکتی،سابق صدر آصف زرداری کیخلاف اثاثہ جات ریفرنس راولپنڈی جبکہ5ریفرنس اسلام آبادکی احتساب عدالت میں زیر التواء ہیں۔
ان پانچ ریفرنسوں میں اے آر وائی گولڈ، ایس جی ایس،کوٹیکنا، پولوگراؤنڈ، اُرسس ٹریکٹرکے دیگر تمام ملزمان باعزت بری اور سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹواوربیگم نصرت بھٹوکا نام ان تمام کیسوں سے خارج کیا جاچکا ہے۔ سابق صدرکیخلاف اثاثہ جات ریفرنس کی کبھی سماعت نہیں ہوئی، اب ان تمام چھ مقدمات میں صرف آصف علی زرداری ہی ملزم رہ گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق 20 ستمبر تک یہ ریفرنس ری اوپن کئے جانے کی توقع ہے، اگر عدالت نے چیئرمین نیب کے دستخط لازمی قرار دیے تو یہ معاملہ لٹکنے کا بھی امکان ہے۔